تہران (ویب ڈیسک)
ایران نے سرکاری سطح پر پہلی بار اپنے روایتی حریف سعودی سے بات چیت کی تصدیق کردی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘خلیج فارس خطے میں دو مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی دونوں ممالک اور پورے خطے کے لیے مفاد میں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ایران اس بات چیت کے نتائج کا انتظار کر رہا ہے، ہم دونوں ممالک کے درمیان موجود مسائل کے حل کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہم اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کریں گے’۔گزشتہ ہفتے سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی پالیسی پلاننگ کے سربراہ راید کریملی نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی قسم کے نتیجے کی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کا مقصد خطے میں کشیدگی کم کرنا ہے جس کے لیے سعودی عرب کو ضمانت چاہیے۔اپریل کے آخر میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے روایتی حریف ایران سے مفاہمانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا تھا کہ تہران سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔محمد بن سلمان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران کے حالات ابتر نہ ہوں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران آگے بڑھے، خطے اور دنیا کو استحکام کی طرف لے جائے۔ایران نے سعودی عرب کی جانب سے ‘لہجے میں تبدیلی’ کا خیر مقدم کیا تھا اور کہا کہ اسے امید ہے کہ دونوں ممالک امن کے حصول کے لیے اکٹھے کام کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے کے حریف ہیں جو خطے میں یمن، شام اور عراق سمیت کئی تنازعات میں پراکسی لڑائی لڑتے رہے ہیں، دونوں ممالک نے 2016 میں سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔مشرق وسطی کے عہدیداران اور ذرائع نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے دو دور ہوچکے ہیں۔امریکا میں جو بائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری آئی ہے۔واشنگٹن، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے جس سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دستبردار ہوگئے تھے اور اس نے سعودی عرب سے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔