ہم مہنگائی کو کم کرنے والے تمام فیکٹرز پر کام کررہے ہیں،نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیر برائے خزانہ وریونیوسینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاک فوج میں نئی تعیناتیوں کا مرحلہ پُرامن طریقہ سے مکمل ہو چکا ہے۔ جو ماضی کی فوجی قیادت ہے اس نے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کی بنیاد پر پاکستان کی جو خدمت کرسکتی تھی انہوں نے کی ہے اور جو آنے والی فوجی قیادت ہے ان سے قوم اورعوام کی توقعات اور بھی زیادہ ہوں گی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بھی قومی مفاد میں فیصلہ کیا ۔ معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس کو بھنور سے نکالنا چاہیے اوراس کو آگے لے کر جانا چاہیے۔معیشت پر سیاست ہمیشہ، ہمیشہ کے لئے بند ہونی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو جون 2023کے بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔وفاقی شرعی عدالت کے سودی نظام کے خلاف فیصلہ کی روشنی میں اسلامی بینکنگ نظام کے نفاذ کے حوالے سے بڑی جلدی میں وزیر اعظم میاں محمدشہبازشریف مشاورت کے ساتھ اعلیٰ سطح کی کمیٹی کااعلان کروں گا،اس حوالے سے ایس ای سی پی، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک حکام کے ساتھ گرائونڈ ورک جاری ہے، آئندہ ہفتے یا10روز میں یہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے گی ، پھر حکومت پاکستان اس کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔ بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کا امکان صرف 10فیصد ہے۔ ان خیالات کااظہار اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں سیاسی عدم استحکام ہو گا تواس کا براہ راست اثر سیاسی عدم پر بھی پڑتا ہے، مالیاتی اورسٹاک مارکیٹس پر بھی اس کا گہراثرہوتا ہے بلکہ اس کا بین الاقوامی سطح پر بھی جہاں، جہاں آپ کی ڈیلنگز ہیں وہاں پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ آج کے دور میں آزاد، معاشی آزادی کے ساتھ منسلک ہے، اگر آپ کی معاشی آزادی نہیں ہو گی تو آپ اپنی حقیقی یا جمہوری آزادی کو بھی برقرارنہیں رکھ سکتے۔ عمران خان 10ہزار ارب روپے قرضہ کم کرنے آئے تھے تاہم اس کو 25ہزارارب روپے سے500 44ہزار ارب روپے پرپونے چار سال میں چھوڑ کر گئے جبکہ مجموعی قرضہ ادائیگیاں 30ہزارارب روپے سے 20ہزار ارب روپے پر لانے کا دعویٰ تھا اوراسے 55500ارب روپے پر چھوڑ گئے۔عمران خان نے ٹیکس اکٹھا کرنے شرح کو ایک سال میں دوگنا کرنا تھا لیکن وہ 42ماہ میں یہ ہدف حاصل نہ کرسکے، مہنگائی ہو، پاکستان کے روپے کی قدرہو، غیر ملکی زرمبادلہ کی پوزیشن ہو، عمران خان پاکستان کو معاشی طور پر ایک سیریس بھنور میں پھنسا کر چلے گئے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ  آئندہ سال اگست تک ملک میں معاشی طور پر استحکام آجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اس کو بھنور سے نکالنا چاہیے اوراس کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھاکہ حکومت سودی نظام کے خاتمہ کے کام کو تیزی سے آگے بڑھائے گی اور اس حوالہ سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کرے گی، پارٹی قائد میاں محمد نوازشریف اور وزیر اعظم میاں محمدشہبازشریف کے ساتھ سودی نظام کے خاتمہ کے معاملہ پر مجھے سپورٹ کیا اور پھر میں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک آف پاکستان کے سربراہان سے بات کی جس کے بعدہم نے فیصلہ کیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر اپیلیں واپس لیں گے، دونوں کی اپیلیں واپس ہو چکی ہیں۔رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے کل بیرونی ادائیگیاں 21یا22ارب ڈالرز کرنی ہیں اورمیرے آنے سے پہلے ملک کا کرنٹ اکائونٹ خسارے کاتخمینہ 10سے12ارب ڈالرز تھا، ہماری کوشش ہے کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو بھی کم کریں اوراس کوسنگل ڈیجٹ میں لے آئیں اور وہ ہورہا ہے،دوسری جانب ہم نے جتنی ادائیگیاں کرنی ہیں ان کوفنانس کرنے کے لئے لائن اپ کریں اور ہم نے کافی چیزیں لائن اپ کر لی ہیں،ہم عمران خان کی حکومت کی طرح ہفتہ وار یا ماہانہ بنیادوں پر کام نہیں کررہے۔ ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ روپے کی اصل قدر ڈالر کے مقابلہ میں 200روپے سے نیچے ہے۔ ہم مہنگائی کو کم کرنے والے تمام فیکٹرز پر کام کررہے ہیں۔