کراچی  (ویب نیوز)

پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے لئے سال 2022 انتہائی مایوس کن سال ثابت ہوا جس میں کے ایس ای100انڈیکس میں 9فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ عالمی سطح پر موازنہ کیا جائے تو پاکستان دنیا بھر میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی 10اسٹاک مارکیٹوں میں 7ویں نمبر پر رہا۔معاشی ماہرین کے مطابق سال2022میں حکومت کی تبدیلی اور سیاسی کشمکش جاری رہی اور مہنگائی اور معاشی مشکلات کو بدترین سیلابی صورتحال نے عروج پر پہنچا دیا جس کے منفی اثرات اسٹاک مارکیٹ میں بھی دیکھنے میں آئے اور مجموعی طور پر منفی رجحان غالب رہا۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے اعدادوشمار کے مطابق سال2021کے اختتام پر کے ایس ای100انڈیکس 44ہزار596پوائنٹس کی سطح پر تھا جو سال2022کے اختتام پر 40420پوائنٹس کی سطح پر آگیا یعنی سال بھر میں انڈیکس 4176پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔اسی طرح مندی کے سبب مارکیٹ کی سرمایہ کاری مالیت میں بھی15فیصد کمی ہوئی جس سے سرمایہ کاروں کو شیئرز کی قیمتیں گرنے کے باعث1184ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔جب کہ حصص کی لین دین کے لحاظ سے اوسط یومیہ کاروباری حجم بھی پچھلے سال کے مقابلے میں 59فیصد کم رہا۔بلوم برگ کے مطابق دنیا کے 10خراب کارکردگی دکھانے والی اسٹاک مارکیٹوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔سال2022میں سری لنکا کی اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی سب سے خراب رہی اس کے بعد دوسرے نمبر پر گھانا،تیسرے نمبر پرروس،چوتھے نمبر پر ویتنام،پانچویں نمبر پرویتنام، تائیوان،چھٹے نمبر پرکینیا،ساتویں نمبر پر منگولیا اور آٹھویں نمبر پر پاکستان رہا۔مزکورہ 10خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی اسٹاک مارکیٹوں کی فہرست میں جنوبی کوریا اور موروکو اسٹاک مارکیٹوں کی کارکردگی پاکستان سے بھی بہتر رہی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی مشکلات آئندہ سال بھی برقرار رہنے کا امکان ہے جب کہ الیکشن سال ہونے کی وجہ سے سیاسی کشمکش بھی جاری رہے گی جس کے اثرات سال2023میں بھی اسٹاک مارکیٹ میں دیکھے جائیں گے۔