آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پیسے دینے سے انکار کیا،پی ٹی آئی کا معاشی صورتحال پر وائیٹ پیپرجاری
ٹیکنوکریٹ حکومت مسائل کا حل نہیں،بند کمروں میں بیک ڈور ڈیل کے تحت فیصلے کرنے کی بجائے عوام کو فیصلے کرنے دیں،اسد عمر
حکومتی پراپیگنڈا کا ہم نے جواب دیا، وائٹ پیپر بتا رہا ہے 75 سال کے بد ترین ریکارڈ شہباز حکومت نے توڑ دیئے،شرکا کا سیمینار سے خطاب
لاہور(ویب نیوز)
حکومت کی معاشی کارکردگی پر وائیٹ پیپر جاری کرتے ہوئے تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پیسے دینے سے انکار کیا، پاکستان کی گروتھ رواں سال منفی رہنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے زیر اہتمام 90-شاہراہِ قائداعظم پر پاکستان کی معاشی صورتحال پر سیمینار میں امپورٹڈ حکومت کی معاشی کارکردگی پر وائیٹ پیپر جاری کیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر، شوکت ترین، فواد چوہدری، حماد اظہر، مسرت جمشید چیمہ ، ولید اقبال ، حسان خاور، حسنین بہادر دریشک، فرخ حبیب، مزمل اسلم، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ اور ڈاکٹر زرقا نے سیمینار میں شرکت کی اور شرکا سے خطاب کیا۔سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے وائٹ پیپر کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ن لیگ ہمارے لئے 19.2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ چھوڑ کر گئی۔ 2018 میں سٹیٹ بنک کے ذخائر 9 ارب 40 کروڑ ڈالر تھے۔ پاکستانی کرنسی کو 23 اضافہ ویلیو رکھی گئیں جس سے 2013 سے 2018 میں ایکپسورٹس میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ اسی دورانیے میں بنگلہ دیش کی برآمدات 10 ارب ڈالر بڑھیں۔ 2018 میں جی ڈی پی کی مد میں قرضہ 64 فیصد تک بڑھے ملے۔ کرونا میں دیہاڑی دار مزدور کو بچانے کیلئے عمران خان نے مکمل لاک ڈان نہیں کیا۔ پی ٹی آئی دور میں گرتی معیشت کو سنبھالا گیا۔ پی ٹی آئی دور میں کورونا کے باوجود جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تک پہنچی۔ پی ٹی آئی نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کو مسلسل کم کیا۔ ذراعت کے شعبہ کی گروتھ 4.4 فیصد کی۔ پی ٹی آئی دور میں لارج سکیل مینیوفیکچرنگ کی گروتھ 11 فیصد سے زائد رہی اور 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ ایکسپورٹس ہوئیں۔ پی ٹی آئی دور میں ریکارڈ 31 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔ پی ٹی آئی دور میں ریکارڈ 6.15ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی۔ پی ٹی آئی دور میں انڈسٹریل گروتھ7.2فیصد تک پہنچی۔ آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے پیسے دینے سے انکار کیا۔ انہوں نے پاکستان کی گروتھ رواں سال منفی رہنے کا خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 3.1 ارب ڈالر ماہانہ سے کم ہو کر برآمدات 2.2ارب ڈالر پر آ گئی ہیں۔ صرف 8 ماہ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے 15 لاکھ ملازمین بے روزگار ہوئے اور ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فیصد سے 90 فیصد تک پہنچا۔ رہنما تحریک انصاف اسد عمرنے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ درست سیاسی فیصلے معیشت کی ترقی کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔ سیاسی اور معاشی فیصلوں سے انسانوں کی زندگی جڑی ہوتی ہے۔ یہ سوچ کہ ٹیکنو کریٹ کی حکومت آئے گی جو سیاست نہیں معیشت دیکھیں گے، یہ ایک بیہودہ سوچ ہے۔ ٹیکنوکریٹ حکومت مسائل کا حل نہیں ہے۔ پاکستان جمہوریت کے تحت ووٹ کے ذریعے بنا اور اس کی ترقی بھی جمہوری عمل سے ہو سکتی ہے۔ بند کمروں میں بیک ڈور ڈیل کے تحت فیصلے کرنے کی بجائے عوام کو فیصلے کرنے دیں۔ سیاست میں تسلسل آئے گا تو معیشت بہتر ہوگی۔ رہنما تحریک انصاف جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ 2021 میں اشیا کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان دنیا کا سب سے سستا ملک تھا۔ ایک شخص کا پاکستان میں اوسطا 72 ہزار روپے سالانہ خوراک پر خرچ ہوتے تھے آج ایک لاکھ سے زیادہ خرچہ ہوتا ہے۔ 45 فیصد ٹریکٹر کی فروخت کم ہوئی اور 41 فیصد یوریا کم استعمال ہوئی جس سے پیداوار کم ہو گئی۔ کاٹن 50فیصد، چاول کی پیداوار میں 40فیصد کمی ہوئی۔ زراعت سے 2 کروڑ 60 لاکھ خاندان وابستہ ہیں اور یہ 37 فیصد افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہیں۔ پاکستان کی 70 فیصد انڈسٹری کیلئے خام مال رزاعت سے پیدا ہوتا ہے۔ 2008 میں 42 فیصد لوگ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے تھیجو کم ہو کر 2018 میں 36 فیصد ہو گئے۔ تحریک انصاف کی وفاق میں حکومت سے پہلے ایک فرد روزآنہ 2400کیلریز استعمال کرتا تھا اور ہمارے دور میں ایک فرد روزآنہ اوسطا 2735 کیلریز استعمال کرتا تھا۔ ہمارے دور میں دس فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ تحریک انصاف کے تین سالوں میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمت میں صرف تین فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 50 فیصد لوگ 5 ممالک میں رہتے ہیں اور تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے پاکستان بھی ان 5 ممالک میں شامل تھا۔ کرونا کے بعد پاکستان ان 13 ممالک میں تھا جن کی گروتھ 12 فیصد سے زیادہ تھی۔ رہنما تحریک انصاف حماد اظہر نے کہا کہ 8 ماہ پہلے بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس میں پاکستان کی معیشت کی تعریف کی گئی۔ کسی رپورٹ میں اندیشہ بھی ظاہر نہیں کیا گیا کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا سکتا ہے۔ اکانومی کی شرح نمو 6 فیصد تھی۔ صنعتوں میں 10 فیصد ترقی ہو رہی تھی۔ امپورٹڈ حکومت کا پہلا بجٹ پاکستان کی معیشت اور آئی ایم ایف کے مطالبات سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ ڈیفالٹ کا سوشہ امپورٹڈ حکومت نے خود چھوڑا جس میں ملک میں معاشی افراتفری پھیلی۔ آج ہر سیکٹر میں خام مال کی کمی ہے۔ ضروری خام مال، دوائیاں، صنعتوں کے سامان کی درآمد پر پاںندی لگا دی گئی۔ انٹر بنک ڈالر ریٹ اسحاق ڈار کے کاغذ پر لکھا ہے حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ بہت محنت سے ملکی معیشت تباہ کی گئی۔ پی ٹی آئی دور میں 16 روپے کا بجلی کا یونٹ تھا اور گردشی قرضہ 400 ارب سے کم ہوکر 90 ارب روپے پر آگیا تھا۔ مہنگے داموں پاور پلانٹ لگانے کی وجہ سے کپیسٹی پیمنٹ 1100 ارب تک پہنچ چکی ہیں۔ ن لیگ کے دورمیں بجلی کی پیداواری صلاحیت 40 ہزار میگا واٹ تھی اور ٹرانسمیشن صلاحیت 20 ہزار میگا واٹ کی تھی۔ تحریک انصاف نے بجلی کی ٹرانسمیشن صلاحیت 26 ہزار میگا واٹ تک بڑھائی۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ گزشتہ 50 سالوں میں سے 30 سال پی ڈی ایم جماعتوں نے حکومت کی۔ اس دور میں ملک کی اکانومی درآمدات پر کھڑی کی گئی۔ انرجی سیکٹر میں امپورٹڈ اندھن کو عوام برداشت نہیں کر سکتی۔ پاکستان کی معیشت کی ترقی میں پاور سیکٹر بڑی رکاوٹ ہے۔ ہر مہینے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب ڈالر کم ہو رہے ہیں۔ ہمارے ریزروز 5 مہینوں میں ختم ہو جائیں گے۔ کولیشن حکومت کی 13 جماعتیں درست فیصلے نہیں کر سکتیں۔ یہ کچھ کریں یا نہ کریں انہوں نے الیکشن میں ہارنا ہی ہے۔ جب تک آئی ایم ایف پروگرام بحال نہیں ہو گا معیشت بہتر نہیں ہو گی۔وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور جھگڑا نے کہا کہ 9 مہینوں میں پی ڈی ایم نے 232 ارب روپے ہمارے صوبے کے روکے۔ اس بجٹ کا زیادہ حصہ 9 مہینے پہلے آٹومیٹیکلی ہمیں مل رہا تھا۔ یہ حکومت این ایف سی ایواڈ کا حصہ بھی کسی صوبے کو مکمل نہیں دے رہی۔ بلوچستان نے بھی کہا کہ انکو بھی این ایف سی کا شیئر پورا نہیں مل رہا۔ پورے پاکستان میں وفاق کا صوبوں سے کنکشن ٹوٹا ہوا ہے۔ فاٹا ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان صرف دس فیصد ڈویلپمنٹ بجٹ دیا گیا۔ وفاق نے صوبوں کو سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے ایک روپیہ نہیں دیا۔ سیمینار سے نامور معاشی ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ ماہر معیشت علی خضر نے کہا کہ ہمارے پاس درامدات کیلئے پیسے نہیں۔ مارچ یا اپریل میں کھانے پینے کی اشیا اور انرجی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔ ہمارے پاس دو ہفتے سے زیادہ درآمد کیلئے زرمبادلہ نہیں ہے۔ جب صحیح سمت میں پاکستان کی اکانومی چلنے لگی تو عدم اعتماد کی تحریک وزیر اعظم کے خلاف پیش کر دی گئی۔ معیشت میں بہتری نئے الیکشن کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ماہر معیشت مزمل اسلم نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ معیشت کو آگے لے کر چلنا ہے تو اس میں عوام کی رائے ضروری ہے۔ امپورٹڈ حکومت پراپیگنڈا کا آج ہم نے جواب دیا۔ وائٹ پیپر بتا رہا ہے 75 سال کے بد ترین ریکارڈ امپورٹڈ حکومت نے توڑ دیئے۔