• گجرات میں مسلمان خواتین کے ساتھ بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے بھیانک اور خوفناک زیادتی کی گئی تھی

لندن (ویب نیوز)

برطانوی حکومت کی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی کے موجودہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارتی ریاست گجرات  میں2000 کے دوران مسلم کشن فسادات میں دو ہزار مسلمانوں کا منظم  منصوبہ بندی سے قتل کیا گیا تھا۔ مسلم کشن فسادات کے دوران انتظامیہ کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندووں نے  گجرات میں مسلمان خواتین کے ساتھ بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے بھیانک اور خوفناک زیادتی کی گئی، یہ تشدد سیاسی محرکات پر مبنی تھا۔برٹش راڈ کاسٹنگ کارپوریشن(بی بی سی)کی ایک دستاویزی فلم انڈیا: دی مودی کوسچن(India: The Modi Question) میں گجرات کے مسلم کشن فسادات کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ یہ دستاویزی فلم 2002کی حکومت برطانیہ کی طرف سے قائم کی گئی ایک خفیہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹس پر مبنی ہے ۔ یہ رپورٹس پہلے کبھی منظر عام پرنہیں آئیں اور نہ ہی انہیں اب تک کہیں شائع یا ظاہر کیا گیا ہے۔ ان رپورٹس میںرونگٹے کھڑے کر دینے والی تفصیلات موجود ہیں جوگجرات کے مسلمانوں کے قتل عام اور اس قتل عام میں نریندر مودی کے کردار سے متعلق ہیں۔ یہ رپورٹس ایسے تمام سلسلہ وار واقعات کا حوالہ دیتی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تشدایک منصوبہ بند مہم کے تحت کیا گیااو یہ اپنے پیچھے مسلمانوں کی نسل کشی کے تمام نشانات چھوڑ گیااور اسکے لیے صرف اور صرف مودی ذمہ دارہیں ۔دستاویزی فلم میں برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ جیک اسٹرا(2001تا2006)کا یہ بیان بھی موجود ہے کہ ہم نے ایک تحقیقاتی ٹیم کو گجرات بھیجاجس نے بہت اچھے طریقے سے اپنا کام کیا اور تحقیقات کے بعد اس نے جو رپورٹ پیش کی وہ مکمل اور بھر پور تھی، اس رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد کی حد اطلاعات سے کہیں بڑھ کر تھی اور مسلم خواتین کے ساتھ بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے بھیانک اور خوفناک زیادتی کی گئی، یہ تشدد سیاسی محرکات پر مبنی تھا۔ رپورٹ میں مزید کیا گیا کہ فسادات کا مقصد ہندو علاقوں سے مسلمانوں کا صفایا کرنا تھا۔ دستاویزی فلم میں ایک سابق برطانوی سفارت کار نے جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ، کہا کہ تشدد کے دوران کم از کم دو ہزار افراد کا قتل کیا گیا جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی ، انہوںنے کہا کہ ہم اسے قتل عام قرار دیتے ہیں جو دانستہ اور سیاسی محرکات پر مبنی تھا اور جس میں برسرعام مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ سابق سفارتکار نے بتایا کہ یہ تشدد ایک انتہا پسند ہندو قوم پرست گروپ وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے برپا کیا ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ وی ایچ پی ،اسکے اتحادی ، ریاستی حکومت کی طرف سے ملی چھوٹ کے بغیر اتنا خوفناک تشدد برپا نہیں کر سکتے تھے۔یاد رہے کہ گجرات میں 2002میں مسلم کش فسادات میںہزاروںمسلمان قتل کیے گئے ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلی تھے۔