اسلام آباد( ویب نیوز )
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا پر برہمی کا اظہار کیا اور کابینہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے وقت برباد کرنے کی اجازت اور سستی سے کام برداشت نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا تمام وزارتوں کو چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے بھرپور تیار ی اور اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ ملک اور پاکستان کے وسائل کا معاملہ ہے ۔ ہم نے ملک کو آگے لے کر جانا ہے ۔ چین کے ساتھ تعاون کے فروغ پر تیزی سے پیشرفت یقینی بنانا ہو گی۔وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں 10لاکھ ٹیوب ویل تیل پر چل رہے ہیں اور ہم سالانہ ساڑھے تین ارب ڈالر کا تیل درآمد کرتے ہیں،ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی اور کسانوں کو سستی بجلی ملے گی۔ انہوں نے کہاپاکستان میں معدنیات کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں جن سے استفادہ کرناہوگا۔ وقت تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے ،معاشی بہتری کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ڈائون سائزنگ اور رائٹ سائزنگ پر کام ہو رہا ہے ، کسی وزارت نے بھی اس میں اگر سستی کامظاہرہ کیا اور تاخیری حربے استعمال کئے تواسے برداشت نہیں کیاجائے گا،کسی وزارت کے ذیلی ادارے کی اگر کوئی افادیت کے حوالے سے کوئی جائز عذر ہے تو وہ الگ بات ہے لیکن اپنے فائدے کے لئے کسی محکمے کے دفاع کو قبول نہیں کیاجائے گا۔ شہباز شریف نے کہا پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پاس 10 سے 12 بحری جہاز ہیں لیکن تنخواہیں 500 ارب روپے ہیں اور 5 ارب ڈالر ملک سالانہ بحری جہازوں کے کرائے کی مد میں اداکرتاہے ۔ کراچی بندر گاہ پر ہونے والی کرپشن کو روکنے کے اقدامات کرنا ہوں گے ، کراچی بندر گاہ میں 1200 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے ، یہ پیسہ تو ترقیاتی منصوبوں داسو اور دیامر بھاشا ڈیم منصوبوں پر خرچ ہو سکتا ہے ۔ بنگلہ دیش اور ہندوستان کے پاس ہم سے کئی گنا زیادہ بحری جہاز ہیں۔ معاشی اہداف کے حصول کے لئے شفافیت اور خود احتسابی کی ضرورت ہے ۔وزیراعظم نے کہا رئیل سٹیٹ کے شعبے پر ٹیکسز سے 100 ارب روپے کے حصول کی توقع ہے یہ نہیں ہوسکتا صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیاجائے اور دیگر ایسے شعبوں کو چھوڑ دیں جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کلچربن چکا ہے ، مجھ پرٹیکس نہ لگائو، ان پر لگائو، ہمیں کڑوے فیصلے کرنا پڑیں گے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنا ہوں گی، توقع ہے کہ آئی ایم ایف کا ممکنہ پروگرام پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا، نجات کے ہدف کا حصول قربانی اور ایثارسے ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا غریب اور نادار طبقے کی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے ،غریب طبقے کو ریلیف کی فراہمی کے لیے وفاق نے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب روپے کا انتظام کیا ہے ،تین ماہ کے لئے بجلی صارفین کو ریلیف دیاجائے گا۔ وزیراعظم نے کہا ملک میں بجلی فاضل ہے لیکن لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں ہو رہی جہاں پر بجلی چوری ہوتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا،تمام وزارتوں کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانا ہو گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے وزرا کو 3 ماہ میں معاملات سیدھے کرنے کا ہدف دیاہے ۔قبل ازیں وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا ۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کوختم کرنے کے لائحہ عمل اور پاکستان میں قانونی طور پر رہائش پذیر ساڑھے 14 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن کارڈ کی مدت میں ایک سال توسیع کی منظوری دے دی۔پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کوختم کرنے کے منظور شدہ لائحہ عمل کے مطابق وفاقی ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لئے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی بنائی جائے گی جبکہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی صوبائی نوعیت کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو متعلقہ صوبائی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔پاک پی ڈبلیو ڈی کے عملے کی درجہ بندی کے بعد متعلقہ وزارتوں میں منتقلی کی جائے گی اور گولڈن ہینڈ شیک سکیم عمل میں لائی جائے گی۔ ملک میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی تمام املاک کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی جائے گی۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ ٹرانزیشن کا یہ عمل دو ہفتوں کے اندر اندر مکمل کیا جائے ۔کابینہ کو وزیر خزانہ کی سربراہی میں حکومتی حجم کو کم کرنے کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی کی اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا انفارمیشن ٹیکنالوجی، امور کشمیر و گلگت بلتستان، ریاستوں اور سرحدی امور، صنعت و پیداوار اور قومی صحت کی وزارتوں کے غیر ضروری ذیلی اداروں کو بند کرنے اور ضروری اداروں کی رائٹ سائزنگ کے حوالے سے بنیادی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، یہ عمل 12 جولائی تک مکمل ہو جائے گا۔ کمیٹی ان معلومات کی بنا پر متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے تجاویز مرتب کر کے کابینہ کو اگست کے پہلے ہفتے تک پیش کرے گی۔ اسی طرح 19 جولائی سے وفاقی حکومت کی دیگر وزارتوں سے اس نوعیت کی معلومات حاصل کر کے دیگر اداروں کو بند یا ضم کرنے کی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔کابینہ نے ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر ساڑھے 14 لاکھ افغان مہاجرین جن کے پروف آف رجسٹریشن کارڈز کی معیاد 30 جون 2024 کو ختم ہو چکی ہے ان کے پی او آر کارڈز کی مدت میں ایک سال یعنی 30 جون 2025 تک توسیع کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے پشاور میں فیڈرل لاج نمبر II کی عمارت کو دفتری استعمال کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو منتقل کرنے کی منظوری دی، اس عمارت میں صوبائی الیکشن کمشنر کا دفتر مستقل بنیادوں پر قائم کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے مختلف شہروں میں اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں سے 7 اکائونٹنٹ ممبران کو واپس ایف بی آر بھیجنے اور وزارت کی جانب سے نامزد 14 افسروں کو اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کے بینچوں پر تعینات کرنے ،جوائنٹ سیکرٹری محمد اقبال کو بطور منتظم نیشنل کونسل فار ہومیوپیتھی تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔
کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے معیار پر پورا نہ اترنے کی بنا پر بہاولپور میڈیکل کالج کی 19 اپریل 2024 سے تسلیم شدہ حیثیت ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ اس ادارے میں زیر تعلیم طلبا کو ملک کے دیگر میڈیکل کالجز میں منتقل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے استفسار کیا غیر معیاری ہونے کے باوجود بہاولپور میڈیکل کالج کو پی ایم ڈی سی نے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت کیوں دی۔ وزیرِ اعظم نے پرائم منسٹر انسپکشن کمیشن کو تحقیقات کا حکم بھی دیا۔ وزیراعظم نے پی ایم ڈی سی کے معاملات کے حوالے سے وفاقی وزیر احد خان چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور آرڈینیٹر برائے صحت ملک مختار احمد بھرتھ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی اور ہدایت جاری کی پی ایم ڈی سی کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کے حوالے سے تجاویز کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کریں۔وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کی اشتہارات کے حوالے سے کمیٹی کے 17ویں اور 18ویں اجلاس میں مجوزہ ادویات کے 53 اشتہارات کو ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات میں تشہیر ،کے -الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں حکومت کی جانب سے جاوید قریشی کو ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی تمام ریاستی اداروں کے غیر فعال اور نا مکمل بورڈز آف ڈائریکٹرز میں دو ہفتوں کے اندر پیشہ ورانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افراد تعینات کر کے ان کو فعال بنایا جائے ۔وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27 جون 2024 اور سرکاری ملکیتی اداروں کے حوالے سے کابینہ کمیٹی کے 4 جولائی 2024 کو ہونے والے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔