اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ محض آبزرویشن ہے، پی ٹی آئی ثابت کردے فنڈز ممنوعہ نہیں تو فیصلہ بدلنا ہوگا،عدالت

یہ تو ایک جماعت کے خلاف اپنا زہر نکالنے جیسا ہوا کہ حکومت کو بھیج دیا، آپ نے ہولڈ کر دیا ایک بندے کے لیے وہ سچا نہیں،جسٹس گل حسن اورنگزیب

حتمی نتیجے میں صرف فنڈز ہی ضبط ہو سکتے ہیں، پی ٹی آئی نے دفاع کر لیا تو معاملہ خود ختم ہو جائے گا،وکیل الیکشن کمیشن

اسلام آباد( ویب  نیوز)

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ۔ دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ریمارکس دئیے کہ شوکاز نوٹس کا جو فیصلہ ہوگا وہی حتمی فیصلہ ہو گا، کیس میں الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ محض آبزرویشن ہے، ہم پولیٹیکل ایشوحل کرنے نہیں بیٹھے، صرف قانون کو دیکھیں گے۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی شوکاز کے جواب میں نئے حقائق بھی سامنے لے آئے کہ فنڈز ممنوعہ نہیں تو بھی ہم اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کر سکتے ۔چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کہیں آرڈر، کہیں رپورٹ، کہیں رائے کہا جا رہا ہے۔ میری نظر میں یہ  فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے ۔۔ استفسار کیا کہ  کیا سیاسی جماعتیں چارٹرڈ اکائونٹنٹ کے ذریعے یہ تیار کراتی ہیں ؟ الیکشن کمیشن نے عمران خان کے صادق و امین نہ ہونے کا کوئی ڈیکلریشن تو نہیں دیا۔ آخر میں الیکشن کمیشن نے صرف ایک نتیجہ اخذ کیا ۔  کیا آپ کو یہ خدشہ ہے کہ وہ آپ کو نااہل کردیں گے؟۔ الیکشن کمیشن بھی شاید اتنا کچھ کرنے نہیں جا رہا جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔جس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں تھا کہ وہ ایسا ڈیکلیریشن دے  ۔  جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے پہلے کسی نتیجے پر تو پہنچنا تھا۔ الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچے بغیر شوکاز نوٹس جاری نہیں کر سکتا تھا۔  وکیل نے” آئی کے "لفظ استعمال کیا تو چیف جسٹس نے پوچھا کہ کہ آئی کے کیا؟ اس کے بجائے آپ مکمل نام عمران خان لے سکتے ہیں، آپ کے ان سے تعلقات اچھے ہوں گے، ہمارے لیے تو وہ درخواست گزارہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ اس کارروائی میں حتمی نتیجے میں صرف فنڈز ہی ضبط ہو سکتے ہیں۔ کہ ہم ریگولیٹر ہیں۔ ہمارے علم میں جو بات آئی وہ آگے بتائی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ریفرکا اختیار کہاں ہے ؟ یہ تو ایک جماعت کے خلاف اپنا زہر نکالنے جیسا ہوا کہ حکومت کو بھیج دیا۔ آپ نے ہولڈ کر دیا ایک بندے کے لیے وہ سچا نہیں۔ کل کوئی اس پر 62 ون ایف کی کارروائی شروع کر دے تو کیا ہو گا؟اس دوران پی ٹی آئی نے شوکاز کا کامیاب دفاع کر لیا تو کیا ہوگا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دفاع کر لیا تو معاملہ خود ختم ہو جائے گا۔  عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے جن اکائونٹس کی حد تک مطمئن کردیں گے ۔  ہم ڈیلیٹ کردیں گے، آپ دوبارہ فیصلے سے نہ مطمئن ہوئے تو پھر عدالت آسکتے ہیں۔ہم یہ واضح کریں گے شوکاز کوئی بے مقصد نہیں بامقصد کارروائی ہے ۔  عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔