• 90 روز کی انتخابی مدت میں تاخیر پر اسے آئینی تحفظ فراہم  کرنے  کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپسی کا کہا گیا
  •   یقین دہانی کروائی گئی کہ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی مگر حکومت نے ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا
  • چنانچہ پنجاب میںانتخابات سے متعلق حکم نامے کے من و عن نفاذ کا عدالت اہتمام کرے ۔درخواست گزار

اسلام آباد  (ویب نیوز)

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کے انعقادکے  معاملہ پر  تحریک انصاف نے باضابطہ طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکمران اتحاد کو جولائی کے دوسرے ہفتے میں ایک دن قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کروانے ، 90 روز کی انتخابی مدت میں تاخیر پر اسے  آئینی تحفظ فراہم  کرنے  کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپسی کا کہا گیا ، اور یقین دہانی کروائی گئی کہ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی مگر حکومت نے ان تجاویز سے اتفاق نہیں  کیا،چنانچہ پنجاب میںانتخابات سے متعلق حکم نامے کے من و عن نفاذ کا عدالت اہتمام کرے ۔بدھ کو پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم نے  سپریم کورٹ میں باقاعدہ درخواست دائر کردی ،سپریم کورٹ سے پنجاب میں انتخابات کے حوالے سے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کی استدعا  کردی گئی ۔مذاکراتی ٹیم نے درخواست کی ہے کہ معزز عدالت کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے  ،دستور سے انحراف کی راہ روکنے کیلئے عدالتی فیصلے کی روشنی میں 14 مئی کو انتخابات کا انعقاد لازم ہے ۔تحریک انصاف کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت ِ عظمی نے 19 اپریل کے اپنے حکم نامے میں سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات کے ذریعے انتخابات کے انعقاد کے لائحہ عمل کی تیاری کی تجویز دی ۔تحریک انصاف نے عدالت میں کروائی گئی یقین دہانی کی روشنی میں خصوصی مذاکراتی کمیٹی قائم کی ۔کمیٹی وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی، مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری فواد حسین اور سینیٹر  علی ظفر پر مشتمل تھی،جمعیت علما اسلام کے علاوہ پی ڈی ایم اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی ، ن لیگ ، ایم کیو ایم اور ق لیگ نے بھی اپنے نمائندے نامزد کیے ۔پی ڈی ایم کی کمیٹی وزیر ِ خزانہ اسحاق ڈار ، سینیٹر یوسف رضا گیلانی ، ویزرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر اور دیگر پر مشتمل تھی۔تحریک انصاف اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی ٹیموں نے  پوری نیک نیتی سے 27 ، 28 اپریل اور 2 مئی کو بات چیت کی۔اس بات چیت کے نتیجے میں فریقین کے مابین تین نکات پر   اتفاقِ رائے ہوا،فریقین متفقہ طور پر سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات اہم ہیں اور تمام سیاسی تنازعات کا حل سیاسی جماعتوں کے پاس ہے ،فریقین سمجھتے ہیں کہ  پوری نیک نیتی سے بات چیت اور ایسے  حل کے دریافت کی   کوشش کریں گے جو عوام کے حق میں اور آئین و قانو ن کے دائرہ کے اندر ہو،فریقین کے مابین اتفاق ہوا کہ بات چیت  کوتاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا،فریقین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ اس گفتگو کے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم نامے پر اس وقت تک کوئی اثرات مرتب نہیں ہو ں گے جب تک دونوں کے مابین آئینی حدود کے اندر کوئی  معاہدہ   طے پا کر رو  باعمل نہیں ہو جاتا۔تحریک انصاف ابتدا میں  یہ سمجھتی تھی کہ اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز ہی میں منعقد ہونے چاہیئں ،معزز عدالت پنجاب کے انتخابات کیلئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کر چکی ہے ،14 مئی کو انتخابات کا انعقاد آئینی تقاضا ہے جسے فریقین  کی  رائے سے بدلنا ممکن نہیں ،اسی حوالے سے پی ڈی ایم اتحاد سے بھی آئین پر عمل کرنے اور 14 مئی کو پنجاب میں انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم نامے پر عمل درآمد کی التماس کی گئی ،پی ڈی ایم اتحاد پر خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد پر بھی زور دیا گیا،پی ڈی ایم اتحاد کا خیال تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اگست کے دوسرے ہفتے میں  تمام اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اکتوبر میں منعقد کیے جائیں ،مفصل گفتگو اور پی ڈی ایم اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی آرا کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے ملک بھر میں ایک روز میں انتخابات کے حوالے سے درج ذیل تجویز پیش کی ،تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کیلئے 4 شرائط پیش کیں  ،تحریک انصاف ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی ، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14  یوم یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا جائے ،قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینو ں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد  ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے ،انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائے سے صرف ایک بار کیلئے موثر آئینی ترمیم کی جائیگی ،تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی ،دونوں جماعتوں کے مابین  ان نکات پر مبنی ایک تحریری معاہدہ کیا جائیگا جس پر من و عن عمل درآمد کیلئے اسے عدالت ِ عظمی کے سامنے رکھا جائیگا،پی ڈی ایم اتحاد نے ہماری ان تجاویز سے اتفاق نہیں کیا،پی ڈی ایم اتحاد کے مطابق قومی اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں 30 جولائی کو تحلیل کی جائیں گی۔ پی ڈی ایم کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات اسمبلیوں کی تحلیل کے 90روز کے اندر بیک وقت اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوں گے ، آئینی ترمیم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے آینی ترمیم پر بھی دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے کا فقدان ہے ،چنانچہ معزز عدالت پنجاب  میں انتخابات کے حوالے  سے اپنے 4 اپریل کے حکم نامے کے من و عن نفاذ کا اہتمام کرے ۔