اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں پر بینک بدعنوانی اور بدانتظامی کا مرتکب ہوا ہے، فیصلہ

بینک اپنے صارفین کو بینکنگ فراڈ کے بارے میں باقاعدگی سے خبردار اور   اپنے معمول کے رابطے کو بہتر بنائیں، صدر عارف علوی

اسلام آباد (ویب نیوز)

ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے تمام بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے صارفین اور کلائنٹس کو آن لائن رقم کی منتقلی سمیت بینکنگ فراڈ کے بارے میں باقاعدگی سے خبردار کریں اور کلائنٹس کے ساتھ اپنے معمول کے رابطے کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سادہ لوح لوگوں کو اکثر دھوکہ بازوں کے جال میں پھنسایا جاتا ہے اور جعلی کالوں کے ذریعے اور بعض اوقات بینکنگ احاطے کے اندر بھی ان کی محنت سے کمائی گئی رقم ہتھیا لی جاتی ہے۔ صدر نے یہ ریمارکس حبیب بینک لمیٹڈ  کی جانب سے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف ترجیحی نمائندگی پر اپنا فیصلہ لکھتے ہوئے دیئے۔ صدر مملکت نے حبیب بینک لمیٹڈ کی جانب سے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف درخواست پر حبیب بینک کی درخواست مسترد کر دی اور بینک کو رحیم یار خان کے ایک غریب باورچی کو249,525 روپے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔جسے دھوکے بازوں نے ٹیلی فون پر بینک اہلکار ظاہر کر کے ذاتی بینکنگ معلومات حاصل کیں اور آن لائن بینکنگ کی مدد سے اکائونٹ سے رقم نکلوا لی۔ صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق، بینک الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر(ای ایف ٹی) سہولت کو فعال کرنے سے پہلے صارف کی رضامندی حاصل کرنے کا پابند ہے اور بینک اس سلسلے میں کوئی دستاویز/ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے جو اس نے قانون، قواعد و ضوابط کی دفعات کی تعمیل کے لئے پورا کرنا تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینک یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اس نے صارف کو ای ایف ٹی سہولت کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کیا تھا اور اسے واضح طور پر قابل فہم انداز میں اس کے فوائد اور نقصانات کی وضاحت کی تھی۔ صدر نے کہا کہ رقم کا نقصان اس وجہ سے ہوا کہ بینک کی ای ایف ٹی سہولت کو کھاتہ دار کی رضامندی اور علم کے بغیر یکطرفہ طور پر آپریشنل کر دیا گیا۔ اگر یہ چینل بینک نے نہ کھولا ہوتا تو  اکائونٹ ہولڈر اس مالی نقصان سے بچ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزیوں پر بینک بدعنوانی اور بدانتظامی کا مرتکب ہوا ہے، بینک اپنی قانونی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہا اور محتسب کے اصل حکم میں مداخلت کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا، اس لیے اس کی درخواست کومسترد کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ  علی محمد (شکایت دہندہ) سے دھوکے بازوں نے اس کی رقم ہتھیا لی اور اس نے اپنی کھوئی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینک سے رجوع کیا۔ کوئی نتیجہ نہ ملنے کے بعد، اس نے اپنی لوٹی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے وفاقی محتسب سے رجوع کیا۔محتسب نے کیس کی تفتیش اور سماعت کے بعد ایچ بی ایل کوکھوئی ہوئی رقم واپس کرنے کی ہدایت کی ، بینک نے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے بجائے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کے پاس درخواست دائر کی جسے صدر نے مسترد کر دیا ہے۔