بھارتی حکومت کی تنقید و پابندی کے باوجود بی بی سی ڈاکو منٹری کی دوسر ی قسط جاری
دوسرے حصے میں مسلمانوں کے ماورائے عدالت قتل،دفعہ 370کی منسوخی، متنازعہ قانون شہریت اور دلی فسادات کو اجاگر کیاگیا
سیریز کے دوسرے حصے میں علیم الدین انصاری ، فیضان ،نور اورصفورہ زرگر کی کہانیاں بیان کی گئیں

نئی دلی( ویب نیوز )

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی دستاویزی فلم کے پہلے حصے پر  بھارتی حکومت کی تنقید و پابندی باوجود اپنی دوسری قسط ریلیز کر دی جس میں ہندوتوا جتھوں کی طرف سے مسلمانوں کے ماورائے عدالت قتل ، بھارتی آئین کی دفعہ370 جس کے تحت مقبوضہ جموںو کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی کی منسوخی، متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور نئی دلی میں مسلم کش فسادات کو اجاکر کیا گیاہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق، "انڈیا: دی مودی کوئسچن "کے عنوان سے دستاویزی فلم کی پہلی قسط 2002میں گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کو اجاگر کیا ہے جب نریندر مودی ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔بی بی سی نے کہا ہے کہ سیریز کی دوسری قسط میں2019میں دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد نریندر مودی کی حکومت کے اقلیتوں کے خلاف ریکارڈ کا جائزہ لیاگیا ہے۔سیریز کے دوسرے حصے میں علیم الدین انصاری ، فیضان ،نور اورصفورہ زرگر کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں ۔ علیم الدین انصاری کو ریاست جھارکھنڈ میں ہندوتوا جتھوں نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا ، فیضان کو دلی فسادات کے دوران پولیس اہلکاروں نے قتل کیا ، نور کو غیر قانونی مہاجر قراردیکر پولیس نے آسام کے حراستی مرکز میں قید کر دیا اور صفورا زرگر کونئی دلی میں متنازعہ قانون شہریت کے خلاف احتجاج پرجیل میں قید کیاگیا۔پہلی قسط کی طرح، سیریز کے دوسرے حصے میں بھی  مشہور مصنفہ اروندھتی رائے، ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کے سربراہ آکار پٹیل، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق ممبر پارلیمنٹ اور دیگرماہرین کے تبصرے شامل کئے ہیں ۔دستاویزی فلم میں مودی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کودفعہ370کی منسوخی کے اہم مسئلے کو بھی اجاگر کیاگیا ہے ۔ فلم میں انسانی حقوق کے ایک کارکن کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے لیے کشمیر یوں کے خلاف کریک ڈائون کیا۔ مودی حکومت نے کشمیریوں کی آواز کودبانے کیلئے سیاسی رہنمائوں، کارکنوں، وکلا اور صحافیوں کی بلاجواز نظربندی اور تمام مواصلاتی ذرائع پر قدغن سمیت جابرانہ اقدامات کئے تھے۔دستاویزی فلم میں متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری جیسے ایک اور اہم مسئلے ،اس کے خلاف ملک گیر احتجاج، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی طرف سے طلباء پر تشدد اور شمال مشرقی دلی میں فرقہ وارانہ فسادات جیسے معاملات کو بھی اجاگر کیاگیا ہے۔ ڈاکو منٹری میں دکھایاگیا ہے کہ کس طرح پولیس نہ صرف خاموش تماشائی بنی رہی بلکہ بعض علاقوں میںاس نے تشدد بھی کیا ۔