زمان پارک میں پولیس پر پٹرول بم پھینکنے اور تشدد، جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں مسترد

حکومت نے جے آئی ٹی قانون کے مطابق تشکیل دی، درخواست گزار انفرادی طور پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے،فیصلہ

عسکری ٹاورسمیت مقدمات ، یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

لاہور(ویب  نیوز)

لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک میں پولیس پر پٹرول بم پھینکنے اور تشدد کی تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں مسترد کر دیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، بنچ کے رکن جسٹس امجد رفیق نے تحریری فیصلہ پڑھ کر سنایا۔3 رکنی بنچ نے 5 مئی کو درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، بنچ کی جانب سے 28 صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ جاری کیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ حکومت نے جے آئی ٹی قانون کے مطابق تشکیل دی، درخواست گزار انفرادی طور پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔یاد رہے فواد چوہدری، حماد اظہر اور مسرت جمشید چیمہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ زمان پارک کے واقعات پر پی ٹی آئی ورکروں کے خلاف دہشت گردی کے بے بنیاد مقدمے بنائے گئے۔وکیل پنجاب حکومت کا موقف تھا کہ چار سو سے زائد پی ٹی آئی ورکرز کے مسلح ہونے کی اطلاعات تھیں، مسلح افراد نے پولیس پرحملہ کر کے افسروں کو زخمی اور املاک کو نقصان پہنچایا۔

عسکری ٹاورسمیت مقدمات ، یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

انسداد دہشتگردی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کا آفس جلانے، عسکری ٹاور پر حملے ، تھانہ شادمان نذر آتش کرنے اور دیگر مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو مختلف مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا گیا، اے ٹی سی کی سپیشل جج عبہر گل خان نے مقدمات پر سماعت کی، پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔دوران سماعت تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ مقدمات کا چالان تکمیل کے مرحلہ میں ہے مہلت دی جائے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرلی اور سابق صوبائی وزیر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے 24 جولائی کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔واضح رہے ڈاکٹر یاسمین راشد پر ماڈل ٹان میں مسلم لیگ (ن) کے آفس، عسکری ٹاور پر حملے اور تھانہ شادمان کو جلانے کا الزام ہے۔