سائفر کیس: پی ٹی آئی کے اصرار پر اعظم خان کا قرآن پر حلفیہ بیان، معاملے کی روداد سنادی

راولپنڈی ( ویب  نیوز)

اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلفیہ بیان دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ سائفر ان تک پہنچنے کے اگلے ہی روز وزیراعظم نے ان سے لے کر کبھی واپس نہیں کیا۔ نیز انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح سیکریٹری خارجہ نے ایک اجلاس میں وہ سائفر پیغام پڑھ کر سنایا اور پھر معاملہ وفاقی کابینہ اور نیشنل سیکیورٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم خان نے بتایا کہ انہوں نے بطور پرنسپل سیکریٹری برائے وزیر اعظم فرائض انجام دیے اور ایک روز سیکریٹری خارجہ نے بذریعہ فون امریکی حکام کے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا تاہم  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ان سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کرچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ ان کے عملے نے مارچ2022 میں سائفر کاپی انہیں فراہم کی جو انہوں نے اگلے روز سابق وزیر اعظم کو دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کاپی میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا۔اعظم خان کے مطابق وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے اور لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کے لیے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس ہی رکھ لی اور بعد میں انہیں نہیں ملی۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ملٹری سیکریٹری، اے ڈی سی اور دیگر اسٹاف کومعاملہ کو دیکھنے اور عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا جس پر میں نے انہیں وزارت خارجہ سے فارمل میٹنگ رکھنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ سیکریٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائیں۔اعظم خان نے کہا کہ بنی گالہ میٹنگ میں سیکریٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا اور  فیصلہ ہوا کہ سائفر کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے اور اس کے بعد کابینہ میں معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی جبکہ روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے لیکن اس معاملہ میں ایسا نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور اسٹاف کومتعدد بارآگاہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔قبل ازیں پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اعظم خان کا بیان قلمبند کرانے سے پہلے ان سے قرآن پاک پر ہاتھ رکھوا کر حلف لیا جائے۔اس حوالے سے وکلا کی جانب سے تحریری درخواست دینے پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، قرآن پاک پڑھتے اور اس پر عمل کرنے والے ہیں لہذا آپ کو درخواست دینے کی ضرورت نہیں۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے واضح کیا کہ عدالت پہلے ہی قرآن پاک منگواچکی ہے۔ اعظم خان نے بیان ریکارڈ کرانے سے پہلے قرآن پاک پرہاتھ رکھا اسے چوما اور پھر اپنا بیان دینا شروع کیا۔۔