وزیراعظم کے زیر صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں  ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ

دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری

دو ہفتوں میں آپریشن پر عمل درآمد و حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرنے کے لئے کمیٹی قائم

اجلاس میں عوام کو ریلیف کی فراہمی مرکزی حیثیت کی حامل قرار، قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف

اجلاس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداکو خراج عقیدت پیش کیاگیا

اجلاس میں  بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیراعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گرد ی کے مکمل خاتمے کے لئے  پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ  اس سلسلے میں اعلی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی ہے۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق کمیٹی دو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی کے اجلاس میںعوام کو ریلیف کی فراہمی مرکزی حیثیت کی حامل قرار دیتے ہوئے  قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا گیا ،وزیراعظم ہاوس سے جاری اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اکتالیسواں (41) اجلاس جمعہ کے روز وزیراعظم ہاوس میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی وزرا ،چئیرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ یہ اجلاس 2 جنوری 2023 کوپشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداکو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔  اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے جامع قومی سلامتی پر زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور  فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس ضمن میں اقدامات کررہی ہے۔ اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا۔ فورم نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی ((دہشت گردقرار دی جانے والی تنظیم)  کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو کہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے،  جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتمادسازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کردیاگیا۔ واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا،جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔ پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے اِس مجموعی،  ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔  اس سلسلے میں اعلی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ اجلاس میں مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کے  کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور براس کے بانی و راہنما اور ایک عرصے سے مختلف دھشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث تھا۔کمیٹی نے  بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ،ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ شہداکی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔۔