سستے گھروں کے لیے قرض کی فراہمی سست روی کا شکار ہے، بینکوں کے سربراہوں سے کہا ہے اپنے عملے کی تربیت کریں
کمزور طبقے کی ضروریات پوری کرناریاست کی ذمہ داری ہے،نوشہرہ میں جلوزئی ہائوسنگ سکیم کے آغاز پر تقریب سے خطاب
نوشہرہ (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں طاقتور قانون سے بچنے کیلئے پی ڈی ایم جیسے الائنس بناتا ہے، شوگرمافیا کیخلاف کچھ کریں توہ وہ بھی کہتے ہیں ہم خاص لوگ ہیں، شوگر مافیا مہنگی چینی بیچتا ہے، ٹیکس بھی ادا نہیں کرتا، کمزور اور طاقت ور کیلئے ایک ہی قانون ہونا چاہئے۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے نوشہرہ میں جلوزئی ہائوسنگ سکیم کاآغاز کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہبنانا ری پبلک وہ ہوتی ہے جس میں معاشرہ طاقتور ڈاکوئوں کے لئے علیحدہ قانون رکھتا ہے اور کمزور کے لئے دوسرا رکھتا ہے، ہم لگے ہوئے ہیں ، بڑی جدوجہد ہے، لوگ دیکھ رہے ہیں کہ طاقتورقانون کے نیچے نہیں آنا چاہتا، وہ کبھی پی ڈی ایم جیسی تنظیمیں بناتا ہے یا پی ڈی ایم جیسے اتحاد بناتا ہے، صرف مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہمارے لئے ایک قانون ہے اور ہمیں عام لوگوں کے قانون کی طرح نہ رکھو ہم کوئی خاص لوگ آئے ہیں، ہم چوری کریں، ڈاکہ ماریں، منی لانڈرنگ کریں ہمیں آپ قانون کے نیچے نہیں لاسکتے تو وہ بلیک میل کرتے ہیں، اسی طرح شوگر مافیا ہے، لوگوں کو مہنگی چینی، غربت پیداکرکے اور قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں اور پھر وہ نہ ٹیکس دیتے ہیں ، ان کے خلاف کچھ کریں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم کوئی خاص لوگ ہیں، اسی طرح ساری جگہ ایسے مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں۔ قوم کبھی وسائل کی کمی سے غریب نہیں ہوتی ، قوم غریب اس وقت ہوتی ہے جہاں ہمارے نبیۖ نے کہہ دیا تھا کہ تم سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں جہاں طاقتور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میرا زندگی کا فلسفہ ہے اور جب سے میں حکومت میں آیا ہوں میری پوری کوشش ہے کہ معاشرہ کی پہچان یہ نہیں ہوتی کہ اس کے امیر لوگ کیسے رہتے ہیں بلکہ معاشرے کی پہچان تب ہوتی ہے کہ اس کا کمزور طبقہ کیسے رہتا ہے اور جو معاشرہ اپنے غریب اور کمزور طبقہ کا دھیان نہیں رکھ سکتا، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ اوپرنہیں گیا، ہمارے اور دنیا کے سب سے عظیم لیڈر نبیۖ نے دنیا کا سب سے بڑا انقلاب لایا تھا جو انہوں نے مدینہ کی ریاست کو ماڈل بنا کر دنیا کی تاریخ کا انقلاب لے کر آئے، اس کا بنیادی فلسفہ ہی یہی تھا کہ ایک معاشرے نے اپنے اس طبقہ کااحساس کیا جو کمزور اور غریب تھا، ایک ریاست نے فیصلہ کیا کہ پیسہ ہو یا نہ ہم نے اس طبقہ کو اوپر اٹھانا ہے، اس معاشرے کا دوسرا پہلو قانون کی بالادستی تھا، قانون کی بالادستی کا میں بار، بار مطلب سمجھانا چاہتاہوں جو ابھی ہمارے پاکستان کے لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی۔ قانون کی بالادستی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طاقتور کو قانون کے نیچے لے کر آنا، غریب کو قانون کی اس لئے ضرورت ہوتی ہے کہ اس کو طاقتور سے تحفظ چاہئے لیکن جو طاقتور ہے وہ ہمیشہ اپنے آپ کو قانون کے اوپر رکھتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کے لئے مراعات ہونی چاہئیں، وہ ڈاکے بھی مارے تو اس کو قانون کو پکڑنا نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عادمی اور انسان کی بنیادی ضروریات پوری کرنا ایک ریاست کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، ہم نے آج تک سوچا ہی نہیں جو غریب آدمی ہے، جو مزدور ہے، مکینک ہے ویلڈر ہے ، جو چھوٹی دکان چلاتا ہے اور جو چھابڑی والا ہے ان کی بھی خواہش ہو گی میرا اپنا گھر ہو، یہ سب انسانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا اپنا گھر ہو۔سب سے بڑا خوف کسی انسان کو یہ ہوتا ہے کہ میرے اور میرے بیوی بچوں کے سر پر چھت نہ ہو، ہمارے ہاں کسی حکومت نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ وہ غریبوں کے لئے کیا کریں، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہورہا ہے، سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو نے سکیم شروع کی تھی لیکن وہ ناکام ہو گئی تھی، محمد خان جونیجو نے جہاں گھر بنائے وہاں لوگ رہنا ہی نہیں چاہتے تھے، ہم جو کم لاگت مکانوں کی سکیم لے کے آرہے ہیں ہم نے پوری سروے کی ہے کہ ، رجسٹرڈ کیا ہوا جہاں لوگ گھر چاہتے ہیں، اس کے بعد پھر ہم نے ادھر سے شروع کیا۔ حکومت کے پاس تو پیسے نہیں کہ وہ گھر بنا کر دے، دے، دنیا میں کوئی بھی حکومت یہ نہیں کرسکتی، امیر ترین ملک بھی اپنے سارے شہریوں کو گھر نہیں دے سکتے لہذا اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دنیانے جو کامیاب ماڈل بنایا ہوا ہے وہ یہ کہ بینکوں کو کہیں کہ وہ لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لئے قرضے دیں۔ ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ سستے گھر بنیں اور حکومت کی زمین پر بنیں کیونکہ اگر زمین بھی خریدنی پڑے تو اس کی قیمت بہت اوپر چلی جائے،منصوبے میں دیر اس لیے ہوئی کہ بینک قرضے دینے کو تیار نہیں تھے ، ہم نے بینکوں سے درخواست کی، گھر کے قرضے پر صرف 3 فیصد سود دینا پڑے گا اس کے بعد وفاقی حکومت ہر گھر کے اوپر تین لاکھ روپے دے رہی ہے کہ اگر گھر کی قیمت25لاکھ ہے تو وہ نیچے آکر22لاکھ ہوجائے۔ کوئی آدمی جو کرایہ دیتا ہے وہی وہ بینک کو قسطیں دے گا اوراس کا اپنا گھر بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سستے گھروں کے لیے قرض کی فراہمی سست روی کا شکار ہے، بینکوں کے سربراہوں سے کہا ہے اپنے عملے کی تربیت کریں، کمزور طبقے کی ضروریات پوری کرناریاست کی ذمہ داری ہے،مدینے کی ریاست میں پیسہ نہیں تھا لیکن وہاں انسانیت تھی، آبادی بڑھنے کے باعث شہر پھیلتے جا رہے ہیں، ہمیں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی جانب جانا ہوگا، شہر پھیلتے جائیں گے تو فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ درپیش ہوگا۔قبل ازیں وزیراعظم نے نوشہرہ جلوزئی میں نیا پاکستان فلیٹس کا سنگ بنیاد رکھا، وزیراعظم کو کم آمدنی والے افراد کے لیے ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ عمران خان نے پودا بھی لگایا۔ گورنر، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بھی تقریب شریک ہوئے۔