لاہور (ویب نیوز)
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو حکم دیا ہے کہ لاہور سے اغوا ہونے والی بچی کو بازیاب کروا کر خود عدالت میں لے کر آئیں۔چیف جسٹس نے اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو اتوار کی رات آٹھ بجے عدالت طلب کیا تھا اور حکم دیا تھا کہ آئی جی پنجاب بچی کو بازیاب کروا کر خود عدالت میں لے کر آئیں۔ چیف جسٹس طالبہ کے بازیاب نہ ہونے پر برہم ہوئے جس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ بچی ساہیوال میں تلاش کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو کہا کہ رات دس بجے تک بچی کو بازیاب کروا لیں ورنہ عہدے پر نہیں رہیں گے۔ چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ بچی آپ کے ہاتھوں سے لے کر ساہیوال چلے گئے اور آپ کچھ نہ کر سکے۔ عدالت اس وقت اس لیے نہیں بیٹھی کہ آپ کو مہلت دے۔میں ابھی وزیراعظم کو کہتا ہوں کہ آئی جی اور ڈی سی پی او کو ہٹایا جائے۔ کیا فائدہ ہوا اتنی کوشش کا کہ بچی رات گھر سے باہر رہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ میری بچی ہے آپ کو بھی اسے اپنی بچی سمجھنا چاہیے۔ آپ کو تمام راستے بند کرنے چاہیں تھے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہماری غفلت ہے ہم مانتے ہیں۔چیف جسٹس امیر بھٹی نے حکم دیا کہ رات دس بجے تک بچی بازیاب کروائیں۔ رات دس بجے تک بچی بازیاب نہ ہوئی تو آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کو ہٹا دیا جائے۔ عدالت وزیراعظم کو لکھے گی کہ نااہل افسران کو عہدے سے ہٹائیں۔خیال رہے کہ شاد باغ سے ہفتے کے روز دن کی روشنی میں دسویں کلاس کی طالبہ کو گن پوائنٹ پر اغوا کیا گیا تھا جس کی سی سی ٹی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ عدالت کے نوٹس پر سی سی پی او لاہور نے ایس پی سٹی سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے، جبکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس مقدمے میں پولیس نے خاتون سمیت 13 افراد کو حراست میں لیا ہے۔تھانہ شاد باغ میں درج ایف آئی آر کے مطابق 17 سالہ عشا ذوالفقار اپنے بھائی کے ساتھ دسویں کلاس کا امتحان دے کر گھر آ رہی تھیں کہ گھر کے راستے میں چار مسلح اغوا کاروں نے اسلحہ کے زور پر انہیں اغوا کرلیا۔ جبکہ اغوا کار انہیں موٹر سائیکل سے اسلحے کے زور پر اغوا کرتے ہوئے ایک سفید رنگ کی گاڑی میں زبردستی ڈال کر فرار ہوگئے اس دوران ان کے بھائی عامر نے مزاحمت کی، لیکن مسلح شخص نے ان پر بھی بندوق تان لی۔ ایف آئی آر کے مطابق اطلاع ملنے پر پولیس نے لڑکی کے والد ذوالفقار علی کی مدعیت میں عابد الیاس سمیت تین افراد پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔یاد رہے کہ اس واقعہ کے مناظر قریبی گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں محفوظ ہو گئے تھے۔ لاہور پولیس کے مطابق یہ اغوا لڑکی کے سابقہ منگیتر عابد الیاس نے ساتھیوں سے مل کرکیا۔ ملزم اغوا کے بعد لڑکی کو قصور لے گئے اور پولیس ملزمان کا پیچھا کر رہی ہے۔ سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کے مطابق پولیس کی ٹیمیں اغوا کاروں کے قریب پہنچ چکی ہیں اور امید ہے کہ لڑکی کو رات عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔