• سب جیل سے متعلق اسپیکر کے اختیار کی ترمیم وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیش کی
  • قومی اسمبلی کے قاعدے 106 میں تبدیلی کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں ،تفتیشی ایجنسیوں اور انتظامیہ کو قانون کا پابند بنا دیا گیا
  •  وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کسی ایم این اے کی گرفتاری یا حراست سے قبل اسپیکر کی منظوری سے متعلق ترمیم پیش کی

اسلام آباد  (ویب نیوز)

کسی رکن قومی اسمبلی کو فوجداری الزام یا فوجداری جرم کی بابت اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکے گا ۔ قومی اسمبلی کے ضابطہ کار میں ترمیم منظور کر لی گئی ۔ پارلیمنٹ لاجز کو متعلقہ گرفتار رکن کے لاج کو سب جیل قرار دیا جائے گا ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا ۔ وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کسی ایم این اے کی گرفتاری یا حراست سے قبل اسپیکر کی منظوری سے متعلق ترمیم پیش کی ۔ جب کسی رکن کو فوجداری الزام یا فوجداری جرم کی بابت گرفتار یا انتظامی حکم کے تحت حراست میں لے کر جج مجسٹریٹ یا انتظامی حاکم مجاز کے حوالے کرنا ہو تو وجوہات کی نشاندہی کرتے ہوئے اسپیکر کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہو گی ۔ گرفتاری یا حراست کی صورت میں پارلیمنٹ لاج میں یا جس جگہ کو اسپیکر سب جیل قرار دے میں متعلقہ رکن کو رکھا جائے گا ۔ کسی رکن اسمبلی کو اسمبلی کے احاطے سے گرفتار نہیں کیا جا سکے گا سب جیل سے متعلق اسپیکر کے اختیار کی ترمیم وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیش کی اور قومی اسمبلی کے قاعدے 106 میں تبدیلی کرتے ہوئے سیکیورٹی و قانون نافذ کرنے والے اداروں تفتیشی ایجنسیوں اور انتظامیہ کو قانونی طور پر اس بات کا پابند بنا دیا گیا ہے کہ کسی ایم این اے کو اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جا سکے گا اور اسپیکر قومی اسمبلی کو گرفتار رکن کے لیے کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دینے کا اختیار ہو گا ۔