آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے تین آپریٹروں کے سیلولر (این جی ایم ایس) لائسنسوں کی تجدید

اسلام آباد (ویب نیوز ): آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لئے سیلولر لائسنسوں کی تجدید کی تقریب آج پی ٹی اے ہیڈ کوارٹرز، اسلام آباد میں منعْقد ہوئی۔ تین سیلولر موبائل آپریٹرز یعنی ٹیلی نار پاکستان، پی ایم سی ایل (جاز) اور پی ٹی ایم ایل (یوفون) نے لائسنس کی تجدید کے لیے متعین کردہ لائسنس فیس کا 50فیصد ، 3 ارب اور 19 کڑور روپے 3.19) بلین( پی ٹی اے کو جمع کروادیئے ہیں۔
تقریب میں وفاقی سیکرٹری برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت، چیئرمین پی ٹی اے، میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ، ممبر فنانس پی ٹی اے محمد نوید اور ممبرکمپلائنس اینڈ انفورسمنٹ پی ٹی اے، ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر،ایگزیکٹو ڈائریکٹر فریکوینسی ایلو کیشن بورڈ (ایف اے بی)؛ جوائنٹ سکریٹری گلگت بلتستان کونسل؛ ڈپٹی سکریٹری (فنانس) اور ڈپٹی سکریٹری (بہبود اور ترقی) اے جے اینڈ کے کونسل اور پی ٹی اے کے سینئر افسرا ن نے شرکت کی۔ ٹیلی نار، جاز اور یوفون کے سی ای اوز کے ساتھ ساتھ موبائل آپریٹروں کے سینئر نمائندوں نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے نے آپریٹروں کی طرف سے ان علاقوں میں رابطوں کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے پی ٹی اے، ایف اے بی اوروزارت آئی ٹی کے متعلقہ عہدیداروں کی لائسنس کے تجدیدی عمل کو بروقت انجام دینے کے لئے انتھک کوششوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاحت کی اہم جگہیں اے جے اینڈ کے اور جی بی ہیں اور لائسنس کی تجدید ان علاقوں کے صارفین کے ساتھ ساتھ سیاحوں کے لئے بھی 3G / 4G اور نیکسٹ جنریشن موبائل سروسز کی فراہمی کی راہ ہموار کرے گی۔انہوں نے کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں جدید ٹیلی مواصلات کی خدمات کو پہنچانے کے لئے مستقل کوششیں کی جارہی ہیں جس سے کاروبار، تعلیم اور صحت کے وسیع مواقع مہیا ہوسکیں گے۔
اس موقع پر سکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹی، ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے موبائل آپریٹرز کو لائسنس کی تجدید پر مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ پالیسیوں میں اے جے اینڈ کے اور جی بی کی بے پناہ اہمیت ہے اور ٹیلی کام کی بہتر خدمات کی فراہمی حکومت کی ترجیح ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی کام سمیت مختلف شعبوں میں عوامی نجی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
سیلولر لائسنسوں کی اس تجدید سے نہ صرف اے جے اینڈ کے اور جی بی کے لوگوں کو بہتر ٹیلی کام خدمات کی فراہمی میں مدد ملی گی بلکہ ٹیلی کام سیکٹر میں مسابقت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔