• فریقین معاہدے کے پابند ہیں،مرکزی ڈائریکٹوریٹ برائے قومی بچت کی جانب سے شرح ِمنافع میں نافذ بہ ماضی کمی بدانتظامی کے مترادف ہے
  • حکومت کیلئے اپنے عہد سے پیچھے ہٹنا مناسب نہیں ، ایفائے عہد نہ کرنے سے حکومتی اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے ،صدر عارف علوی

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  نے مرکزی ڈائریکٹوریٹ برائے قومی بچت کی جانب سے شرح منافع میں نافذ بہ ماضی کمی بدانتظامی قرار دے دی، صدرعارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف خاتون شہری کی درخواست منظور کر لی، صدر مملکت نے  قومی بچت  کو اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس پر  خریداری کے وقت  کی شرح ِ منافع کے حساب سے شہری کو منافع ادا کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ ایوان صددر کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ قومی بچت نے منافع کی شرح میں مئوثر بہ ماضی  کمی کر کے بدانتظامی کی ،  صرف پارلیمنٹ یا قانون ساز ادارے قانون کو منظور ہونے سے پہلے کی تاریخ سے نافذکر سکتے ہیں، قانون کے برعکس منافع کی شرح میں نظرثانی سے شہری کو 53 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔  خاتون شہری نے قومی بچت سے پانچ سرٹیفکیٹس 12.7 فیصد، چھٹا  سرٹیفکیٹ 13.9 فیصد منافع کی شرح سے خریدا چار دن بعد فنانس ڈویژن نے منافع کی شرح کو نافذ  بہ ماضی  کم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری  کر دیا۔ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ  شہری سرٹیفکیٹ کے اجرا کے وقت کی شرح ِ منافع کے مطابق منافع کی حقدار ہیں ، شرح ِمنافع میں تبدیلی کا اطلاق نوٹیفکیشن سے پہلے کی گئی سرمایہ کاری پر نہیں ہوتا ، جاری کردہ نوٹیفکیشن ماتحت یا تفویض شدہ قانون سازی کے زمرے میں آتا ہے ، نوٹیفیکیشن کا اطلاق سرکاری گزٹ میں تاریخ ِ اشاعت سے ہوتا ہے نہ کہ پہلے کی تاریخ سے۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا کہ حکومت قانون کی طرف سے مجاز نہ ہو تو نافذ بہ ماضی حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتی ، کوئی بھی حکم سرکاری گزٹ میں اس کی اشاعت کی تاریخ سے  نافذ ہوتا ہے ، حکومت کیلئے اپنے عہد سے پیچھے ہٹنا مناسب نہیں ، ایفائے عہد نہ کرنے سے حکومتی اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے ، حکومتی اداروں کا اپنے پیمان سے وفا نہ کرنا حکومتی ساکھ پر منفی اثر ڈالتا ہے،   موجودہ قانون طے شدہ قانونی اصولوں اور سورہ المائدہ کی پہلی آیت کے مطابق قرآنی احکامات پر مبنی ہے ،  معاہدوں کو پورا کرنا نہ صرف منطقی اور منصفانہ ہے بلکہ عالمی طور پر قبول شدہ اصول ہے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ  دونوں فریق سرٹیفکیٹس کے اجرا کے وقت کیے گئے معاہدے کے پابند ہیں ، سرٹیفکیٹس پر 12.7 فیصد اور 13.9 فیصد  کی شرح کے حساب سے وعدے کے مطابق منافع ادا کیا جائے ، واضح رہے کہ شہری نے منافع کی مروجہ شرح  دیکھتے ہوئے قومی بچت سے سرٹیفیکیٹ خریدے،  خزانہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن نے چار دن پہلے سے نافذ بہ ماضی  منافع کی شرح کو کم کردیا،   شہری  نے اپنی شکایت کے ازالے کے لیے قومی بچت اور بعد میں وفاقی  محتسب سے رابطہ کیا،  ریلیف  نہ ملنے پر شہری نے صدر مملکت کو درخواست  دائر کی، جسے منظور کر لیا گیا۔