عبدالقادر بلوچ کا مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان
آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں مشاورت سے فیصلہ کروں گا،عبدالقادر بلوچ
کوئٹہ (ویب ڈیسک )مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کوئٹہ جلسے کے موقع پر ن لیگ سے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں ہم خیال ساتھیوں کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 2010 میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی اور 2013 میں اپنے خون کی قربانی دی۔ 2013 میں تاریخ میں پہلی مرتبہ مرکزی پارٹی کے 22 ممبران نو نشست ملی۔ بلوچستان سے ن لیگ کو 22 اراکین کی اکثریت دلانے کے باوجود نواب ثنا اللہ زہری کو وزارت اعلی سے محروم رکھاگیا۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پارٹی قیادت نے بلوچستان کو فیصلوں میں نظرانداز کیا، نواز شریف نے وزارت عظمی کے دور میں کوئٹہ، گوادر کے علاوہ کہیں کا دورہ نہیں کیا۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ صورتحال پر معذرت کرتے تو شاید گنجائش ہوسکتی تھی، میں آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں مشاورت سے فیصلہ کروں گا، مریم نوازکی اخلاقی تربیت یہ ہے انہوں نے خواتین ورکرز سے ہاتھ بھی نہیں ملایا، میں ان خواتین اور ورکرز سے ان کی دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی کانام لیکرکہاتمام مسائل کی وجہ وہی ہیں، نواز شریف نے کہا فوج، آرمی چیف کے وہ فیصلے مانے کہ جوآئینی ہوں، آئین کی تشریح تو سپریم کورٹ کرتی ہے وہ پرویز مشرف کے مارشل لا کافیصلہ نہیں کرسکی، ایسا کرنا فوج میں بغاوت کا بیج بوناہے۔عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اسی فوج کی وجہ سے بلوچستان میں امن آیاہے، فوج کے بغیر ملک کچھ نہیں ہے، میں جو کچھ بھی ہوں پاکستانی فوج کی وجہ سے ہوں، میں کبھی سوچ نہیں سکتاکہ پاک فوج کیخلاف باتیں کرنیوا لے گروہ کیساتھ رہوں، میں آرمی چیف کی بے عزتی برداشت نہیں کرسکتا۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے مزید کہا کہ ہم عزت کیساتھ سیاست کرناچاہتے ہیں،ہم بلوچستان کے مسائل حل کرناچاہتے ہیں،بلوچستان میں ناراض خاندانوںکے پاس بھی جاوں گا، میر ے اور نواب ثنااللہ زہری کیساتھ جو ہوا اسکے بعد اس پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ثنااللہ زہری سے درخواست کروں گا اپنے علاقے کی نمائندگی جاری رکھیں، التجا ہے استعفی نہ دیں کیونکہ وہ رکن اسمبلی ہیں، تین سال رہ گئے ہیں وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت کرتے رہیں۔