نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوار الحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا..صدر  سلطان محمود چوہدری نے نومنتخب وزیراعظم سے حلف لیا

 جن کو ارب پتی ہونے کا دعوی تھا انھوں نے جس بے حیائی سے ریاستی وسائل کو لوٹا اس کا حساب لیا جائے گا،چوہدری انوار الحق

  13ویں ترمیم کی طرف کوئی مڑ کر نہیں دیکھ سکتا ہم اس کا تحفظ کریں گے

مجھے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ریاستی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ریاست میں سٹیٹس کو نہیں چلے گا

 نریندر مودی جتنا زور لگا لے کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس کا مقدمہ پوری جان فشانی سے لڑیں گے،  حلف اٹھانے کے بعد پہلا خطاب.

سپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیرکے لیے دو امیدوار سامنے آگئے

متحدہ اپوزیشن سے چوہدری لطیف اکبر اور تحریک انصاف کی جانب سے سپیکر کے لیے چوہدری مقبول احمد نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دئیے

مظفرآباد( ویب  نیوز)

نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوار الحق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں ہوئی صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے نومنتخب وزیراعظم سے خلف لیا تقریب میں سابق وزرااعظم راجہ فاروق حیدر خان،سردار یعقوب خان،صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر،صدر پی پی پی چوہدری محمد یسین،آزاد کشمیر کے وزراسمیت چیف سیکرٹری،جملہ محکموں کے سربراہان اور بھمبر سے آئی ہوئی شخصیات نے شرکت کی ۔وزیراعظم نے حلف اٹھانے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ جن کو ارب پتی ہونے کا دعوی تھا انھوں نے جس بے حیائی سے ریاستی وسائل کو لوٹا اس کا حساب لیا جائے گا راجہ فاروق حیدر خان صاحب آپ کی کی گئی 13ویں ترمیم کی طرف کوئی مڑ کر نہیں دیکھ سکتا ہم اس کا تحفظ کریں گے میں اپنے الفاظ میں دستبردار کسی صورت نہیں ہو گا مجھے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ریاستی وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ،انہوں نے کہاکہ ریاست میں سٹیٹس کو نہیں چلے گا صحت اور تعلیم سمیت متعلقہ ملازمین 24 گھنٹو میں اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوجائیں ورنہ بعد میں مجھ سے گلہ نہیں کرنا۔عمل سے ثابت کروں گا کہ گڈ گورننس کیا ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ قول و فعل میں تضاد ہو تو بات نہیں بنتی منزل پر پہنچے کے لیئے حوصلہ اور عزم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ آج ہی مخلوط حکومت کے کچھ وزراکا حلف ہو جائے گا۔اقتدار خالصتا اللہ کی دین ہے خوش کر کے جانا چاہیے آنے والے وقت میں پتہ چلے گا کہ کس بے دردی سے ریاست کو لوٹا گیا۔ انہوں نے کہاکہ میرے دروازے کھلے ہیں جو نیک نیتی سے کام کرنا چاہتے ہیں انہیں ویلکم کریں گے ،وزیراعظم نے کہا کہ اپنی زبان کا پابند ضرور ہوں مگر دوستوں کی خواہشوں کا نہیں۔12 دوستوں کا شکر گزار ہوں ان کا نام نہ لوں تو زیادتی ہو گی انشااللہ گردن میں سریا نہیں آئے گا انھوں نے کہا کہ نریندر مودی جتنا زور لگا لے کشمیر کشمیریوں کا ہے اور اس کا مقدمہ پوری جان فشانی سے لڑیں گے

آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری انوارالحق ڈرامائی انداز میں نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوگئے۔53 رکنی آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں رات گئے ہونے والی ووٹنگ میں انوارالحق 48ووٹوں کے ساتھ آزاد کشمیر کے 15ویں وزیراعظم منتخب ہوئے ۔چوہدری انوارالحق موجودہ آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے تیسرے وزیر اعظم ہیں۔نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے بعد سابق وزیراعظم تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد شروع ہونے والا جمود بھی ٹوٹ گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن قانون ساز اسمبلی چوہدری انوارالحق اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی۔بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے 12 بجے شروع ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں نئے قائد ایوان کے لیے ووٹنگ کا شیڈول دیا گیا چوہدری انوار الحق 12 ووٹوں کے ساتھ سامنے آئے اور پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے ساتھ پاور شیرنگ کا فارمولہ طے ہونے کے بعد ان کے کاغذات نامزدگی داخل کر ا دیے گئے۔لیکن مقررہ وقت میں ان کے مقابل کسی بھی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کروائے۔سیکرٹری اسمبلی نے اعلان کیا کہ  بلامقابلہ انتخاب ہونے کے باوجود قواعد کے مطابق پولنگ کا عمل ہوگا۔ اجلاس کچھ دیر کیلئے ملتوی کیا گیا اور بعدازاں  ضابطے کے مطابق ووٹنگ کے نتیجے میں 53  کے ایوان میں چوہدری انوار الحق کے حق میں 48 ووٹ ڈالے گئے ۔آزادکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کو 48 ووٹ ملے، پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدرسردار تنویر الیاس خان کے منع کرنے کے باوجود 29  پی ٹی آئی ممبران اسمبلی نے عمران خان اور تنویر الیاس کے فیصلے کو نظر انداز کر کے انوار الحق کو ووٹ دیا۔ چار ارکان اسمبلی مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد، جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے سردار حسن ابراہیم، علی شان سونی اور شاہدہ صغیر  نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔سردار تنویر الیاس خان پہلے عدالت سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد اپنی رکنیت سے محروم ہو چکے ہیں۔ ووٹنگ کے نتائج کا اعلان رات سوا دو بجے کیا گیا۔ سردار تنویر الیاس خان نے ایک سرکلر جاری کر کے بطور صدر تحریک انصاف جموں کشمیر اس انتخاب سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی 53 نشستوں میں سے 31 تحریک انصاف، 12 پیپلز پارٹی جبکہ سات نشستیں مسلم لیگ ن کی ہیں۔ مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 27 ووٹ درکار تھے۔چوہدری انوارالحق سپیکر اسمبلی کے عہدے پر فائز تھے اور ضلع بھمبھر سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ جولائی 2021 کے عام انتخابات میں بھمبھر کے حلقہ ایل اے 7 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا شیڈول جاری ہونے سے قبل انوار الحق نے سپیکر کے عہدے سے استعفی دیا اور اس کے بعد ان کا نام وزیراعظم کے طور پر دیا گیا۔انوار الحق کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے تاہم جمعرات کو طویل مشاورت کے بعد ان کی قیادت میں بننے والے پی ٹی آئی کے فاروڈ بلاک کے اپوزیشن جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے ساتھ معاملات طے پا گئے تھے۔یوں وہ اپوزیشن کی حمایت حاصل کر کے نئے وزیراعظم منتخب ہو گئے ہیں۔پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کے فارود بلاک میں چوھدری انوار الحق،اظہر صادق ،ماجد خان، اکبر ابراھیم ،رفیق نیئر ، چوھدری ریاض، تقدیس گیلانی، پیر مظہر سعید، جاوید بٹ، ملک ظفر اقبال، انصرابدالی اور سردار محمد حسین شامل تھے۔نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا شیڈول جاری ہونے سے قبل انوار الحق نے سپیکر کے عہدے سے استعفی دیا اور اس کے بعد ان کا نام وزیراعظم کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔چوہدری انوار الحق نے ابتدائی تعلیم میری کونوینٹ سکول راولپنڈی سے حاصل کی۔پرائمری تعلیم کی بعد ان کا خاندان لاہور منتقل ہو گیا تھا جہاں انہوں نے میٹرک کریسنٹ ماڈل سکول سے کیا۔  انٹرمیڈیٹ اور گریجویشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔انوار الحق 1991 میں بار ایٹ لا کرنے لندن گئے لیکن اپنی والدہ کی خرابی صحت کے باعث انہیں تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑ کر واپس آنا پڑا۔اس سے قبل انہوں نے چند ماہ کے لیے ڈپٹی فوڈ کنٹرولر کے طور پر ملازمت بھی کی لیکن جلد ہی استعفی دے دیا۔1996 میں وہ اپنی آبائی ضلع بھمبھر واپس آئے اور وہاں کے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر مقرر ہو گئے۔اس کے بعد سے چوہدری انوارالحق کے سیاسی سفر کا آغاز ہوا اور وہ کئی مرتبہ الیکشن جیت کر رکن قانون ساز اسمبلی بنے۔وہ 2006 میں پہلی بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئے، انوارالحق دو بار اسپیکر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی رہ چکے ہیں۔  انورالحق کے والد چوہدری صحبت علی اس خطے کی قانون ساز اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر سابق رکن اور سینیئر وزیر رہ چکے ہیں۔چوہدری انوار الحق  2006 میں پیپلز مسلم لیگ کے ٹکٹ سے قانون ساز اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے جس کے بعد وہ وزیر، قائمقام صدر اور قانون ساز اسمبلی کے سپیکر بھی رہ چکے ہیں۔پاکستان کے سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) چوہدری اکرام الحق ان کے بھائی ہیں۔اس خطے میں چوہدری انوارلحق کی روایت سے ہٹ کر طرز سیاست اور منفرد طرز خطابت کے علاوہ دبنگ انداز و سادگی ان کی وجہ شہرت ہے۔۔واضح رہے کہ 10 اپریل کوآزادکشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کو وہاں کی ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے نوٹس پر طلب کیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت نے دو برس کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔سردار تنویر الیاس پاکستان تحریک انصاف کشمیر کے صدر بھی ہیں۔ ان کی وزارتِ عظمی سے فراغت کے بعدآزاد کشمیر میں نافذ عبوری آئین ایکٹ 1974 کے تحت خواجہ فاروق احمد کو نئے قائد ایوان کے انتخاب تک صدر ریاست نے قائم مقام وزیراعظم مقرر کیا تھا۔جولائی2021 میںآزاد کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تھی اور سردار عبدالقیوم خان نیازی وزیراعظم منتخب ہوئے تھے تاہم ایک برس بعد انہوں اپنی ہی جماعت کے اراکین اسمبلی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد مستعفی ہونا پڑا تھا۔عبدالقیوم نیازی کے بعد سردار تنویر الیاس وزیراعظم بنے لیکن وہ ایک برس کے اقتدار کے بعد عدالتی فیصلے کے تحت نااہل ہو کر وزارت عظمی اور اسمبلی رکنیت سے محروم ہو گئے تھے۔۔نومنتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا اور اقتدار مجھے پی ڈی ایم کے تعاون سے ملا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری پارٹی اقتدار میں آنے کے قابل ہوتی تو میں وزیر اعظم نہ ہوتا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما چوہدری انوار الحق آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے بلامقابلہ وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے مظفر آباد قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں انوار الحق آزاد کشمیر کے 15 ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں۔صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر تنویر الیاس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ چوہدری انوار الحق نے عمران خان کو دھوکا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چوہدری انوار الحق ہمارے نامزد امیدوار نہیں تھے بلکہ چوہدری انوار الحق یہ تاثر دیتے رہے کہ میں پارٹی بچانا چاہتا ہوں۔تنویر الیاس نے کہا کہ چوہدری انوار الحق نے حزب اختلاف کو بھی کہا تھا کہ فارورڈ بلاک لارہا ہوں۔ سردار تنویر الیاس نے کہا کہ پارٹی نے کسی امیدوار کا نام نہیں دیا۔ان کا کہنا تھا کہ آج مجھے انوارالحق کی سازش کا علم ہوا ہے، ایک طرف وہ پی ٹی آئی کی قیادت کو جماعت بچانے کا یقین دلا رہے تھے، دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ سے معاہدہ کر رہے ہیں۔

سپیکر قانون ساز اسمبلی آزادکشمیر کے لیے دو امیدوار سامنے آگئے، متحدہ اپوزیشن سے چوہدری لطیف اکبر اور تحریک انصاف کی جانب سے سپیکر کے لیے چوہدری مقبول احمد نے کاغذات نامزدگی جمع کروا د ئیے، معاہدے کے تحت لطیف اکبر متفقہ امیدوار تھے تاہم چوہدری مقبول گجر نے اچانک اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی کی جانب سے سپیکر کے امیدوار ہیں پرویز خٹک نے کال کرکے ہدایت کی ہے اور کہا کہ رات کو ہم سے غلطی ہوئی ہمیں قائد ایوان کے لئے بھی اپنا نام دینا چاہیے تھا۔ مقبول گجر کے آنے کے بعد سپیکر کے انتخاب کے لئے اپوزیشن اتحاد کو مشکلات پیدا ہوگئی ہیں اور تاحال اسمبلی اجلاس تاخیر کا شکار رہا اور اسی وجہ سے قانون اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔