15اگست کو بھارت کے یوم آزادی کے سلسلے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی پکڑ دھکڑ
سری نگر شہر بھر میں فورسز کی خصوصی چوکیاں قائم، عمارتوں پر فورسز کے اہلکار تعینات
سری نگر(ویب نیوز ) کشمیری عوام پیر کے روز نام نہاد بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ منائیں گے ۔جموں و کشمیر میں قابض حکام نے 15اگست کو بھارت کے یوم آزادی سے قبل حفاظتی اقدامات کے نام پر علاقے میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کر دی ہے۔بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے پورے علاقے میں گاڑیوں کی چیکنگ اور مسافروں اور پیدل چلنے والوں کی جامہ تلاشی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔زمینی اور فضائی نگرانی کے ساتھ ساتھ پورے علاقے میں خاص طور پر سرینگر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ سرینگر کے کرکٹ اسٹیڈیم جہاں سرکاری تقریب منعقد ہونی ہے، کے ارد گرد بھارتی پیراملٹری فورسزکی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور نئے بنکر اور رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ ڈرون کے ذریعے بھی اسٹیڈیم کی نگرانی کی جا رہی ہے۔سرینگر کے اہم علاقوںلال چوک، رام منشی باغ، اندرا نگر، ڈلگیٹ، بربرشاہ، منور آباد، خانیار، راج باغ، کوٹھی باغ، شہید گنج، ٹورسٹ ریسپشن سینٹر، کرالہ کھڈ اور کئی دیگر علاقوں میں سخت چیکنگ کی جارہی ہے۔فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے شہر بھر میں خصوصی چوکیاں قائم کی ہیں۔ لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون اور فورسز کی گاڑیوں اور عمارتوں پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اونچی عمارتوں پر بھارتی فورسز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ کڑی نگرانی کے لیے سونگھنے والے کتوں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
متحدہ جہاد کونسل نے بھارت کا ہندو راشٹر بننے کے بعد 15اگست کشمیری عوام کے ساتھ ساتھ بھارتی عوام کیلئے بھی یوم سیاہ کا منظر پیش کررہا ہے۔9لاکھ فوج کی موجودگی میں جموں و کشمیر کی،مقبوضہ ریاست میں ترنگا جھنڈا لہراکراس خوش فہمی میں رہنا کہ کشمیری عوام نے غلامی کا طوق پہننے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے بے وقوفوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف ہے۔ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل کے ترجمان سید صداقت حسین نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بے انتہا ظلم و تشدد،معاشی قدنیں اور سنگینوں کے سائے میں ایک نہتی قوم کو خاموش کرنے کے ہر حربے آ زمائے جارہے ہیں لیکن یہ نہ ماضی میں اور نہ مستقبل میں کوئی فائدہ دے سکے ہیں اور نہ دیں سکیں گے۔تاریخ گواہ ہے کہ کشمیری عوام نے ڈوگرہ مہاراجوں کے سخت ترین مظالم دیکھے بھی ہیں اور سہے بھی ہیں لیکن اب ان طاقت کے نشے میں ڈوبے مہاراجوں کا نام نشان تک نظر نہیں آتا۔دنیا جانتی ہے کہ کس طرح ہندو راشٹر کے حکمران بھارتی اقلیتوں اور مسلمانوں پر بالعموم اور کشمیری مسلم عوام پر بالخصوص ظلم و زیادتی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔یو این کے انسانی حقوق کی 2018,19اور2020 کے جاری کردہ رپوٹوں میں بھارتی سرکار کے ظالمانہ اور بے رحمانہ کردار کی کھل کر نقاب کشائی کی گئی ہے۔بھارتی سرکار قبرستان کی خاموشی کو امن کا نام نہیں دے سکتی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول نہیں جھول سکتی۔ انہیں یہ جان لینا چائیے کہ کہ ظلم ظلم ہے،بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ان شا اللہ ظلم ظالم سمیت مٹ جائیگا۔ترجمان نے حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیرمین سید صلاح الدین کے فرزند سیدعبد المعید، سمیت دیگر ملازمین جن میں ڈاکٹر محب احمد بٹاور پروفیسر ماجد حسین قادری شامل ہیں کو برطرف کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نیچ حربے اختیار کرکے تحریک آزادی کے پروانوں کے حوصلوں میں کوئی کمی نہیں آئیگی بلکہ اللہ پر توکل اور بھروسے میں مذید اضافہ ہوگا۔سید صداقت حسین نے واضح کردیا کہ جدوجہدحصول منزل تک پوری قوت سے ہر محاذ پر جاری رہے گی