شمالی وزیرستان میں وسیع پیمانے  پر گیس کی دریافت پر مقامی آ بادی کو نظرانداز کرنے پر احتجاج

 بلوچستان کے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ،ہمارے علاقیے کی گیس پائپ لائن میانوالی تک پہنچ گئی  ہم محروم ،محسن داوڑ

گیس سے محرومی پر مقامی آبادی احتجاج بھی کر چکی ہے۔حکومتی اتحادی

آئین کے تحت جہاں سے گیس نکلے اس پر مقامی آبادی کا پہلا حق بنتا ہے ۔ارکان نے واضح کردیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

قومی اسمبلی میں مردم شماری میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کو معاوضے نہ ملنے کا معاملہ اٹھ گیا اور عید سے قبل ادائیگیوں کا مطالبہ کردیا گیا ۔ شمالی وزیرستان میں وسیع پیمانے  پر گیس کی دریافت پر مقامی آ بادی کو نظرانداز کرنے پر بلوچستان کے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا جبکہ وزراء کی عدم موجودگی پر اتحادیوں نے احتجاج کیا قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی  نے کہا کہ دو تین چیزوں پہ بات کرنا چاہتا ہوںمردم شماری  اساتذہ سے کروائی گئی ،چترال کے اساتذہ نے بھی یہ فریضہ انجام دیااساتذہ کا کہنا ہے کہ عید آنے والی کے مگر انہیں مشاہرہ نہیں دیا گیا۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ مدارس میں ہزاروں بچے زیر تعلیم ہیں، ان کو مفت رہائش اور کھانا دیا جاتا ہے میرا مطالبہ ہے کہ مدارس میں اچھی پوزیشن لینے والوں کو بھی لیپ ٹاپ سکیم میں شامل کیا جائے،پاکستان پوسٹ میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے،اس کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔راؤاجمل  نے کہا کہ کسان کو جب قرضہ دیا جاتا ہے تو دس لاکھ یا پندرہ لاکھ روپے کا سلیب ہوتا ہے،میری درخواست ہے کہ دو فیصد جو کاٹا جاتا ہے وہ نہ کاٹا جائے،وہ پہلے ہی بہت مشکل سے اخراجات پورے کرتا ہے،بجٹ میں کسان کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا گیا،دریائی بھا ؤکے کنارے موٹر وے بنایا جا رہا ہے بجٹ میں فنڈ بھی رکھے گئے ہیںاب تک اس کا کوئی روٹ نہیں معلوم کہ یہ کہاں سے گزرے گا۔ انھوں نے کہا کہ چار سے آٹھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے ٹیوب ویل چلانے میں مشکلات ہیں۔پی پی پی کے رکن میر منور تالپور نے کہا کہ  پی آئی اے، انرجی اور پٹرولیم کے وزرا کہاں ہیں؟ دریائے سندھ میں پانی کی کمی کی شدت واقع ہوچکی ہے، سندھ میں عوام کو پانی نہیں مل رہا ہے اس کو حل ہونا لازمی ہے ،پہلے ہی کاشت کاروں کو سیلاب سے بڑا نقصان ہوا ہے مگر اوپر سے اب فصل کا وقت ہے تو پانی نہیں،انھوں نے کہا کہ  وزیر خزانہ نے اعلان تو کردیا کہ سیلاب متاثرہ افراد کو فنڈز دیئے جائیں گے افسوس ابھی تک سرکاری سطح پر کام نہیں ہورہا البتہ کچھ سماجی تنظیمیں کام کررہی ہیں، سندھ میں 15 سے 16 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،میں زیارات پر ایران گیا تو ایک منٹ کے لئے وہاں بجلی نہیں گئی، دبئی کے ریگستان میں ایک منٹ کے لئے بجلی نہیں جاتی مگر یہاں تو اسپتال بھی مستثنی نہیں، سندھ اور بلوچستان کیساتھ یہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ اس کا جواب دینا لازمی ہے، وزیرآبی وسائل سید خورشید شاہ  نے کہا کہ ا سپیکر قومی اسمبلی کو سخت  رولنگ دینا چاہیئے کیونکہ مسئلہ ایسے حل نہیں ہوگا۔ سندھ میں 20 فیصد لائن لاسز ہیں، ہمیں اس لاسز کو ختم کرنا ہے ۔سندھ میں ترسیلی نظام بوسیدہ ہے، یہ بھی لوڈ شیڈنگ کی بڑی وجہ ہے۔ پانی دریائے سندھ میں ہے اور مزید آئے گا اور شارٹیج جلد ختم ہوجائیگی ۔ حسین طارق نے کہا کہ پیٹرولیم کے مسائل بلوچستان کی طرح سندھ میں بھی ہیں۔بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے کہ وہاں سے بڑی مقدار میں گیس اور آئل نکل رہا ہے۔بلوچستان کے ان علاقوں کو آج بھی گیس مہیا نہیں کی جارہی اسی طرح ہمارے بھی علاقے ہیں جہاں سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود صورت حال میں بہتری نہیں آئی ،سندھ کے کئی علاقوں میں سالوں سے گیس نکل رہی ہے مگر وہاں گیس فراہم نہیں کی جارہی۔انھوں نے کہا کہ کسان کے قرضوں کے مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔گزشتہ برسوں میں کسانوں کی فصلیں بارشوں کے سبب تباہ ہوگئیں۔فصل تباہ ہونے کے سبب وہ قرضے واپس نہیں کر پا رہے۔کئی علاقوں میں متاثرہ کسانوں کے قرضے واپس نہ کرنے کے سبب بینک ان کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں۔ایوان میں پر وزارت پٹرولیم، فوڈ سیکیورٹی اور فنانس کے منسٹرز موجود نہیں ہیں۔تقریبا پورا مہینہ بجٹ پر بحث ہوتی ہے اس موقع پر وزرا کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔وفاقی وزیرشازیہ عطا مری نے کہا کہ گیس کے ایشو پر بات کرنا چاہتی ہو جس کے بارے میں آئین میں ضمانت موجود ہے۔آئین کا آرٹیکل 158واضح طور پر کہتا ہے کہ جہاں سے گیس نکلے گی وہاں مقامی آبادی کو فراہم کی جائے۔سپریم کورٹ اس حوالے سے واضح احکامات بھی جاری کر چکی ہے۔ سندھ  ملک کو سب سے زیادہ گیس فراہم کرنے والا صوبہ ہے۔سندھ کے عوام پوچھتے ہیں کہ جب آئین کے مطابق ہمیں پہلے گیس کیوں نہیں دی جاتی آخر ہم محروم کیوں ہیں۔اس وقت ایوان میں چار وفاقی وزیر موجود ہیں۔ ارکان نے کہا کہ چار نہیں پانچ وزرا موجود ہیں۔ارکان کی نشاندہی پر شازیہ مری نے کہا کہ ۔پانچواں وزیر کون ہے۔ ارکان نے کہا کہ  پانچویں وزیر آپ ہیں ۔ارکان  کی نشاندہی پر  وہ چونکی اور مسکرا دیں۔ قبائلی رکن محسن داوڑ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ون ٹرئلین کیوبک فٹ گیس کی نشاندھی ہو چکی ہے۔ہم  تقریبا ڈیڑھ ملین ڈالرز ایل این جی درآمد کرنے پر خرچ کرتے ہیں۔ہمارے علاقے میں موجود گیس نکال کر ڈیڑھ ملین ڈالر کی بچت کی جا سکتی ہے۔ہمیں یاد نہیں کی آخری بار کب پٹرولیم منسٹر کو ہم نے ایون میں دیکھا تھا۔اس سے قبل بھی اسی موضوع پر ہم نے توجہ دلا نوٹس جمع کرایا تھا۔ہماری درخواست کے باوجود ہمیں اس مسئلے پر ابھی تک کوئی تسلی بخش جواب بھی نہیں ملا۔ہمیں لگتا ہے کہ یہ بلوچستان کے علاقے سوئی کا ہی ایکشن ری پلے ہو رہا ہے۔ہمارے علاقے سے گیس پائپ لائن میانوالی تک پہنچ گئی ہے مگر مقامی آبادی محروم ہے۔گیس سے محرومی پر مقامی آبادی احتجاج بھی کر چکی ہے۔آئین کے تحت جہاں سے گیس نکلے اس پر مقامی آبادی کا پہلا حق بنتا ہے ۔