• لگتا ہے کہ جے آئی ٹی یا ٹاسک فورس کے جواجلاس ہوتے ہیں وہ محض چائے پینے کے لئے ہوتے ہیں
  • لاپتہ افراد کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں،عدالت کا وفاقی وزارت داخلہ، آئی جی سندھ اورسیکرٹری دفاع کو حکم

کراچی (ویب نیوز)

سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افرادکیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹیز اورصوبائی ٹاسک فورس پر برہمی کااظہار کیا ہے۔ جسٹس شمس الدین عباسی نے لاپتہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اب تک درجنوں کیسز میں نتیجہ بالکل صفر ہے، ایسی جے آئی ٹیز اورٹاکس فورس کا کیا فائدہ ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ جے آئی ٹی یا ٹاسک فورس کے جواجلاس ہوتے ہیں وہ محض چائے پینے کے لئے ہوتے ہیں۔ عدالت نے دوران سماعت تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ بعد دوبارہ کیس لگتا ہے تو وہی پرانی اورروایتی رپورٹس لے آتے ہو، اس طرح کے اجلاسوںکا نہ فائدہ ہے اورنہ جے آئی ٹیز کا فائدہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ 2016سے کیس التواء کا شکار ہے ، ابھی تک اداروںسے رپورٹس تک حاصل نہیں کرسکے۔ عدالت نے براہ راست وفاقی وزارت داخلہ، آئی جی سندھ اورسیکرٹری دفاع کو حکم دیا ہے کہ تمام لاپتہ افراد کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں اور آئندہ سماعت پر اس حوالہ سے رپورٹ پیش کی جائے کہ کتنے لاپتہ افرادکو اب تک بازیاب کروایا جاچکا ہے۔