- جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے سے گزر کر عمران اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہیں
- آپ کہتے ہیں تو عمران خان کو خوش آمدید کہنے لیے اپنا عملہ بھیج دیتا ہوں،وکیل کی جانب سے ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ پر ریمارکس
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج کرنے کے کیس میں پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو پکڑنا تو پھر بھی نہیں ہے، سرکار کے پاس سو بہانے ہیں، پکڑنا ہو تو میانوالی میں مقدمہ درج کر کے پکڑ لیں، جبکہ وکیل کی جانب سے عمران خان کی ایک روزہ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے سے گزر کر عمران اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہیں، آپ کہتے ہیں تو عمران خان کو خوش آمدید کہنے لیے اپنا عملہ بھیج دیتا ہوں۔ اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج کرنے کے کیس میں ایک رو زہ حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دی گئی۔ اے ٹی سی جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں پیش ہو کر عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا ہے کہ عمران خان 9 مقدمات میں اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہو رہے ہیں۔ وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان ساڑھے 12 بجے تک اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہوں گے، ڈھائی بجے کیس شروع ہو گا۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی خدشات ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے آنے تک اے ٹی سی کیس التوا کر دے۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے سے گزر کر عمران اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہیں، آپ کہتے ہیں تو عمران خان کو خوش آمدید کہنے لیے اپنا عملہ بھیج دیتا ہوں۔ جج نے کہا کہ عمران خان اے ٹی سی آتے ہیں تو ضمانت میں توسیع کر دی جائے گی۔ پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی اس سے قبل بھی ہائی کورٹ کی بنیاد پر ضمانت میں توسیع کی گئی، وہ اگر نہیں آتے تو استثنی اور ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کی جائے۔ اے ٹی سی جج نے پراسیکوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عمران خان کو پکڑنا تو پھر بھی نہیں ہے۔ جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ سرکار کے پاس سو بہانے ہیں، پکڑنا ہو تو میانوالی میں مقدمہ درج کر کے پکڑ لیں۔