ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، قائد حزب اختلاف عمرایوب

2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریبا 22 ہزار روپے رہ گئی ہے، قائدحزب اختلاف

بجٹ میں بھی حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کی کوئی خاص گنجائش نہیں، پی ٹی آئی رہنما

اسلام آباد( ویب  نیوز)

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے حکومت کے اقتصادی اعداد وشمار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت دیگ رہنماں کے ہمراہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیلا بجٹ ہے اور پاکستان میں قوت خرید برباد ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریبا 22 ہزار روپے رہ گئی ہے، تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اعداد و شمار میں وزارت شماریات کے اعدادوشمار کے دو برسوں کے ڈیٹا کا موازنہ کرکے دے رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، پلاننگ کا بجٹ 80 فیصد بغیر استعمال ہوئے واپس چلا گیا، یہ بھی دیکھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 80 روپے ہے جو بڑھا کر 100 روپے تک لے کر جائیں گے،حالانکہ 2022 میں پیٹرول لیوی 20 روپے فی لیٹر تھی۔عمر ایوب نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر سرکاری اداروں کی نج کاری نہیں ہو سکے گی۔

اقتصادی سروے: مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی حکومتی معاشی پالیسیوں پر شدید تنقید

خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر جگہ فارم 47کا رواج چل چکا ہے اور اقتصادی سروے میں بھی اسی طریقہ کار کا استعمال کیا گیا۔ اپنے حالیہ بیان میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام پر جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد ہے جبکہ پچھلے سال حکومت نے 3.6 فیصد کا ہدف رکھا تھا۔مزمل اسلم نے کہا کہ 2021 میں شرح نمو 5.7 فیصد اور 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر 6.4 فیصد تھی لیکن اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی پر بری معاشی کارکردگی کا دھبہ لگایا گیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت بہتر معاشی صورتحال کا چورن کب تک بیچے گی۔مزمل اسلم کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے پر شرح نمو 2022-23 میں منفی 0.2 فیصد ہوئی اگلے سال 2.5 فیصد رہی اور رواں سال حکومتی دعووں کے مطابق 2.7 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی ڈھائی فیصد بڑھ رہی ہے جبکہ پچھلے تین سالوں سے شرح نمو کی اوسط ڈیڑھ فیصد ہے۔مشیر خزانہ نے معاشی بدحالی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عیدالاضحی کے موقع پر پہلی بار 30 فیصد مال مویشی کراچی سے واپس چلے گئے۔انہوں نے مہنگائی کی شرح کم کرنے کے حکومتی دعووں کو جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ زیادہ ٹیکسز کی وجہ سے عوام کی قوت خرید کم ہوگئی ہے۔مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت خود تسلیم کر رہی ہے کہ اہم فصلوں میں 13.5 فیصد گراوٹ آئی ہے، گندم، گنا، چاول اور مکئی سمیت سب گروتھ کا شکار ہیں۔انہوں نے طنزیہ کہا کہ پی ڈی ایم حکومت ہر سال لائیو اسٹاک پیداوار بڑھا دیتی ہے اور دعوی کرتی ہے کہ اس میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا حالانکہ جہاں انسانوں کے لیے اشیائے خوردونوش کی کمی ہو وہاں لائیو اسٹاک پیداوار کیسے بڑھ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑی صنعتوں کے پیچھے چھوٹی صنعتیں چلتی ہیں اور حکومت کے مطابق بڑی صنعتوں میں 1.5 فیصد کمی ہوئی لیکن "قدرت کا کرشمہ” یہ ہے کہ چھوٹی صنعتوں میں 8.8 فیصد گروتھ ہوئی۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 45 فیصد آبادی شرح غربت سے نیچے چلی گئی ہے اور اگر 24 کروڑ آبادی میں 11 کروڑ عوام شرح غربت سے نیچے ہیں تو یہ معاشی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے، ملک میں کور انفلیشن اب بھی 11.6 فیصد ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں بھی حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کی کوئی خاص گنجائش نہیں ہے۔

#/S