مقبوضہ کشمیرمیں امرناتھ گھپا کے قریب بادل پھٹنے سے تباہی مچ گئی ، 16،یاتریوں کی لاشیں بر آمد،40سے زائد لاپتہ
امدادی کارروائیوں کے لئے فوج طلب، 15 ہزار سے زائدہ یاتری محفوظ مقامات پر منتقل ،یاترا معطل
لیفٹیننٹ گورنر کی وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ کو بریفنگ،بچائو کارروائیاں جاری
سرینگر ( ویب نیوز )
مقبوضہ کشمیر میں امرناتھ گپھا کے بالکل قریب بادل پھٹ گئے جس کے نتیجے میں گھپا کے اوپرے حصے سے بہت مقدار میں پانی نیچے آیا جس نے اپنے ساتھ بھاری بھر کم پتھر اور بہت سارا ملبہ بھی لایا۔پانی کے تیز ریلے نے گھپا کے نزدیک یاتریوں کیلئے بنائے گئے خیموں اور لنگروں کو بہا لیا جس کے نتیجے میں درجنوں یاتری اسکی زد میں آئے۔ شام دیر گئے تک کئی خواتین سمیت 16افرادکی لاشیں نکالی گئی تھیں جبکہ باور کیا جارہا ہے کہ قریب4o سے زائد لاپتہ ہیں۔40یاتری گھپا کے اوپری حصے میں زخمی ہوئے ہیں۔واقعہ رونما ہونے کے فورا بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز کے علاوہ سیول انتظامیہ کی مدد کرنے کیلئے فوج کو طلب کرلیا گیا اور رات گئے تک بچائو کارروائیاںجاری تھیں۔ جمعہ کی صبح مطلع ابر آلود تھا اور تھوڑی ہوا بھی چل رہی تھی۔ عین شاہدین نے بتایا کہ صبح پہلے ہلکی ہلکی بارش ہوئی جو قریب 9بجے جاری رہی ، لیکن اسکے بعد مطلع صاو ہوا اور تھوڑی دھوپ بھی نکل آئی۔اس دوران یاترا بھی جاری رہی اور اس پر کوئی اثر نہیں پڑا۔انہوں نے کہا کہ دن کے 2بجے ایک بار پھر پہلے ہلکے بادل چھا گئے اور اسکے بعد کالے بادلوں نے اپنا بسیرا کرلیا۔ تقریبا 4بجے پہلے ہلکی بارش شروع ہوئی اور فورا ہی تیز بارش کا ایک مرحلہ آیا اور اسکے ساتھ گرج چمک کیساتھ بادل پھٹ گئے جس نے گھپا کے نزدیک تباہی مچائی۔عین شاہدین نے بتایا کہ قریب 5بجے بہت تیز بارش ہوئی اور اسی بیچ بادل بھی پھٹ گیا، جو گھپا سے مشکل سے ڈیڑ ھ سو فٹ کی دوری پر ہوا۔انہوں نے کہا کہ دس پندہ منٹ کے بعد بارش رک گئی اور کالے بادل چھٹ گئے۔عین شاہدین نے بتایا کہ جب بادل پھٹے تو گھپا کے اوپری حصے میں سب سے بڑا لنگر( مانسا پنجاب) اسکی زد میں آیا جس کا نام و نشان مٹ گیا۔انہوں نے کہا کہ یاترا روٹ میں یہ سب سے بڑا لنگر تھا جہاں ایک ساتھ 100سے زائد یاتری کھانا کھاتے تھے۔جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت درجنوں یاتری لنگر کے ایک حصے میں سو رہے تھے اور درجنوں افراد کھانا وغیرہ کھا رہے تھے۔مذکورہ لنگر کو پانی کا بہت بڑا ریلا اپنے ساتھ بہا کر نیچے لایا۔انہوں نے کہا کہ لنگر میں کچھ نہیں بچا ہے اور جس جگہ پر یہ تھا وہاں صرف بڑے بڑے پتھر اب موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی اوپری حصے سے اپنے ساتھ اتنے بڑے پتھر لیکر آیا جنہیں توڑنے کیلئے بڑی مشینیں درکار ہونگی۔انکا کہنا ہے کہ پانی کے ریلے نے قریب 25سے زائد خیمے اور دو لنگر اپنے ساتھ بہا کر لئے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شام دیر گئے تک 16لاشیں نکالی گئیں تھیں جن میں کئی خواتین بھی شامل تھیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ابھی لاشوں کی شناخت نہیں کی جاسکتی اور نہ مصدقہ طور پر بتایا جاتا ہے کہ کتنے لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہوگی۔حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہونا یقینی ہے کیونکہ کم از کم 40اور زیادہ سے زیادہ 70لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔چیف میڈیکل افسر گاندربل ڈاکٹر مس افروزہ نے کہا کہ شام تک40 زخمی افراد کو سیلانی ریلے سے نکالا گیا تھا جن کی مرحم پٹی کی گئی جبکہ دو کے سرما میں چوٹیں آئی ہیں اور کچھ افراد کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گھپا کے اوپری اور نچلے حصے کے ملازمین نے بتایا کہ جن کو سر میں چوٹیں آئی ہیں ان کو ائر لفٹ کر کے سکمز صورہ اورٹراما ہسپتال کنگن اور گاندربل منتقل کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایمرجنسی کے طور پر 28ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ مختلف ہسپتالوں سے 16ایمبولنس تیار رکھی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر مشتاق احمد راتھر بالتل بیس کیمپ میں موجود ہیں اور بالتل کے تمام راستوں پر محکمہ صحت کے ملازمین کو متحرک رکھا گیا ہے۔گھپا کے نزدیک اور نچلے علاقوں میں جتنے بھی یاتری تھے انہیں فوری طور پر پنجترنی کے مقام پر منتقل کردیا گیا۔زخمیوں کو عارضی طبی اداروں میں منتقل کیا گیا لیکن بیشتر کو سرینگر لیجایا گیا۔یاتریوں کو نکالنے کیلئے NDRF، فوج، پولیس اور سیول انتظامیہ متحرک ہو کر کام کررہے ہیں۔فی الحال یاترا معطل کردی گئی ہے اور کسی بھی یاتری کو بالتل سے آگے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔فوج نے کہا کہ گھپا میں بچائو کارروائیوں کے لئے 4اضافی ٹیمیں روانہ کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 10ٹیمیں کام کررہی ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو واقعہ اور جاری بچاو آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز تمام مدد فراہم کر رہا ہے۔انہوں نے ٹویٹ کیاوزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بات کی اور واقعہ کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا ہے، انہوں نے مزید کہا، ہماری ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہے، یاتریوں کو تمام ضروری مدد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، میں صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہوں۔انہوں نے اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت بھی کی۔گھپا میں بادل پھٹنے کے افسوسناک واقعہ سے گہرا دکھ ہوا، جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، میں سوگوار خاندانوں سے دلی تعزیت کرتا ہوں، انہوں نے کہا، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، بی ایس ایف، فوج، جے کے پی اور شرائن بورڈ کے منتظم کی طرف سے ریسکیو آپریشن جاری ہے،صبح علاقے میں دوبارہ ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ آئی ٹی بی پی کے حکام نے بتایا کہ رات بھر جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے دوران 15 ہزار سے زائد درماندہ یاتریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔حکام نے صبح بتایا ، 7خواتین اور9 مردوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، دو زخمیوں کو بھی نکال لیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ علاقے میں موسم تھوڑا سازگار ہے۔علاقے میں ریسکیو اور تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے میں ریسکیو ٹیموں نے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے وہیں ہیلی کاپٹر کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔حکام نے بتایا کہ علاقے میں پہلا ہیلی کاپٹر صبح 6بج کر 45 منٹ پر گپھا کے قریب اترا وہیں دوسرا ہیلی کاپٹر صبح 7 بج کر 15 منٹ پر علاقے میں اترا۔اسی دوران 6زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے زریعے علاقے سے نکالا گیا ہے۔ دریں اثناء بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بات چیت کی اور امرناتھ گپھا کے قریب بادل پھٹنے کے بعد کی صورتحال کے بارے میں دریافت کیا۔