افغانستان میں حکومت بنانا پاکستان کا کا م نہیں، افغان ہی وہاں حکومت کا انتخاب کرسکتے ہیں، میڈیا سے گفتگو
کراچی (ویب ڈیسک)
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں نے آنکھیں بند کر لیں تو افغانستان کا بحران بڑھ سکتا ہے، افغانستان کی تباہی کا انتظار نہ کیا جائے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حالات پر ہماری گہری نظر ہے، اگر عالمی طاقتوں نے آنکھیں بند کر لیں تو افغانستان کا بحران بڑھ سکتا ہے، دنیا افغانستان میں جاری صورتحال سے انسانی بحران کے خطرات کوسمجھے، ہمیں فیصلے طاقت سے نہیں عقلمندی سے کر نے چاہئیں ، افغانستان کی تباہی کا انتظار نہ کیا جائے، تمام ممالک سے کہتا ہوں افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہ چھوڑیں، دنیا کو اپنا کردار ادا کرناچاہیے، دنیا بھر کے ممالک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، دنیا بھر کے ممالک کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے عمل میں پاکستان کی کاوشوں کی پوری دنیا معترف ہے لیکن انخلا سے بھی اہم مسئلہ افغانستان کی قیادت کے خلا کا ہے، افغانستان میں حکومت بنانا پاکستان کا کا م نہیں، افغان ہی وہاں حکومت کا انتخاب کرسکتے ہیں، پاکستان نے افغانستان سے متعلق خدشات پہلے ہی ظاہر کیے تھے، اگر پہلے ہی پاکستان کے مشورے پر عمل ہوتا تو آج افغانستان کی یہ صورتحال نہ ہوتی، آج بھی کہتا ہوں کہ پاکستان کے مشورے پرعمل کریں، ہم افغانستان کو ہرممکن تعاون فراہم کریں گے۔انہوںنے کہا کہ جب اقتدار ملا تو حالات سب کے سامنے تھے، لیکن اب پاکستان استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان نے کورونا میں بھی بہترین کردار ادا کیا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ ماضی میں کیا تھا اور اب کیا ہے فرق واضح ہے، ہم نے ایکسپورٹ پر توجہ دی اور امپورٹ کو کم کیا، ملک میں مہنگائی میں 27 فیصد جب کہ آمدن میں37 فیصد اضافہ ہوا، کسانوں کو 11 سو ارب روپے زیادہ گیا ہے، ہماری خارجہ پالیسی مزید بہتر ہوگی، ہم نے 3 سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھی، عمران خان نے ایک بہترین روایت قائم کی، کیا وزیراعلیٰ سندھ نے 3سالہ کارکردگی عوام کے سامنے رکھی؟۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ علاقائی جماعتیں بن گئی ہیں، مریم نواز اور بلاول بھٹو نے زندگی میں کچھ کیا ہی نہیں، ان دونوں نے آج تک مسائل پر پالیسی ڈائریکشن نہیں دی، سندھ بحران کا شکار ہے اور وہاں مس مینجمنٹ ہے، سندھ حکومت عوام کو صحت کارڈ دینے کو تیار نہیں، سندھ حکومت کو 1900 ارب روپے تین سالوں میں جا چکا ہے، صوبائی حکومت کو جو پیسے ملے تھے وہ کہاں گئے، یہ لوگ ہمیں کام کرنے دیں یا خود کریں، جب تک صوبائی حکومت پاس نہ ہو تو بنیادی کام نہیں ہوسکتے،جب اختیارات وزیراعلیٰ پاس رکھیں گے تو بلدیاتی ادارے کیا کریں گے، سپریم کورٹ کو آرٹیکل 140 اے پر عمل کروانا چاہیے، سندھ میں بھی پیپلزپارٹی کا خاتمہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی کوئی پالیسی واضح نہیں وہ کرکیا رہی ہے، اپوزیشن بتائے ان کا مقصد کیا ہے، پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد فضل الرحمان پھر بیمار ہوجائیں گے، شہباز شریف پہلے فیصلہ کریں پارٹی کو لیڈ کس نے کرنا ہے، کچھ لوگ شہبازشریف اور کچھ مریم نواز کے پیچھے ہیں، نوازشریف شادیوں پر خوب خرچ کریں لیکن ہمارے پیسوں سے نہ کریں، انہیں ملک آکرعوام کو حساب دینا ہوگا، وہ آئیں اور پاکستان کا پیسہ واپس کریں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ علاقائی جماعتیں بن گئی ہیں، مریم نواز اور بلاول نے زندگی میں کچھ کیا ہی نہیں، بلاول، مریم نواز نے آج تک مسائل پر پالیسی ڈائریکشن نہیں دی ۔