• عارف علوی 9 ستمبر کو  مدت مکمل کرنے کے بعد بھی نئے صدارتی انتخاب تک اپنے عہدے پر فائز رہیں گے
  • عام انتخابات اکتوبر کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے قومی اسمبلی 13 اگست کی بجائے چار پانچ روز قبل تحلیل کئے جانے پر بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے
  • نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا
  •  ممکنہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے لیے موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کیا جانا بھی تجویز میں شامل
  • پارلیمان ہاؤس میں وفاقی کابینہ کے انتہائی معتبر اور سینئر رکن کی صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر ڈاکٹر عارف علوی 9 ستمبر 2023 ء کو اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد بھی نئے صدر کے انتخاب تک صدارتی عہدے پر فائز رہیں گے جبکہ عام انتخابات اکتوبر کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے قومی اسمبلی 13 اگست کی بجائے چار پانچ روز قبل تحلیل کئے جانے پر بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے ضروری قانونی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن نے حتمی طور پر فیصلہ کر لیا ہے کہ عام انتخابات پارٹی قائد نواز شریف کی قیادت میں ان کی پاکستان میں موجودگی کے دوران ہی حصہ لیں گے جبکہ ممکنہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے لیے موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کا انتظار کیا جانا بھی تجویز میں شامل ہے جمعہ کو پارلیمان ہاؤس میں وفاقی کابینہ کے انتہائی معتبر اور سینئر رکن نے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کے دوران متذکرہ امور کی تصدیق کی اور کہا کہ ابھی یہ معاملہ تجویز کی حد تک ہے اس لیے ان کے نام سے شائع اور نشر نہ کی جائیں تاہم انہوںنے تصدیق کی کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صدر مملکت اپنی مدت پوری کرنے کے بعد نئے صدر کے انتخاب تک اس عہدے پر فائز رہیں گے حکمران اتحاد نے اکتوبر کے پہلے ہفتے یا ستمبر کے اواخر میں عام انتخابات کے انعقاد کی تجویز زیر غور ہے اور اس تاریخ کا اعلان بھی الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ۔ اس تاریخ کے اعلان کے لیے اعلی ترین عدالتی شخصیت کی رخصتی کا انتظار کیا جا سکتا ہے ۔