آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں تو مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی، عمران خان

اقتدار میں بیٹھے ہوئے سب فیل ہوچکے، ان کے پاس معیشت ٹھیک کرنے کے لیے کوئی حل نہیں رہ گیا

پاکستان میں طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آنا، کسی کو این آر او نہیں دینا ہوگا تب حالات تبدیل ہوں گے

پاکستانی قوم کے لیے چیلنج ہے کہ بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لے کر آئیں، اب یہ نظام آگے نہیں چل سکتا

 پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال زیادہ دورہ نہیں، حالات کی بہتری کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں

سابق وزیر اعظم عمران خان کا وکلا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب

لاہور (ویب نیوز)

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر پھر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ(آئی ایم ایف) کی شرائط مان لی گئیں تو مہنگائی مزید 50 فیصد بڑھ جائے گی۔پاکستان میں طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آنا، کسی کو این آر او نہیں دینا ہوگا تب حالات تبدیل ہوں گے۔ پاکستانی قوم کے لیے چیلنج ہے کہ بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لے کر آئیں، اب یہ نظام آگے نہیں چل سکتا، کوئی پیسے دینے کے لیے تیار نہیں ہے ، پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال زیادہ دورہ نہیں، حالات کی بہتری کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے رول آف لا کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے وکلا سے   خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آج جس بحران کا سامنا ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں آیا اور یہ بحران قدرتی نہیں بلکہ ایک منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا بحران ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتدار میں بیٹھے ہوئے سب فیل ہوچکے ہیں کیونکہ ان کے پاس معیشت ٹھیک کرنے کے لیے کوئی حل نہیں رہ گیا ہے، سب نے امید لگائی ہوئی ہے کہ کسی طرح سعودی عرب یا چین پیسہ دے، یا ہم سیلاب بیچیں اور کسی طرح سیلاب سے پیسہ لے لیں۔ان کا کہنا تھا کہ جنیوا میں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے لیے سارے چلے گئے اور سب نے کوشش کی کہ ہم سیلاب سے متاثر ہیں اور ہمیں پیسہ دیں، لیکن کوئی پیسہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ آج ہمارے پاس ملک کی تاریخ کے سب سے کم ذخائر رہ گئے ہیں، باہر سے کوئی پیسہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے، کمرشل بینک بھی تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیسے تب دے گا جب ہم ان کے شرائط مانیں اور ان کی شرائط یہ ہیں کہ اب ہر چیز مہنگی ہونے لگی ہے، اگر ہم شرائط مانتے ہیں تو اگر آج 50 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے تو پھر شرائط مان لیں تو مہنگائی 50 فیصد اور بڑھ جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز مہنگی ہوگی کیونکہ روپیہ گرے گا اور تیل مہنگا، ڈیزل، پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ کاروبار میں فرق پڑے گا، شرح سود میں اضافہ ہوگا، بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آنا، کسی کو این آر او نہیں دینا ہوگا تب حالات تبدیل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو سوائے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے کوئی اس دلدل سے نہیں نکال پائے گا، برآمدات بڑھانے میں وقت لگے گا لیکن فوری طور پر بیرون ملک سے ترسیلاب زر اور سرمایہ کاری لانی ہے، اب تک وہ پیسے تو بھیج رہے ہیں لیکن سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سب سے بڑی جماعت کا سربراہ اپنی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) نہیں کروا سکا تو عام آدمی کا اگر طاقتور سے ٹاکرا ہوا تو پھر کون بچائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نظام ایسا ہے جہاں ایک سینیٹر اعظم سواتی کو ایک سچی ٹوئٹ کرنے پر، جس میں وہ کہتا ہے کہ جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا ہے، تو اس پر ان کو پوتے اور پوتیوں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ننگا کرکے باہر لے جاکر مارا گیا اور اس کے بعد پھر 30 کیسز کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ 75 سالہ شخص کے ساتھ ایک ٹوئٹ پر یہ سب کیا گیا حالانکہ سیاست دان کا یہ کام ہوتا ہے، ہماری قانونی برادری کی سب سے پہلے ذمہ داری تھی کہ اس پر اسٹینڈ لیں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں نے آزاد عدلیہ کی تحریک میں شرکت کی، اب پھر نکلا ہوا ہوں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ایجنسی کا نام آیا تو میں ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتا، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے لیے چیلنج ہے کہ بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لے کر آئیں، اب یہ نظام آگے نہیں چل سکتا، کوئی پیسے دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پیسے لینے کے لیے سیلابوں کو بیچتے رہے ہیں، اس سے پہلے دہشت گردی کی جنگ لڑ رہے ہیں ہمیں پیسے دو، ہم بنیاد پرستی کے خلاف کھڑے ہیں، ہمیں پیسے دو، بھکاریوں کی طرح ہم پیسے مانگتے رہے ہیں اور اپنی عزت کھو بیٹھے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ آگے اگر ہم نے اپنی اصلاح نہیں کی تو مجھے خوف ہے کہ ہمارے ملک کو مزید وہ امتحان آنے والے ہیں جو ہم برداشت نہیں کر پائیں گے ، پاکستان میں سری لنکا جیسی صورتحال زیادہ دورہ نہیں، حالات کی بہتری کا واحد راستہ صاف اور شفاف الیکشن ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں اتنا بڑا کرائسزنہیں آیا جو آچکا ہے، پاکستان دلدل میں پھنسا ہوا ہے، وکلا پاکستان کواس دلدل سینکال سکتے ہیں، ایک آدمی نے سازش کر کے رجیم چینج کا فیصلہ کیا، ایک آدمی کے فیصلے کی وجہ سے حکومت گرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ دوخاندانوں کے 30 سالہ اقتدار کی وجہ سے بھارت، بنگلا دیش آگے نکل گئے، دو خاندانوں کی دولت میں اضافہ ہوا لیکن پاکستان ڈوب رہا ہے، آج دنیا کہہ رہی ہے پاکستان کے حالات سری لنکا جیسے ہونے لگے ہیں، کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا آج ایل سیز کھولنے کے لیے پیسے نہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ قرضوں کا ڈیفالٹ رسک خطرناک سطح تک پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف شرائط ماننے سے بجلی، گیس، ڈیزل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا، ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، مسائل سے نکلنے کا ایک ہی راستہ رول آف لا ہے، ملک میں کمزور اور طاقت ور کے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اللہ کا حکم ہے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے سیکھو، مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے رول آف لا قائم کیا گیا تھا، ہمارے پیارے نبی نے دنیا کی امامت کی تھی، پہلے انصاف ہوتا ہے پھر خوشحالی آتی ہے، نامور ڈاکوں پر اربوں روپے کے کیسز تھے انہیں سازش کے تحت اقتدار پر بٹھایا گیا، ان نامور ڈاکوں نے اپنے سارے کیسز معاف کرا لیے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی ایک ملک بتا دیں جس نے ملک لوٹا ہو اور اسے این آر او دیا گیا ہو، ہماری حکومت میں انڈسٹریز، زراعت گروتھ کر رہی تھی، ہمارے دورمیں معیشت 6 فیصد پر گروتھ کر رہی تھی، 30 سال معیشت کو تباہ کرنے والے آج معیشت کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں؟ پاکستان میں رول آف لا کی اسٹرگل ہے، طاقت ور کو قانون کے نیچے لانا ہو گا، جب تک لوگوں کو انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں ہو گا تب تک خوشحالی نہیں آئے گی۔ انہوںنے کہاکہ  شہباز شریف کی ویڈیو بھارتی چینلز پر چل رہی ہے کہتا ہے سبق سیکھ لیا ہے ہندوستان سے دوستی کرنی چاہیے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نریندر مودی نے کشمیریوں کا قتل کیا، کیا شہباز شریف کو کشمیریوں کی قربانیوں کی کوئی فکر نہیں، یہ دنیا سے پیسے مانگ رہے ہیں اپنے پیسے سارے باہر رکھے ہوئے ہیں، وکلا سے کہتا ہوں یہ سیاست نہیں انصاف کیلیے جہاد ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیے پہلے جیل کاٹ چکا ہوں اب پھر آزاد عدلیہ کے لیے نکلا ہوں، اپنے اوپر حملے کے پلان بارے تین ماہ پہلے بتا دیا تھا، پولیس، سی ٹی ڈی نے جے آئی ٹی میں آنے سے انکار کر دیا، پولیس منتخب حکومت کی سننے کے بجائے طاقت ور لوگوں کی بات مان رہی ہے، جس نے عدالت میں کہا ایک شوٹر ہے، اس کا اپنا بیان تھا ایک چھت پر اور شوٹر تھا، عدالت میں جا کر اس نے بیان بدل لیا۔عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کو ثبوتاژ کیا جا رہا ہے، جو کچھ کیا جا رہا ہے اب پورا یقین ہو گیا ہے تین بڑی طاقتور شخصیات نے ایسا کیا، اگر بچنا ہے تو ملک میں انصاف کا نظام لانا ہو گا، ظلم کا نظام چل سکتا مگر کفر کا نہیں، یہ پیسے لینے کے لیے سیلاب کو بھی بیچ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھکاریوں کی طرح پیسے مانگ مانگ کر آج اپنی عزت کھو بیٹھے ہیں، بھارت ہمیں کہہ رہا ہے پہلے دہشت گردی ختم کرو پھر بات ہو گی، اس سے زیادہ ذلت پہلے نہیں دیکھی ۔۔