سیاست دانوں اور سیاسی لوگوں سے بات ہو سکتی ہے ، عمران خان سے نہیں، آصف زرداری

دیوالیہ ہونے سے ملک ختم نہیں ہوتے، 10 دفعہ جاپان دیوالیہ ہوا پھر کم بیک کیا، یہ ملک ہے پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں

ہمیں معلوم تھا کہ مشکلات ہیں ہم نے عمران خان کو کئی کاموں سے روکنا تھا ورنہ وہ تو ملک بیچ دیتا

ہم پی ڈی ایم کا نہیں بلکہ حکومت کا حصہ ہیں

عدلیہ کو بھی ملٹری مائنڈ سیٹ، معیشت کی طرح سنبھالنا ہے، بلاول جوان ہے اس کو غصہ جلدی آ جاتا ہے، ہم غصہ پینے کے عادی ہیں،سابق صدر کی میڈیا سے گفتگو

وہاڑی ( ویب  نیوز)

سابق صدر وپاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سیاست دانوں اور سیاسی لوگوں سے بات ہو سکتی ہے لیکن عمران خان سے نہیں، ہم پی ڈی ایم کا نہیں بلکہ حکومت کا حصہ ہیں، جس پوری قوم کو ٹھیک کرنا اور سنبھالنا ہے، ملٹری مائنڈ سیٹ کو سنبھالنا ہے اسی طرح عدلیہ کو بھی سنبھالنا اور بات کرنی ہے۔  10 دفعہ جاپان دیوالیہ ہوا پھر کم بیک کیا، یہ ملک ہے پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں، ملک دیوالیہ ہونے سے ختم نہیں ہوتے۔آصف علی زرداری نجی طیارے پر اسلام آباد سے ملتان پہنچے، پیپلز پارٹی کے مقامی قائدین نے ائیرپورٹ پر استقبال کیا، ملتان ائیرپورٹ سے وہ وہاڑی روانہ ہوئے، یوسف رضا گیلانی اور مخدوم احمد محمود بھی ان کے ساتھ ہیں، سابق صدر اپنے دو روزہ دورہ وہاڑی کے دوران صحافیوں، پیپلز لائرز ونگ سے ملاقاتیں کریں گے اس کے علاوہ منگل کو دوپہر ایک بجے ورکرز کنونشن سے خطاب کریں گے۔ ضلع وہاڑی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ جس طرح پوری قوم کو ٹھیک کرنا ہے اور سنبھالنا ہے، معیشت کو سنھبالنا ہے، ملیٹری مائنڈ سیٹ کو سنبھالنا ہے، اسی طرح میرا خیال ہے عدلیہ کو بھی سنبھالنا ہے، ان سے بھی بات اور گفتگو کرنی ہے۔عدلیہ پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی ہم سے ہی ہیں، وہ بھی ہم میں سے گئے ہوئے لوگ ہیں، پہلے وکیل تھے اور اب جج بن گئے ہیں۔حکومت سنبھالنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ یہ نہیں ہے کہ ہمیں پتا نہیں تھا کہ حالات کیا ہیں، ہمیں پتا تھا معاشی خرابی ہو رہی ہے لیکن اس کو نہیں پتا تھا جو چلا گیا، اس کو احساس نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ بڑا آسان تھا کہ ہم دو مہینے انتظار کرتے اور پھر انتخابات کراتے مگر اس نے کچھ کام ایسے کرنے تھے، جس سے ہمیں انہیں روکنا تھا، ورنہ اگر وہ کام کرلیتا تو قوم بیچ دیتا، ہر جگہ بیچنے کے موڈ میں ہے، اس کی عادت ہے کوئی خریدار ہو، یہ تو دھرتی ہے ہم بیچ نہیں سکتے اور نہ کسی کو دے سکتے ہیں۔بلاول بھٹو کی جانب سے وزارتیں چھوڑنے کی دھمکی سے متعلق سوال پر سابق صدر نے کہا کہ بلاول جوان آدمی ہے اور ان کو غصہ بڑی جلدی آتا ہے، ہم غصہ پینے کے عادی ہیں، وہ ایسی چیزوں پر یقین نہیں رکھتا بلکہ کہتا ہے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا تو پیسے کہاں ہے، یا تو کرتے نہیں، اب کیا ہے تو آپ کیوں نہیں دے رہے ہیں۔عمران خان سے مفاہمت کے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ سیاست دانوں اور سیاسی لوگوں سے بات ہو سکتی ہے، سیاسی ادارے، سیاسی خاندان اور سیاسی جماعتوں سے بات ہوسکتی ہے لیکن یہ غیرمعیاری سیاسی جماعت سے کیا بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ یہ تو خود کہتا ہے میں یوٹرن کرتا ہوں اور یوٹرن کرنا میری خصلت ہے تو ایک سیاسی آدمی زبان دے دیتا ہے تو پھر یوٹرن کیسے ہوگا، یہ کہتا ہے یوٹرن اچھا ہوتا ہے، اگر ہٹلر کرتا تو یہ ہوتا، نپولین کرتا وہ ہوتا، جس نے نپولین اور ہٹلر پر ایک کتاب پڑھی ہوتی ہے وہ ایسی باتیں کرتا ہے۔عمران خان کو گرفتار کرنے سے روکنے کے تاثر پر انہوں نے کہا کہ یہ کام وزیرداخلہ کا ہے، اس میں مداخلت کیوں کروں، یہ وزیرداخلہ کا کام ہے، وہ مجھ سے کیوں پوچھیں گے، جو کرنا ہوگا وہ کرلیں گے۔پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ وقت اور حالات پر منحصر کرتا ہے، حالات پر سیاست ہوتی ہے، سیاست ناممکنات پر نہیں بلکہ ممکنات پر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری سوچ کہتی ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں گی جبکہ مردم شمار پر سندھ کو تحفظات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اپنا موقف ہے اور ہمارا اپنا لیکن وہ اکثریتی پارٹی ہیں، اس لیے ہم ان کے ساتھ چلتے ہیں، ہم پی ڈی ایم کا نہیں بلکہ حکومت کا حصہ ہیں، اسی لیے فاروق نائیک نے عدالت میں درخواست دی ہمیں بھی سنا جائے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ راجن پور کا الیکشن مقبولیت پر نہیں جیتا گیا بلکہ مہنگائی کی وجہ سے ہوا ہے اور حد تو یہ ہے کہ دال بھی خراب آتی ہے، دال میں ملاوٹ نہیں ہوتی تھی لیکن اب دال میں بھی ملاوٹ ہوتی ہے۔آصف زرداری نے ملک کے دیوالیہ ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ ہم ایک ملک ہیں، کوئی پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں ہیں، جاپان 10 دفعہ دیوالیہ ہوا لیکن واپس آیا، امریکا دیوالیہ ہوا پھر بحال ہوا، کبھی سنتے ہیں کہ دبئی کی قیمتیں بالکل گر گئیں پھر بحال ہوا تو ملک اس طرح نہیں چلتے کہ پبلک لمیٹڈ کمپنی کی طرح ہمارے حصص کمزور ہوئے تو ملک ختم ہوگیا،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاست میں انسان کو جفاکشی کرنی پڑتی ہے، جیل کاٹنی پڑتی ہے اور عمران خان اس کا عادی نہیں۔