پی اے سی نے وزرائے اعظم، فوجی سربراہان اور ججز کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ طلب کرلیا

آڈیٹرجنرل گزشتہ دس سالوں کے دوران سیاستدانوں سمیت سب کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ پیش کریں، نور عالم خان کی ہدایت

اسلام آباد( ویب  نیوز)

پبلک اکاونٹس کمیٹی نے گزشتہ تقریبا دس سالوں میں توشہ خانے سے تمام سیاستدانوں ، فوجی سربراہان، ججوں اور بیوروکریٹس کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات طلب کرلیں، آڈٹ حکام چیک کریں کہ نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی نے رقم کن افراد کو دی اور کیا واقعی 20 ہزار مکانات تعمیر ہوئے بھی؟ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نورعالم کی صدارت میں منعقد ہوا، چیئرمین پی اے سی نے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ 2013 سے 2022 تک کا توشہ خانے کا مکمل ریکارڈ ایڈیٹر جنرل کو فراہم کیا جائے، اس میں تمام سیاستدانوں ، جنرلوں ، ججوں اور بیوروکریٹس کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات پیش کی جائیں، تحائف کی معلومات فراہم کرنے کیلئے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کی طرف سے سپریم کورٹ ، آرمی، نیوی،ائیر فورس اور صوبائی گورنروں کو خط لکھ دیا گیا ہے،وزارت ہاوسنگ کی طرف سے بتایا گیا کہ کراچی میں منسٹری آف ہاوسنگ کے 487 غیر قانونی قابضین سے گھر خالی کروائے گئے، ان غیرقانونی گھروں میں اب الاٹیز کی چوتھی نسل آباد ہے، ابتک 7کروڑ15 لاکھ روپے ریکور کیے گئے ہیں، اس میں سے 27لاکھ دکانداروں سے وصول کی گئی ہے، چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ ان سرکاری اراضی پر قابضین سے واگزار کرواکر شفاف طریقہ سے الاٹ کریں، جو بھی وزیر، گورنر یا حکومتی عہدیدار اس غیرقانونی کام میں ملوث ہے اس کے خلاف کاروائی کریں، ایف آئی اے اس حوالے سے کارروائی کرے۔  پی اے سی نے نیب کو عمارت 5 سے 10 روز میں خالی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فوری واجبات ادا کئے جائیں،  اگلے اجلاس میں چیئرمین نیب سے وضاحت طلب کی جائے گی، نیب 12 کروڑ روپے کا نادہندہ ہے، نیب سے بہت بڑے بڑے سیاستدان اور بیورو کریٹ ڈرتے ہیں،نیب سے عمارت خالی کرانے کیلئے پولیس، ایف آئی اے، رینجرز اور فوج سے بھی مدد طلب کی جائے۔  پنجاب میں وفاقی سرکاری ملازمین کی رہائش کیلئے بنائے گئے 1665 کوارٹرز اور اپارٹمنٹ تعمیر کیئے گئے، ان میں سے پنجاب پولیس نے 10 کوارٹرز پر قبضہ کرایا جو آج تک برقرار ہے،پی اے سی نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ مانگ لی اور ہدایت کی کہ 15 دن کے اندر پنجاب پولیس سے سرکاری کوارٹرز خالی کرائیں، پی اے سی نے سرکاری گھروں پر قبضہ والے  ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے 6 بعد سرکاری  گھر پر قبضہ رکھے اس کی پنشن روک دی جائے۔ مندرہ چکوال اور سوہاوہ چکوال روڈ کی تعمیر میں 8.8 ارب کی اضافی ادائیگی کا انکشاف ہوا جس پر پی اے سی نے کیس انکوائری کیلئے ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔