سولر پاور کے ذریعے دس ارب ڈالر سالانہ کی بچت کی جا سکتی ہے۔چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان
اسلام آباد (ویب نیوز)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ساری دنیا میں شمسی توانائی کو ترجیح دی جا رہی ہے مگر پاکستان میں اس صنعت کو ایک منصوبے کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم اور وزراء نو ہزارمیگا واٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرنے کے اعلانات کر رہے ہیں جبکہ بیوروکریسی اسکے برعکس تابوت میں کیلیں ٹھوک رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ مالی سال میں 20 ارب ڈالر کا تیل اور گیس منگوائی گئی جب کہ 10 ہزار میگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے بنا کر دس ارب ڈالر کا زرمبادلہ با آسانی بچایا جا سکتا ہے پاکستان جو شمسی توانائی کی دولت سے مالا مال ہے میں اس صنعت کو پریشان کیا جا رہا ہے اورسولر پینلز اور دیگر آلات کی درآمد کے لیے زرمبادلہ کی فراہمی کو مرکزی بینک کی اجازت سے مشروط کر دیا گیا ہے اور گرشتہ ڈھائی ماہ سے کوئی ایل سی نہیں کھولی گئی ہے جبکہ پہلے سے درآمد شدہ سامان کی کلیئرنس کے لیے بھی اسٹیٹ بینک سے زرمبادلہ کی فراہمی میں تاخیر کی جارہی ہے جس سے ملک میں سولر پینلز اور دیگر سامان کی شارٹیج ہو گئی ہے اور سولر کمپنیاں اپنے معاہدوں پر عمل درآمد کرنے سے قاصر ہو گئی ہیں جس سے انھیں بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ جن کمپنیوں نے سینکڑوں کنٹینر مال امپورٹ کیا ہوا ہے وہ بھی دیوالیہ ہو رہی ہیں، اب جو سامان ایک سو اسی روپے فی ڈالر کے حساب سے منگوایا گیا تھا اس کے لئے کم ازکم 250 ڈالر ادا کرنا ہونگے جو انھیں دیوالیہ کرنے کے لئے کافی ہو گا۔ نیپرا اس وقت عوام کے مفاد کے بجائے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے مفاد میں کام کر رہی ہے اور آئے روز ایسے احکامات جاری کر رہی ہے جس سے سولر پاور کی حوصلہ شکنی ہو۔ سولر سسٹم لگوانے والے جو صارفین نیٹ میٹرنگ کے ذریعے اپنی بجلی ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو بیچتے ہیں انکی قیمت فروخت کم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے سولر سسٹم لگانے والے صارفین کی حوصلہ شکنی ہوگی اور یہ قدم اس صنعت کے لئے بڑا جھٹکا ثابت ہوا ہے۔ سولر سسٹم لگوانے والے صارفین سارا مالی بوجھ خود اٹھاتے ہیں اور بجلی بنانے اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں کا بوجھ و نقصانات کم کرتے اور درآمد شدہ ایندھن پر حکومت کا انحصار گھٹاتے ہیں ان کے ساتھ سرکاری ادارے سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہے ہیں۔ سولر پاور کی بھرپور حوصلہ افزائی سے پاکستان کا درآمد شدہ ایندھن پر انحصار اور تجارتی خسارہ بھی کم ہو گا جو بعض حلقوں کو منظور نہیں ہے۔