وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی طرف سے دائر تین الگ الگ اپیلیں مسترد
صدر مملکت کی سٹیٹ لائف کو شکایت کنندگان کے 32 لاکھ روپے سے زائد کے انشورنس کلیمز ادا کرنے کی ہدایت
اسلام آباد( ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کی طرف سے دائر تین الگ الگ اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے شکایت کنندگان کو 32 لاکھ روپے سے زائد کے انشورنس کلیمز ادا کرنے اور 30 دنوں کے اندر عملدرآمد کی رپورٹ وفاق محتسب کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ سٹیٹ لائف نے جان بوجھ کر بیماریاں چھپانے کے الزام پر پالیسی ہولڈرز کے ورثا کو رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ تینوں معاملات میں سٹیٹ لائف کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہو ئی ہے اس لئے وہ تینوں شکایت کنندگان کو انشورنس کلیمز ادائیگی کرے ۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق تین شکایت کنندگان بشمول ثمینہ شہزادی، محمد محفوظ اور سیتا کے خاندان کے افراد نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن سے بالترتیب 29 لاکھ، 198,290 اور 192,000 روپے کی انشورنس پالیسیاں حاصل کی تھیں۔پالیسی ہولڈرز کی موت کے بعد، سٹیٹ لائف نے شکایت کنندگان کو موت کے بیمہ کے کلیمز کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ شکایت کنندگان نے ازالے کے لئے وفاقی محتسب سے رجوع کیا، جس نے ان کے حق میں احکامات جاری کر دیے۔ بعد ازاں سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان نے محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر کے پاس الگ الگ درخواستیں دائر کیں، جنہیں صدر نے مسترد کر دیا۔شکایات کنندہ ثمینہ شہزادی کے معاملے میں، صدر نے قرار دیا کہ ان کے متوفی شوہر (محمد سعید احمد) کی موت سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے دعوے کے برعکس دماغ کے ٹیومر سے نہیں بلکہ کوویڈ-19 کی وجہ سے ہوئی تھی۔ محمد محفوظ کے معاملے میں، صدر نے نشاندہی کی کہ پالیسی ان کی بہن (چاند بی بی) کو 26.12.2018 کو جاری کی گئی تھی اور وہ پالیسی حاصل کرنے کے 3 سال اور 7 ماہ سے زائد عرصہ کے بعد 19.12.2021 کو انتقال کر گئی تھیں۔ اسی طرح سیتا کے معاملے میں قرار دیا گیا کہ ان کے شوہر کو 31.12.2018 کو پالیسی جاری کی گئی تھی جو پالیسی حاصل کرنے کے 2 سال اور 2 ماہ سے زائد عرصہ کے بعد 17.03.2021 کو انتقال کر گئے تھے۔صدر مملکت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انشورنس آرڈیننس 2000 کے سیکشن 80 کے مطابق، آرڈیننس کے آغاز کی تاریخ کے بعد لائف انشورنس کی کسی پالیسی پر دو سال کی مدت ختم ہونے کے بعد سوال نہیں اٹھایا جا سکتا جبکہ ان دونوں معاملوں میں سٹیٹ لائف کے فیلڈ افسران کی خفیہ رپورٹس نے پالیسی کے اجرا کے وقت پالیسی ہولڈرز کو صحت مند قرار دیا تھا ۔ صدر مملکت اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ تینوں معاملات میں سٹیٹ لائف کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہوئی ہے اس لیے اس کی اپیلوں کو مسترد کیا جاتا ہے لہذا سٹیٹ لائف تینوں شکایت کنندگان کو موت کے بیموں کی رقم ادا کرے ۔۔