اسلام آباد (ویب نیوز)
- پٹرول پمپس کے پاس کمپنیز کا لائسنس ہے نہ ضلعی انتظامیہ کی اجازت، یہ اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں ملوث ہیں
- پانچ ہزار سے زائد ٹینکرز اوگرا کے وضع کردہ معیار پر پورا نہیں اتررہے، جب کہ ایسے آئل ٹینکرز کی ڈپو سے پٹرول پمپوں تک مانیٹرنگ بھی نہیں ہو رہی
- آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے پٹرولیم مصنوعات پہنچانے والے ٹینکرز کے معیار اور اوگرا کی مانیٹرنگ، انفورسمنٹ پر کئی سوالات اٹھا دیئے
ملک بھر میں سینکڑوں غیرقانونی اورغیرمجاز پٹرول پمپس چلائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔مالی سال 2021-22کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں سیکڑوں غیر قانونی پٹرول پمپس چلائے جا رہے ہیں، جو مقامی پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگل شدہ پٹرول کی فروخت میں ملوث ہیں۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے پٹرولیم مصنوعات پہنچانے والے ٹینکرز کے معیار اور اوگرا کی مانیٹرنگ، انفورسمنٹ پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیکڑوں غیرقانونی پٹرول پمپس پر دھڑلے سے پٹرولیم مصنوعات کی فروخت جاری ہے، اور یہ غیر قانونی پٹرول پمپس صرف کمپنیوں کا لوگو استعمال کررہے ہیں۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ان پٹرول پمپس کے پاس کمپنیز کا لائسنس ہے نہ ضلعی انتظامیہ کی اجازت اور یہ اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں ملوث ہیں۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ ہزار سے زائد ٹینکرز اوگرا کے وضع کردہ معیار پر پورا نہیں اتررہے، جب کہ ایسے آئل ٹینکرز کی ڈپو سے پٹرول پمپوں تک مانیٹرنگ بھی نہیں ہو رہی۔
- پی ٹی آئی دور میں ریلوے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
- ریلوے ٹریکس کی دیکھ بھال پر توجہ دینے کے بجائے 2سے 3سال تک کے لئے ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی
- سلو اسپیڈ پالیسی نے ادارے کا بھٹہ بٹھا دیا، صرف اضافی ایندھن کی مد میں ہی پونے دو ارب روپے کا ٹیکا لگا دیا گیا، رپورٹ
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں ریلوے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے دور میں ریلوے ٹریکس کی دیکھ بھال پرتوجہ دینے کے بجائے ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کی پالیسی نے صرف اضافی ایندھن کی مد میں ہی پونے دو ارب روپے کا ٹیکا لگا دیا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نے پی ٹی آئی دور میں پاکستان ریلوے کو ہونے والے ایک اور نقصان کا پردہ فاش کردیا اور بتایا کہ تحریک انصاف کے دورمیں پاکستان ریلوے کا دانستہ طور پر بھٹہ بٹھا دیا گیا۔ آڈیٹرجنرل کی مالی سال 2020-21رپورٹ نے عمران خان دورکی کارگردگی کا پول کھولتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کے دور میں ریلوے ٹریکس کی دیکھ بھال پر توجہ دینے کے بجائے 2سے 3سال تک کے لئے ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی اور سلو اسپیڈ پالیسی نے ادارے کا بھٹہ بٹھا دیا، جبکہ اضافی ایندھن کی مد میں ملکی خزانے کو پونے 2ارب روپے کا نقصان ہوا۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سلو اسپیڈ پالیسی کیحوالے سے ریلوے حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ آڈٹ حکام نے سلو اسپیڈ پالیسی کے خاتمے اور ٹریکس کی فوری مرمت کی سفارش کردی ۔آڈٹ رپورٹ میں ریلوے کے اس ناقابل تلافی نقصان پر تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین کرکے معاملہ اعلی ترین حکام کے سامنے اٹھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔