ہم جغرافیائی سیاسی محرکات کو دوطرفہ تعلقات میں اثر انداز نہیں ہونے دیں گے

سفیرپاکستان کا پاک ۔ امریکہ تعلقات کا مستقبل  کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب

واشنگٹن (ویب نیوز)

امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ اپنے منفرد تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں ، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل روشن ہے اورمستقبل میں دو طرفہ تعلقات مزید وسعت آئے گی۔سفیر پاکستان مسعود خان نے ان خیالات کا اظہارامریکی مایہ ناز تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل ،جان ہاپکنز یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور اور اینگرو کارپوریشن کے زیر اہتمام پاک ۔ امریکہ تعلقات کا مستقبل  کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ تعلقات بھارت یا افغانستان سے منسلک نہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان منفرد اور وسیع البنیاد تعلقات ہیں۔اٹلانٹک کونسل کے صدر فریڈ کیمپی اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے تجارت اور کاروباری امور دلاور سید نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔کانفرنس کے کامیاب انعقاد اور خصوصاً اس میں ایک نجی کارپوریشن اور دو جامعات کی شراکت کو یقینی بنانے پر سفیر پاکستان نے فریڈ کیمپی اور دیگر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ اپنے منفرد تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں جس میں خطے کے حوالے سے ذمہ داریاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ٹیکنالوجی کے اس دور میں باہمی طور پر اپنے وسیع البنیاد تعلقات کا از سر نو احاطہ کرتے ہوئے تقویت دے رہے ہیں۔سفیر پاکستان نے کہا کہ ماضی میں امریکی پالیسی علاقائی توازن پر مبنی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ اب ایسا نہ ہو تاہم امریکہ کے بھارت اور پاکستان سے تعلقات کی الگ الگ نوعیت ہے ۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کی تزویراتی ترجیحات اور ضروریات کا ادراک رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں لیکن پاکستان امریکہ کے ساتھ بھی ہر شعبے میں مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اور نوعیت کے حوالے سے بے یقینی اور بے چینی پائی جاتی تھی تاہم دو طرفہ سفارت کاری اور سنجیدہ کوششوں کے باعث نہ صرف بے یقینی ختم ہوئی بلکہ تعلقات میں مزید اعتماد اور بہتری آئی اور دونوں ممالک کی قیادت کی طرف سے واضح بیانات سے ان تعلقات میں مزید مضبوطی اور بہتری واقع ہوئی ہے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ گزشتہ 75سالوں میں پاکستان اور امریکہ کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کی ایک میراث قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی تعاون سے پاکستان کو معاشی اور عسکری طور پر فائدہ ہوا ہے اور دونوں ممالک نے مل کر دنیا کو محفوظ بنایا ہے چاہے سرد جنگ ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو ، اقوام متحدہ کے قیام امن کے مشن ہوں یا بحری قزاقوں کے خلاف کارروائیاں ہوں ، پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کا ساتھ دیا ہے-ہم جنگ اور امن دونوں حالات میں شراکت دار رہے ہیں۔سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان ہر سطح پر تعاون کی روایت جاری ہے ۔ پاکستان نے افغانستان سے بڑے پیمانے پر انخلا کے حوالے سے امریکہ کی مدد کی جبکہ کووڈ کے وبائی مرض سے نمٹنے کیلئے امریکہ نے پاکستان کو 79 ملین ویکسین فراہم کی ہیں۔ اس لحاظ سے امریکہ پاکستان کو سب سے زیادہ ویکسین فراہم کرنے والا ملک ہے۔ سفیر پاکستان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تذویراتی ہم آہنگی ایسی موافق فضا کو جنم دے گی جس سے دوطرفہ معاشی، تکنیکی اور تعلیمی شعبوں میں دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی،ہم جغرافیائی سیاسی محرکات کو دوطرفہ تعلقات میں اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔ مسعود خان نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائے جانے والے تنازعات اور ان کے حل اور تزویراتی استحکام کے حوالے سے ہماری ذمہ داریوں کو نظرانداز کرنا سنگین غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا بحر الکاہل میں ابھرتی سکیورٹی صورتحال کے باعث بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس خطے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ سفیر پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے دو طرفہ اور کثیر الجہتی سفارت کاری پر زور دیا۔مسعود خان نے کہا کہ اب جبکہ امریکہ اور پاکستان میں اعتماد کی فضا فروغ پا رہی ہے پاکستان کو امریکی دفاعی سامان کی فراہمی کو جاری رکھنا اور نئے دفاعی پلیٹ فارمز کی فروخت پر پابندی کا خاتمہ پاکستان کی جائز توقعات ہیں ۔سکیورٹی کے ضمن میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام ، انسداد دہشت گردی اور علاقائی سلامتی کو فروغ دینے کیلئے امریکہ اور پاکستان مشترکہ مفادات پر عمل پیرا ہیں۔