موڈیز نے 5 پاکستانی بینکوں کی ریٹنگ بھی کم کردی
اسلام آباد(صباح نیوز)موڈیز انوسٹرز سروس نے پاکستان کے 5 بینکوں کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ میں تنزلی کرتے ہوئے بی 3 سے سی اے اے ون کردیا۔موڈیز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے 5 بینکوں الائیڈ بینک لمیٹڈ (اے بی ایل)، حبیب بینک لمیٹڈ(ایچ بی ایل)، ایم سی بی بینک لمیٹڈ (ایم سی بی)، نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کی طویل مدتی ڈپازٹ ریٹنگ کم کردی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ موڈیز نے مذکورہ بینکوں کی طویل مدتی فارن کرنسی کانٹرپارٹی رسک ریٹنگز (سی آر آر) بھی بی 3 سے سی اے اے ون کردیا ہے۔موڈیز نے کہا کہ موڈیز نے ریٹنگ ایکشن کے تحت اے بی ایل، ایم سی بی اور یوبی ایل کی بیس لائن کریڈٹ اسیسمنٹس بی 3 سے سی اے اے ون کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی مقامیم کرنسی کی طویل مدتی سی آر آرز بی 2 سے بی 3 میں تنزلی کردی ہے اور ان کی طویل مدتی کاونٹر پارٹی رسک اسیسمنٹس بی ٹو(کریڈٹ) سے بی 3 (کریڈٹ) کردی۔بیان میں کہا گیا کہ این بی پی اور ایچ بی ایل کے بی سی ایز کی سی اے ایون پر تصدیق کردی ہے۔ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ ان تمام بینکوں کی ڈپازٹ پر آٹ لک بدستور منفی رہے گی۔واضح رہے کہ اس سے قبل موڈیز نے پاکستان کی مقامی اور بیرونی کرنسی اور غیرمحفوظ قرض ریٹنگز بی 3 سے سی اے اے ون کردی تھی۔پاکستانی بینکوں کی ریٹنگز میں تنزلی کے حوالے سے بیان میں موڈیز نے کہا کہ ریٹنگز اس بات کا عکاس ہے کہ حکومت کی بینکوں سے تعاون کی صلاحیت میں کمی آگئی ہے، جس سے بینکوں پر اثر پڑا جن کی ریٹنگ حکومت تعاون سے مستفید ہوتی تھی، ان میں این بی پی اور ایچ بی ایل ہے۔موڈیز نے کہا کہ بینکوں کی بیلنس شیٹس اور خود مختار کریڈٹ رسک کے درمیان ہائی کریڈٹ لنکیجزاور خودمختار کریڈٹ رسک اور پاکستان کی غیرملکی کرنسی سیلنگ سی اے اے ون سے تمام ریٹڈ بینکوں کی فارن کرنسی سی آر آر پر اثر ڈال دیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت کی بینکوں کو ضرورت کے وقت تعاون کی صلاحیت میں کمی سے بونڈ ریٹنگ بی 3 سے سی اے اے ون میں چلی گئی ہے، جو بدترین معاشی صورت حال کی وجہ سے ہوئی ہے۔موڈیز نے کہا کہ جون 2022 میں ملک میں بدترین سیلاب کے بعد حکومتی لیکویڈیٹی میں اضافہ اور بیرونی اور قرضوں سے متعلق خطرات پیدا ہوئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں این بی پی اور ایچ بی ایل کی ڈپازٹ ریٹنگز میں بہتری کے لیے حکومت تعاون مزید کارگر نہیں رہا۔موڈیز کا کہنا تھا کہ بینکوں کی ریٹنگز پر منفی آٹ لک کی بڑی وجہ ریٹڈ بینکوں کی جانب سے خود مختار قرض سیکیوریٹیز کی بڑی تعداد ہے، جو ان کی ٹائر ون کیپٹل کی 7 گنا سے 14 گنا کے درمیان ہے، یہ ان کی کریڈٹ صلاحیت حکومت سے جوڑنے میں لنک جاری رکھے گا تاہم ان کی ریٹنگز منفی آٹ لک پر ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ آٹ لک بینکوں کی مالی استعداد اور کریڈٹ پروفائل پر بڑھتے خطرات بھی ظاہر کرتا ہے جو پاکستان کی میکرو اکنامک دبا اور آپریٹنگ کنڈیشنز سے جڑ جاتی ہے اور میکرو اکنامک دبا موڈیز کو پاکستان کی میکرو پروفائل کا جائزہ لینے میں معاون ہوگا اور اس وقت یہ انتہائی کمزور ہے ۔