دوسری درخواست ضمانت، عمران خان کو عدالت نے پیر کو طلب کرلیا

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عدم پیشی کے باعث حفاظتی ضمانت کی درخواست مسترد کر کے خارج کر دی۔ عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو جمعرات کو ساڑھے 6 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دی تھی جس کے باوجود وہ نہ پہنچ سکے، لاہور ہائی کورٹ کے 2رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے چار بار مہلت کے باوجود پیش نہ ہونے پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔عمران خان کی تھانہ سنگ جانی اسلام آباد میں درج مقدمے میں حفاظتی درخواست ضمانت پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے دوسرے روز بھی سماعت کی۔عدالت نے آخری سیشن میں پیش ہو کر وضاحت نہ دینے پر عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے انہیں شام ساڑھے چھ بجے تک ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا تھا البتہ عمران خان مقررہ وقت تک پیش نہ ہوسکے۔لاہور ہائی کورٹ نے مقررہ وقت تک پیش نہ ہونے اور عدم پیروی پر عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی حاضری معافی کی درخواست بھی مسترد کردی۔جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے شام ساڑھے چھ بجے پر طلب کیا لیکن درخواست گزار عدالت پیش نہیں ہوئے، عدم پیروی پر درخواست خارج کی جارہی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کی گئی اب قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔واضح رہے عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا تھا، اس حوالے سے ان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر راستہ بھی کلیئر کروا لیا گیا تھا لیکن وہ عدالت کے مقررہ وقت پر نہ پہنچ سکے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں عدالت کی طلبی کے باوجود عمران خان جمعرا ت کو بھی پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت کرتے ہوئے سماعت ساڑھے بارہ بجے تک  ملتوی کی۔ جس کے بعد عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کو اپنا وکیل مقرر کیا گیا اور انہوں نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں پیش ہوکر عمران خان کی صحت سے متعلق آگاہ کریں گے۔جس کے بعد سماعت میں پھر وقفہ دیا گیا۔ سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو عدالت نے عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت 2 بجے تک پھر ملتوی کردی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوا دو بجے سماعت ایک بار پھر شروع کی، تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی ایک اور حفاظتی ضمانت دائر کی ہے ، ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں موجود ہیں وہ بریف کریں گے، جس کے بعد عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل روسٹرم پر آئے اور عمران خان کی صحت کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔بعد ازاں وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں ہمیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف مل چکا ہے ۔عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے وکالت نامے اور حلف نامے پر دستخط میں فرق کیوں ہے؟ یہ بہت اہم معاملہ ہے۔ میں آپ کو یا آپ کے مکل کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔میں درخواست واپس نہیں کر رہا، اس درخواست کو رکھ رہا ہوں، آپ دستخط کے معاملے پر وضاحت دیں۔عدالت میں سوا دو بجے شروع ہونے والی سماعت تھوڑی دیر بعد چار بجے تک ملتوی کی گئی۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے وکلا کو شام ساڑھے چھ بجے تک پیشی کی آخری مہلت دی اور سماعت کو ملتوی کردیا۔ پھر جب سماعت شروع ہوئی تو مقررہ وقت تک عمران خان اور ان کے وکیل کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر جسٹس باقر نجفی نے درخواست کو عدم پیروی پر خارج کردیا۔ علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت کی دوسری درخواست پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان  کو پیر کے روز طلب کرلیا اور آئی جی پنجاب کو سیکیورٹی معاملات فائنل کرنے کی ہدایت کردی۔  عمران خان کی حفاظتی ضمانت پر جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں دوبارہ سماعت ہوئی، عمران خان مقررہ وقت تک کمرہ عدالت میں پیش نہ ہوسکے جبکہ درخواست گزار کی جانب سے خواجہ طارق رحیم بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عمران خان عدالتوں کی عزت کرتے ہیں، عدالت عمران خان کی سیکیورٹی کا بندوبست کرے تو وہ کل پیش ہو جائیں گے، عمران خان کے دستخط کے معاملے پر جو قصوروار ہو عدالت اس وکیل کو سزا دے سکتی ہے۔خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ سیکیورٹی اور حالات دیکھ کے عمران خان کی پیشی کا فیصلہ کرنا ہے ہم ہائیکورٹ کی سیکیورٹی کے ساتھ بیٹھ کے فائنل کر لیتے ہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کب عمران خان کو پیش کر کر سکتے ہیں، ہم آپ کی آئی جی سے ملاقات کرا دیتے ہیں اور کیس کو پیر کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمران خان کی لیگل ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر سیکیورٹی معاملات فائنل کرنے کی ہدایت کر دی۔لاہور ہائیکورٹ نے پیر کے روز دوپہر دو بجے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔