ملک میں عام انتخابات عمران خان کے دبا وپر نہیں بلکہ حکومتی اتحاد کے متفقہ فیصلے کے تحت ہی ہوں گے
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس، عمران خان کے اداروں کے خلاف بیانیے کے توڑ کے لیے نیا حکومتی بیانیہ جلد سامنے لانے پر اتفاق
ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے ذمہ دار عمران خان، ہم مل کر اس طوفان کو نہ صرف قابو کریں گے بلکہ اس کو باندھ دیں گے، خواجہ سعد رفیق
عمران خان کی کسی شیطانی قدم کے جواب میں فیصلہ ہواتو خاموش نہیں رہا جائے گا اور ٹکا کے برابر جواب دیا جائے گا
ہمیں 63 اے کے فیصلے پر تحفظات ہیں، سپریم کورٹ نظر ثانی درخواست منظور اور کارروائی کا آغاز کرے، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس
لاہور (ویب نیوز)
عمران خان کا دبا ومسترد، حکومت اور اتحادی جماعتیں عام انتخابات مقررہ وقت پر کرانے پر ڈٹ گئیں، حکومت اور اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں انتخابات عمران خان کے دبا پر نہیں بلکہ حکومتی اتحاد کے متفقہ فیصلے کے تحت ہی ہوں گے۔ وفاقی وزیر خواجہ سعید رفیق نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے ملکی معیشت دیوالیہ ہوگئی مگر ہم ساری جمہوری جماعتیں مل کر اس طوفان کو نہ صرف قابو کریں گے بلکہ اس کو باندھ دیں گے،جھوٹ، فتنوں اور سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے،حکومت اپنی مدت پوری کرے گی،عمران خان کی کسی شیطانی قدم کے جواب میں فیصلہ ہوا تو خاموش نہیں رہا جائے گا اور ٹکا کے برابر جواب دیا جائے گا،ہمیں 63 اے کے فیصلے پر تحفظات ہیں،سپریم کورٹ نظر ثانی درخواست منظور اور کارروائی کا آغاز کرے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں عمران خان کے اداروں کے خلاف بیانیے کے توڑ کے لیے نیا حکومتی بیانیہ جلد سامنے لانے پر اتفاق کیا گیا۔حکومتی اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی جب کہ پنجاب میں وزیر اعلی کو بچانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم، اتحادی جماعتوں اور حکومتی رہنماوں کا مشترکہ اجلاس ماڈل ٹان لاہور میں ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے کی۔ اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، مولانا شاہ اویس نورانی ، وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی، وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، شاہ زین بگٹی، میاں افتخار حسین، مشاہد حسین سید، اکرم درانی، طارق بشیر چیمہ، احد چیمہ، ایاز صادق، سالک حسین، محسن داوڑ، اسلم بھوتانی، فہد حسین سمیت دیگر رہنماوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر غیر متوقع شکست کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں ضمنی انتخابات کے بعد کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر مسلم لیگ ن کی پنجاب میں حکومت برقرار رکھنے کے لیے آئینی و قانونی آپشنز پر غور کیاگیا۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنماوں نے پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے حوالے سے شرکا کو بریفنگ بھی دی جبکہ 22 جولائی کو قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو ملک میں قبل از وقت انتخابات نہ کروانے کے حوالے سے اپنی اپنی پارٹیوں کی سینئر قیادت کی تجاویز پیش کیں ۔ اجلاس میں تمام تر سیاسی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں نے ملک میں قبل از وقت انتخابات نہ کروانے کا فیصلہ کیا اور طے پایا کہ قبل از وقت انتخابات عمران خان کے دباو پر نہیں بلکہ حکومتی اتحاد کے متفقہ فیصلے پر ہی منعقد کیے جائیں گے۔ پی ڈی ایم اور اتحادیوں جماعتوں کے اہم اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اداروں پر تنقید کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ فیصلہ کیا کہ قبل از وقت انتخابات سود مند آپشن نہیں ہے، انتخابات عمران خان کے دباو پر نہیں اتحادیوں کے فیصلے پر ہوں گے، سیاست میں اداروں کو گھسیٹنا غیر جمہوری عمل ہے، عمران خان ملک میں انتشار کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں عمران خان کے بیانیے کا جواب دیں گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان کے اداروں کے خلاف بیانیے کے توڑ کے لیے نیا حکومتی بیانیہ جلد سامنے لایا جائے گا۔ حکومتی اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی جب کہ پنجاب میں وزیر اعلی کو بچانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔ پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن سے فوری طور پر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں آئی ایم ایف کا پیسہ پاکستان آنے کے بعد عوام کو ریلیف پیکج دئیے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج کی بنیاد پر وفاقی حکومت یا ملک میں سیاست کے حوالے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ 2018 میں یہ نشستیں پی ٹی آئی یا آزاد امیدواروں کی تھیں، مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے پھر بھی پانچ سیٹوں پر فتح حاصل کی۔ عمران خان سازش کے تحت اقتدار میں آیا اور آج جمہوریت کا چیمپئن بنا ہوا ہے، یہ بچہ جمہورا تھا جس کی وجہ سے ملکی معیشت دیوالیہ ہوگئی مگر ہم ساری جمہوری جماعتیں مل کر اس طوفان کو نہ صرف قابو کریں گے بلکہ اس کو باندھ دیں گے۔ سابق وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت میں عدالتیں ہمارے لیے سوئی ہوئیں تھیں اور پھر ریٹائر ہونے کے بعد وہ نجی محافل میں ہم سے معافیاں مانگتے تھے، ابھی میں کسی کا نام نہیں لے رہا تاہم اگر ضرورت پڑی تو پھر نام بھی لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئی بھی جماعت ہو جمہوریت پر شب خون مارنا نہیں چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پرانے قانون کی حمایت کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے جمہوریت پسندوں کے خلاف سازشیں کیں، آج نیب کیوں بلین ٹری ، بی آر ٹی کی تحقیقات شروع نہیں کررہا اور الیکشن کمیشن کیوں غیرملکی ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ نہیں سنا رہا۔ عمران خان کے سوشل میڈیا پر خرچ کیے جانے والے پیسے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انہیں وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اور ہر بڑے عہدے پر بیٹھا شخص مرضی کا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ان کا راستہ روکیں گے جیسا ماضی میں بھی روکا۔ عمران خان جس طرح سوشل میڈیا پر پیسہ خرچ کررہا ہے حکومت اس کی تحقیقات کرے گی اور معلوم کیا جائے گا کہ یہ پیسہ کہاں سے اور کیوں آرہا ہے اور اسے کس ایجنڈے پر خرچ کیا جارہا ہے۔ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو معزز سپریم کورٹ کے آئین کی شق 63 اے کے فیصلے پر تحفظات ہیں، جس کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی ہوئی ہے، معزز عدالت ہماری درخواست کو منظور کرے اور اس پر کارروائی کا آغاز کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، سندھ حکومت، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومت کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کرے گی۔ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور ملک کی بہتری کے لیے تمام قدامات بروئے کار لائے گی، اس سلسلے میں ابہام پھیلانے اور شوشے چھوڑنے سے گریز کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 5 نشستیں مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے مل کر جیتی ہیں اور یہ ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے، عمومی طور پر ہمارے ووٹ بینک میں 2018 کے مقابلے میں 39 فیصد اضافہ ہوا ہے تو کس بات کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں اور کون سا طوفان ہے جو تھم نہیں رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کے فیصلوں کی بات ہوتی ہے تو ہم پارلیمانی نمائندہ قوتیں اور سب جمہوری قوتیں باآواز بلند یہ گزارش کرنا چاہتے ہیں کہ پارلیمان کے فیصلوں کا احترام کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ قانون سازی ہمارا اختیار اور حق ہے، اس اختیار اور حق پر بالکل کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور اس پر خاموش بھی نہیں رہا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ پاکستان کے وسیع مفاد کے اندر پارلیمان کوئی کام کرے تو اس کو معطل کردیا جائے، یہ افسوس ناک ہے، اس کی پاکستان کے وفاقی پارلیمانی نظام اور 1973 کے آئین میں گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جو انتخابات ہوئے ہیں اس سے ثابت ہوا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمیشن غیرجانب دار تھے، اس کو تسلیم کیا جانا چاہیے، اس کی تحسین کی جانی چاہیے لیکن ہمیں 5 سیٹیں ملی ہیں ہم تسلیم کر رہے اور جن کو 15 سیٹیں ملی ہیں وہ رو رہا ہے۔