سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈ میں کورونا پابندیاں ختم، زندگی دوبارہ معمول پر آنے لگی
ڈنمارک کے 80 فیصد افراد ، سویڈن میں 70 اور نیدرلینڈز میں 60 فیصد افراد کو ویکیسن لگ چکی
سٹاک ہوم/کوپن ہیگن/ایمسٹرڈم(صباح نیوز) کورونا وائرس کی نئی خطرناک قسم ڈیلٹا کے خطرے کے باوجود 3 یورپی ممالک سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں زندگی دوبارہ معمول پر آنے لگی ہے۔نیدرلینڈز میں مکمل ویکسین لگوانے والے افراد 25 سمتبر سے کلبوں، پارٹیوں اور ریستورانوں میں جا سکیں گے اور انہیں کسی طرح کے سماجی فاصلے کا بھی خیال نہیں رکھنا ہو گا۔ تاہم ہر شہری کے لیے ویکسین پاس ساتھ رکھنا لازمی ہو گا۔ ڈنمارک نے کورونا سے متعلق تمام تر پابندیاں گزشتہ ہفتے ہی ختم کر دی تھیں۔ اس طرح یہ پہلا یورپی ملک بن گیا ہے، جہاں کورونا وبا سے پہلے کی طرح زندگی کی تمام رونقیں لوٹ آئی ہیں۔ڈنمارک میں میں اب نہ تو کسی ماسک کی ضرورت ہے اور نہ ہی جِم یا پھر کسی کنسرٹ میں جانے کے لیے ویکسین پاس کی ضرورت ہے۔ سویڈن بھی انہی ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے۔ اس ملک نے پہلے بھی وبا کے حوالے سے کوئی انتہائی سخت پالیساں متعارف نہیں کروائی تھیں۔اس ملک کی وزارت صحت نے بھی رواں ماہ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ نجی اور عوامی اجتماعات میں مخصوص تعداد میں شرکت اور ہوم آفس کی ہدایت ستمبر کے اختتام پر ختم کر دی جائے گی۔ تاہم ویکیسن نہ لگوانے والے سیاحوں کو اب بھی نیگٹیو کورونا ٹیسٹ دکھانے کے ساتھ ساتھ قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ڈنمارک اور سویڈن دونوں ملکوں میں ہی ویکیسن لگوانے والے شہریوں کی شرح کافی زیادہ ہے۔ڈنمارک کے 80 فیصد افراد کو ویکیسن لگ چکی ہے جبکہ سویڈن میں یہ شرح 70 فیصد سے زائد بنتی ہے۔ نیدرلینڈز میں یہ شرح محض 60 فیصد ہے۔ یہ ممالک کسی نئی وبا کے خطرے سے آگاہ ہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ سسٹم کی وجہ سے یہ مقامی سطح پر لاک ڈاون سے اسے کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔