پاکستان جرمنی سمیت غیرملکی حکومتوں کی درخواست پر افغانستان سے انخلا کیلئے سہولت فراہم کرتا رہا ہے

  شہباز شریف جرمنی کے چانسلر اولاف سکولز سے ملاقات میں گفتگو

شرم الشیخ  (ویب نیوز)

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کیلئے وسیع تعاون کرنا چاہئے۔  وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بات جرمنی کے چانسلر اولاف سکولز سے ماحولیاتی سربراہ اجلاس کوپ27 کے موقع پر ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات کا جائزہ لیا اورتعاون کو بڑھانے کے امکانات پر غورکیا۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے علاقائی اورعالمی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔وزیراعظم نے جرمن عوام کے عزم کوسراہتے ہوئے جرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری،ماحولیاتی تبدیلی اورقابل تجدید توانائی سمیت باہمی تعلقات کومزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہارکیا۔وزیراعظم نے پاکستان کی نوجوان آبادی سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کیلئے وسیع تعاون کرنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ جرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری،ماحولیاتی تبدیلی اورقابل تجدید توانائی سمیت باہمی تعلقات کومزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں،دونوں ممالک کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کومواقع دینے کیلئے وسیع تر تعاون کرنا چاہئے۔وزیراعظم نے جرمنی کی جانب سے پاکستان کو برسوں سے دی جانے والی تکنیکی تربیت کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے علم کے تبادلے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے یورپی یونین میں جی ایس پلس حیثیت کیلئے حمایت پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا جو دونو ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا حدت کا باعث بننے والی گیسوں کے اخراج میں کم سے کم کردار ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں آنے والی قدرتی آفات سے سخت متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے آنے والے حالیہ تبا ہ کن سیلاب کے بعد جرمنی کی طرف سے پاکستا ن کی امداد پر جرمنی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جرمن چانسلر کو حکومت کے بحالی اورتعمیرنو کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے خاص طور پر کلائمیٹ جسٹس اورماحولیاتی تبدیلی کے نتیجہ میں نقصان اور تباہی سے نمٹنے کیلئے کوپ27 کو دلیرانہ فیصلے کرنے چاہئیں۔وزیراعظم نے خطے کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جرمنی سمیت غیرملکی حکومتوں کی درخواست پر افغانستان سے انخلا کیلئے سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں انسانی اور اقتصادی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی برادری کی افغان عبوری حکومت نے ساتھ مسلسل بات چیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔جرمن چانسلر نے افغانستان میں نمائندہ حکومت اورانسانی حقوق کے احترام کے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔وزیراعظم نے جرمن چانسلر کی توجہ بھارت کے غیرقانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیرکی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں علاقائی امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔