آپ کے پاس آپشن ہے کہ آپ مستعفیٰ ہو جائیں توعدالت آپ کی تاحیات نااہلی ختم کردے گی
عدالت کسی کو سزادینے کا ارادہ نہیں رکھتی، لیکن اس کو بھی نذرانداز نہیں کرسکتی کہ اراکین پارلیمنٹ غلط بیانی کریں
عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری کوئی ایسی نیت نہیں تھی کہ میں اپنی دوہری شہریت چھپاتا،فیصل واوڈا کا سینیٹ رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کااعلان
اسلام آباد (ویب نیوز)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور وفاقی وزیر محمد فیصل واوڈا کی آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ختم کردی۔ جبکہ عدالت نے قراردیا ہے کہ آرٹیکل 63کے تحت فیصل واوڈا کی نااہلی پانچ سال کے لئے ہو گی۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشمتل تین رکنی خصوصی بینچ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے گزشتہ روز فیصل واوڈا کو جمعہ کے روز طلب کیا تھا اوران سے امریکی شہریت چھوڑنے کے حوالہ سے حاصل کردہ سرٹیفیکیٹ بھی طلب کیا تھا اور بیان حلفی کے حوالہ سے بھی وضاحت طلب کی تھی۔ جمعہ کے روز فیصل واوڈ اعدالت میں پیش ہوئے ۔جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے فیصل واوڈا کو روسٹرم پر طلب کیا اور کہا کہ جب آپ نے 2018کا الیکشن لڑا اس وقت دوہری شہریت نہیں چھوڑی تھی تاہم اپلائی کیا تھا اورجوپاسپورٹ جمع کروایا تھا ایکسپائر تھااوراس پر منسوخ کی مہر لگی تھی ، آپ نے کہا کہ آپ کے پاس دوہری شہریت نہیں ہے، لیکن اس وقت تک آپ کے پاس دوہری شہریت موجود تھی، لہذا اس کے دوہی نتائج ہیں پہلا یہ کہ آپ کو آرٹیکل 62ون ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا جاتا ہے اوردوسرا اگر آپ مستعفیٰ ہو جاتے ہیں تو پھر عدالت آپ کی پانچ سال کے لئے نااہلی کرسکتی ہے، لہذاآپ کو یہ رعایت دی جاسکتی ہے، آپ خود تسلیم کر لیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہم اراکین پارلیمنٹ کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے لیکن جو پارلیمنٹرینز ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جو بھی ڈکلیئریشن دیتے ہیں اور دستاویزات جمع کرواتے ہیں وہ سچے ہونے چاہیں، ان میں کسی بھی طریقہ سے کوئی جھوٹ کا عنصر بھی نہیں ہونا چاہیئے اور غیر ارادی طور پر ایسا نہیں ہونا چاہیئے جس سے یہ لگے کہ جھوٹ بولا گیا۔ اس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، میری کوئی ایسی نیت نہیں تھی کہ میں اپنی دوہری شہریت چھپاتا۔عدالت نے فیصل واوڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے غلط بیانی کی اور پھر تین سال تک اس پر ڈٹے رہے، یہ عدالت کسی بھی صورت معاف نہیں کرے گی،لہذاآپ کے پاس آپشن ہے کہ آپ مستعفیٰ ہو جائیں توعدالت آپ کی تاحیات نااہلی ختم کردے گی، عدالت کسی کو سزادینے کا ارادہ نہیں رکھتی، لیکن عدالت اس کو بھی نذرانداز نہیں کرسکتی کہ جواراکین پارلیمنٹ ہیں وہ غلط بیانی کریں ۔ فیصل واوڈا نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ غیر مشروط معافی مانگتے ہیں اور اپنی سینیٹ کی نشست سے مسعتفیٰ ہونے کاا علان کرتے ہیںاوراپنے آپ کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتے ہیں۔اس پر عدالت نے ان کی تاحیات نااہلی ختم کردی اور انہیں پانچ سال کے لئے نااہل قراردے دیا۔ فیصل واوڈا نے بار، بار کہا کہ عدالت جو حکم کرے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ہم کوئی حکم نہیں دیں گے یہ آپ کی صوابدیدہے یا توآپ آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نتائج بھگتیں جوتاحیات نااہلی ہے یاآپ مستعفیٰ ہونے کااعلان کریں ۔ اس پر فیصل واوڈا نے روسٹرم پر آکر کہا کہ وہ سینیٹ رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کااعلان کرتے ہیں۔اس پر عدالت نے فیصل واوڈا نااہلی کیس نمٹادیا۔ ZS