- میڈیا میں اشتہارات کو بلا تفریق غیر جانبداری سے تقسیم کیا جانا چاہیے،قائمہ کمیٹی اطلاعات
- پی ڈی ایم حکومت کے سواایک سال میں میڈیا میں اشتہارات کے لئے 9.6 بلین روپے خرچ کیے گئے، بریفنگ
- الیکٹرانک میڈیا کو4 ارب ،پرنٹ میڈیا 3 ارب،ڈیجیٹل میڈیا کو ایک ارب 23 کروڑ کے اشتہارات دیئے گئے
- آوٹ ڈور اشتہارات پر 7 کروڑ روپے سے زائد خرچ کردیئے گئے
- وزارت اطلاعات نے 6 ارب 13کروڑ، دیگر محکموں نے 3 ارب 47کروڑروپے سے زائد اشتہارات کی مد میں خرچ کئے حکام کی بریفنگ
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے نگران حکومت کو ہدایت کی ہے کہ میڈیا میں اشتہارات کو بلا تفریق غیر جانبداری سے تقسیم کیا جانا چاہیے، جب کہ پی ڈی ایم حکومت کے سواایک سال میں میڈیا میں اشتہارات کے لئے 9.6 بلین روپے خرچ کیے گئے،الیکٹرانک میڈیا کو4 ارب 79 کروڑ ،پرنٹ میڈیا کو 3 ارب50 کروڑ،،ڈیجیٹل میڈیا کو ایک ارب 23 کروڑ،آوٹ ڈور اشتہارات پر 7 کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔وزارت اطلاعات کی جانب سے 6 ارب 13کروڑ دیگر محکموں نے 3 ارب 47کروڑروپے سے زائد اشتہارات کی مدمیںخرچ کئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس کنوینر سینیٹر فوزیہ ارشدکی صدارت میں ہوا۔اجلاس ملک کے میڈیا کے منظر نامے سے متعلق بہت سے اہم مسائل کے حل کے لیے ایک اجلاس طلب کیا۔سینیٹر سید وقار مہدی نے ریڈیو پاکستان کی اراضی اور اثاثوں کے استعمال اور اس کی نجکاری کی تحقیقات کے لیے خصوصی طور پر تشکیل دی گئی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ قائمہ کمیٹی کی طرف سے منظور کی گئی رپورٹ میں اس معاملے پر جامع سفارشات اور حکومتی موقف شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران ڈی جی ریڈیو نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اور کمیوٹیشن کے معاملے پر رپورٹ پیش کی ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اپریل، مئی، جون اور جولائی کے مہینوں کی پنشنز کی ادائیگی کر دی گئی ہے لیکن کمیوٹیشن کی مد میں 1.25 ارب روپے کی خطیر رقم باقی ہے۔ڈی جی ریڈیو اور سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کمیٹی کو ملک بھر میں ریڈیو پاکستان کی زمین لیز پر دینے کے حوالے سے جاری بات چیت سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے، اور قیمتوں کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔ کمیٹی نے آنے والے معاہدے کی شرائط و ضوابط، لیز پر دی جانے والی زمین کے مقام کی تفصیلات آئندہ میٹنگ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی ۔ اجلاس اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ حکومت سے حکومت کا معاہدہ ہوگا۔ حکام نے ریڈیو پاکستان کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔کمیٹی کو وفاقی حکومت کے اشتہاری اخراجات کے بارے میں بھی آگہا کیا گیا جس میں 1 مارچ 2022 سے 31 اگست 2023 تک الیکٹرانک، پرنٹ، ڈیجیٹل اور آؤٹ ڈور اخراجات کی تفصیلات شامل ہیں ۔ وزارت نے انکشاف کیا کہ مجموعی طور پر اس عرصے کے دوران 9.6 بلین روپے خرچ کیے گئے۔ چیئرپرسن سینیٹر فوزیہ ارشد نے مختلف چینلز اور میڈیا کے لیے مختص اشتہارات، بشمول اشتہارات کی شرح اور تقسیم کے طریقہ کار کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اشتہارات کو بلا تفریق غیر جانبداری سے تقسیم کیا جانا چاہیے۔ نگراں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے اپنے دور میں منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کا عزم ظاہرکیا ۔اجلاس میں یکم مارچ 2022 سے31 اگست 2023 تک سرکاری اشتہارات کی مد میں ہونے والے اخراجات کی تفصیل پیش کردی گئی اس عرصے میں9 ارب61 کروڑ 61 ہزار44 روپے اشتہارات پر خرچ کئے گئے، پرنٹ میڈیا کو 3 ارب50 کروڑ52 لاکھ 93ہزار97 روپے کے اشتہارات دیئے گئے،الیکٹرانک میڈیا کو4 ارب 79 کروڑ 62 لاکھ60 ہزار 102روپے کے اشتہارات دیئے گئے،ڈیجیٹل میڈیا کو ایک ارب 23 کروڑ 47 لاکھ 32ہزار 845 روپے کے اشتہارات دیئے گئے ،آوٹ ڈور اشتہارات پر 7 کروڑ 37 لاکھ 75ہزار روپے خرچ کئے گئے۔وزارت اطلاعات کی جانب سے 6 ارب 13کروڑ 35 لاکھ 51 ہزار 323 روپے اشتہارات پر خرچ کئے گئے، بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ دوسرے محکموں کی جانب سے 3 ارب 47کروڑ 65 لاکھ 9 ہزار 721 روپے اشتہارات پر خرچ کئے گئے، نگران وزیراطلاعات نے کہا کہ جتنے بھی پیسے دیئے گئے یہ عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں،کمیٹی نے قراردیا کہ کسی چینل کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے۔کنوینر کمیٹی نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے جو کیا وہ پوچھنانگران حکومت کا حق ہے، مرتضی سولنگی نے کہا کہ جتنے دن میں محکمے کا وزیر ہوں کسی ادارے ،فرد کے ساتھ امتیازی سلوک اور ناانصافی نہیں ہوگی۔