• میرٹ پر تو ہم اس کو تب سنتے جب ملزم حاضر ہوتا۔ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے،جج
  •  جینوئن وجہ ہے کہ عمران خان سفر نہیں کر سکتے ۔ اس کیس میں کوئی ریکوری عمران خان سے نہیں چاہیے،وکیل
  •  وہ چیز سیٹ کریں گے جو ہمیشہ کے لئے طے ہو۔ میں جو ریلیف مقتدر شخصیت کو دوں گا وہی عام شخص کو دوں گا،جج

اسلام آباد (ویب نیوز)

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج اور کارسرکار میں مداخلت کے کیس میں انسداددہشتگردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت عدم پیشی پر خارج کردی۔بدھ کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کا احتجاج اور کار سرکار میں مداخلت کیس میں عمران خان کی طبی بنیادوں پر دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت کے جج جواد عباس نے احکامات جاری کرتے ہوئے عمران خان کی حاضری استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کردی ۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان کے عدالت کے سامنے دلائل میں  کہا کہ میں دو تین گزارشات عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی ۔ عدالت کسی موقع پر بھی یہ فائنڈنگ دے سکتی ہے۔ عدالت اگر یہ فائنڈنگ دیدے تو ہمارا کیس کسی اور عدالت منتقل ہو جائے گا۔جج نے ریمارکس دیئے کہ میرٹ پر تو ہم اس کو تب سنتے جب ملزم حاضر ہوتا۔ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ  144 کی خلاف ورزی پر بھی کوئی ایما ہوتا ہے؟۔ جینوئن وجہ ہے کہ عمران خان سفر نہیں کر سکتے ۔ اس کیس میں کوئی ریکوری عمران خان سے نہیں چاہیے ۔ واحد ملک ہے جس میں پوری کابینہ سوچ رہی ہے عمران خان کو گرفتار کرنا ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے ریمارکس دیئے کہ ہم وہ چیز سیٹ کریں گے جو ہمیشہ کے لئے طے ہو۔ میں جو ریلیف مقتدر شخصیت کو دوں گا وہی عام شخص کو دوں گا۔وکیل نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں۔ عمران خان نے کوشش کی مگر سفر نہیں کر سکے۔ عمران خان نہ کبھی ملک اور نہ ہی عدالت سے بھاگے۔ مجھے یہ کہہ کر ضمانت کی درخواست واپس کریں کہ دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگتی۔جس پر جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔ چالان جمع ہونے کے بعد ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عدالت ایک آخری موقع دے کر سمن جاری کر دے۔ میں 10 ہزار کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہوں۔جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ ضمانت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو دروازہ کھلا ہے۔ اگر لاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئیں تو وہ دروازہ بھی کھلا ہے۔بعد ازاں وکیل بابر اعوان نے عمران خان سے مشاورت کے لئے وقت مانگ لیا۔ جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دیئے کہ آپ مشاورت کر لیں ورنہ ہم فیصلہ سنائیں گے۔ عمران خان ضمانت کی درخواست واپس لیں گے یا  عدالت فیصلہ کرے۔ عدالت نے ڈھائی بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت میں وقفہ کردیا۔وقفے کے بعد مہلت کا وقت پورا ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کی ضمانت خارج کردی ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصہ سے عبوری ضمانت پر ہیں  جب کہ  عبوری ضمانت پر ملزم کی ذاتی حیثیت میں عدالت حاضری ضروری ہوتی ہے۔ عدالت نے آج صبح عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست خارج کردی تھی۔