خصوصی افراد معاشرہ کا نہایت ہی حساس ترین حصہ ہیں‘ جن کا خیال کرناہم سب کا اخلاقی فرض ہے‘ وائس چانسلر افتخار احمد
ڈیرہ اسماعیل خان(ویب نیوز )
خصوصی افراد معاشرہ کا نہایت ہی اہم ترین حصہ ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج کے معاشرے میں خصوصی افراد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جسکو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔میں ایک پریکٹیکل انسان ہوں اور میرے لئے سب سے اہم یہ خصوصی طلباء اور ملازمین ہیں جو گومل یونیورسٹی کا حصہ ہیں اور ان کے مسائل کا حل میری ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالا ت کاا ظہار وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے ڈائریکٹوریٹ آف ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام ہونیوالی خصوصی طلباء سے ملاقات کے دوران کیا۔ میٹنگ میں خصوصی طلباء نے وائس چانسلر کواپنے مسائل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ جس پر وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ گومل یونیورسٹی کے تمام طلباء، اساتذہ اور ملازمین خصوصی افراد کیلئے مناسب اور مہذب الفاظ کا تعین کرکے انہیں عزت دیں کیونکہ آج کے معاشرے میں خصوصی افراد کو عزت دینا ہم سب کا اخلاقی فرض ہے۔
وائس چانسلر نے مزید کہا کہ یاد رکھیں کہ والدین کیلئے کوئی بچہ بوجھ نہیں ہوتا بلکہ وہ بچے جو خاص ہوں وہ تو والدین کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل اور عزیز ہوتے ہیں۔ کیونکہ جب بچے کو تکلیف ہوتی ہے تو والدین کوبھی ویسی ہی تکلیف ہوتی ہے۔ میں تو ان کو والدین ہی نہیں سمجھتا جو اپنے خصوصی بچوں کو توجہ نہیں دیتے اور انکا احساس بھی نہیں کرتے۔وائس چانسلرنے ڈائریکٹر ہیومن رائٹس پروفیسر ڈاکٹر تبسم نصیر کو ہدایت دی کہ فوری طور پر ان طلباء کی ایک سوسائٹی بنائی جائے تاکہ ہم ان کو بھی تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے کا پورا موقع ملے۔ کیونکہ ڈائریکٹور یٹ آف ہیومن رائٹس کاایک یہ کام بھی ہے کہ وہ ان خصوصی افراد کے مفاد کا تحفظ کرے۔ وائس چانسلر نے خصوصی طلباء کویقین دہانی کرائی کہ آپ کے مسائل میرے مسائل ہیں جو انشاء اللہ جلد ہی حل ہو جائیں گے۔ میٹنگ میں شعبہ صحافت سے وابسطہ ایم فل کے طالب علم احتشام بارکزئی نے وائس چانسلر کو خصوصی افراد پر لکھی ایک نظم بھی پڑھ کرسنائی۔جس نے پورے ہال کو آبدیدہ کر دیا۔اس موقع پر رجسٹرار گومل یونیورسٹی سمیت تمام شعبہ جات کے ڈین اور ڈائریکٹر ہیومن رائٹس پروفیسر ڈاکٹر تبسم نصیر بھی موجود تھیں۔