صدر مملکت نے موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کو پھر مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھنے کا مشورہ دے دیا

مائنس عمران خان فارمولا کامیاب نہیں ہو سکتا،عمران کی گرفتاری یا مائنس ون فارمولے پر سخت عوامی ردعمل سامنے آئے گا، عارف علوی

نگران وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے آئینی طریقہ اپنایا گیا،مجھے ایسا خیال نہیں کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ ملے

قبل ازوقت نہیں تو الیکشن ہی پر بات کرلیں گے، کچھ لوگ آئین میں تاخیر کے لیے گنجائش دیکھ رہے ہیں، جو باعث تشویش ہے

الیکشن کمیشن ذمہ داری سے فیصلے کرے،فواد چوہدری کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس پر شرمندگی ہوئی

پاکستان  ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوں گے، صدر مملکت کی سینئر صحافیوں سے گفتگو

لاہور(ویب  نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر حکومت اور اپوزیشن کو پھر مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا  ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو اس کا شدید عوامی ردعمل آئے گا،نگران وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے آئینی طریقہ اپنایا گیا،مجھے ایسا خیال نہیں کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ ملے، قبل ازوقت نہیں تو الیکشن ہی پر بات کرلیں گے، کچھ لوگ آئین میں تاخیر کے لیے گنجائش دیکھ رہے ہیں، جو باعث تشویش ہے۔جمعرات کے روز سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری پر مزید حالات خراب ہوں گے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ شدید عوامی ردعمل آئے گا، مائنس عمران خان فارمولا کامیاب نہیں ہو سکتا، عمران خان کی گرفتاری یا مائنس ون فارمولے پر سخت عوامی رد عمل سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ فواد چودھری کے معاملے پر پارٹی نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی، انہیں جس طرح ہتھکڑیاں لگائی گئیں، شرم آنی چاہیے۔ صدر علوی نے کہا کہ سیاسی میدان میں حکومت کی جانب سے ڈیڑھ ماہ میں مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ اس وقت کسی سطح پر مذاکرات نہیں ہورہے۔ عمران خان مذاکرات سے انکاری نہیں ہیں۔ میں اس کا ذمے دار حکومت کو سمجھتا ہوں۔  پی ٹی آئی حکومت سے الیکشن اور معیشت پر مذاکرات کیلئے تیار ہے، اگرعمران خان ون آن ون مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو دوسرے، تیسرے درجے کی لیڈر شپ مذاکرات کرسکتی ہے۔عارف علوی نے کہا کہ عمران خان کو خدشہ ہے کہ حکومت الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں، الیکشن کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھنا چاییے، مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے مکمل خاموشی ہے۔  انہوں نے کہا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ میرا خیال تھا کہ لوگ مذاکرات کے لیے بیٹھ جائیں گے۔ فوج کہہ چکی ہے کہ وہ سیاست میں دخل اندازی نہیں چاہتی۔ اس وقت ملک کو ضرورت ہے کہ لوگ بیٹھ کر بات کریں،سیاستدانوں کو خود اس خلا کو پر کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ قبل ازوقت نہیں تو الیکشن ہی پر بات کرلیں گے۔ فواد چودھری و دیگر رہنمائوں کے بیانات سامنے ہیں کہ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ کچھ لوگ آئین میں تاخیر کے لیے گنجائش دیکھ رہے ہیں،یہ میرے لیے باعث تشویش ہے، لیکن عوام اور سیاستدانوں پر مکمل بھروسا ہے۔ مجھے ایسا خیال نہیں کہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ اسحق ڈار کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بات ہوئی تھی، وزیراعظم سے کوئی بات نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ جو فیصلے کرے وہ ذمے داری سے کرے۔ پاکستان میں مائنس ون کا فارمولا کبھی کامیاب نہیں ہوا۔پاکستان ان شا اللہ ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ہوں گے۔وزیراعلی پنجاب کی تقرری کے حوالے سے داکٹر عارف علوی نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے آئینی طریقہ اپنایا گیا، آئینی طریقے سے نہیں جانچا جا سکتا کہ نگران وزیر اعلی جانبدار ہے یا غیر جانبدار۔