• جوہر ٹائون بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت بین الاقوامی براداری کو دیے جائیں گے،یو این میں بھی معاملہ اٹھایا جائے گا
  • بھارت کشمیر میں اپنے بدترین ظلم کو چھپانے کے لیے ایسا کر رہا ہے، کارروائیاں کسی دشمن ملک سے بھی آگے جا چکی ہیں
  • سمیع الحق2012 سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کیساتھ کام کر رہا تھا، نوید اورسلیم نامی شخص جوہرٹائون دھماکے کے ماسٹرمائنڈ تھے،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب
  • بروقت گرفتاریوں سے دہشت گردی کی مزید کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا،سنجے کمار تواری، وسیم حیدرکی گرفتار کے لیے انٹرپول سے وارنٹ جاری ہو چکے
  • وفاقی وزیر داخلہ کی ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب عمران محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو اس میں کہیں نہ کہیں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارت کی کارروائیاں کسی دشمن ملک سے بھی آگے جا چکی ہیں۔ جوہر ٹائون بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت بین الاقوامی براداری کو دیے جائیں گے،یواین میں بھی معاملہ اٹھایا جائے گا، جب دھماکہ ہوا تب حافظ سعید رہائش گاہ میں موجود نہیں تھے،پولیس کی موجودگی کی وجہ سے گاڑی وہاں تک نہ پہنچ سکی،  یہ بھارت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ۔اسلام آباد میں ایڈیشنل آئی جی کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ پنجاب عمران محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے جو کہ ایک ایسا رجحان ہے جس میں ہم ہر روز نئی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں۔ملک کی اندرونی سیکیورٹی کے حوالے سے بریف کرنا چاہتے ہیں۔ طالبان کا وہ سگمنٹ جو پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے،انہیں بھارت کی سپورٹ ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف مسلح افواج، پولیس، رینجرز، عام شہریوں نے قربانیاں دیں، پاکستان کی امام بارگاہوں، مساجد کونشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کئی سال سے دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے، پاکستان کا ہرطبقہ دہشت گردی سے متاثرہوا۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب واقعہ ہوا، پولیس کی موجودگی کی وجہ سے گاڑی وہاں تک نہ پہنچ سکی، جب دھماکہ ہوا تب حافظ سعید رہائش گاہ میں موجود نہیں تھے، یہ بھارت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ بھارت نے کشمیرمیں اس صدی کا بدترین ظلم کیا، اپنے ظلم کو چھپانے کیلئے ہرقسم کی دہشت گردی کرتا ہے۔ بھارت کے دہشت گردی کے مکروہ چہرے کوبے نقاب کریں گے، اقوام متحدہ وزرائے خارجہ اجلاس میں بلاول بھٹو معاملے کواٹھائیں گے۔ انکا کہنا تھاکہ  پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے جہاں پاکستان کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت صحافیوں اور ہر مکتبہ فکر نے قربانیاں دی ہیں اور اس کا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی بھی صورت ہو اس میں کہیں نہ کہیں بھارت ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارت کی کارروائیاں کسی دشمن ملک سے بھی آگے جا چکی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اپنے بدترین ظلم کو چھپانے کے لیے ایسا کر رہا ہے اور اس ظلم کا جواز پیش کرنے کے لیے نئے بہانے تلاش کرکے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرتے ہیں اور پاکستان میں ہر قسم کی دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ کلبھوشن یادو کی گرفتاری اور اس کا بیان ہی کافی ہے کہ بھارت کسی نہ کسی طرح پاکستان میں ہر دہشت گردی میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس انداز میں بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب ہونا چاہیے وہ ہم نہیں کر پائے مگر کچھ حد تک کامیابی ملی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جوہر ٹائون میں ہونے والے بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں جس کے ثبوت بین الاقوامی براداری کو دیے جائیں گے۔ اس موقع پر محکمہ انسداد دہشت گردی پولیس( سی ٹی ڈی) کے ایڈشنل آئی جی پنجاب عمران محمود نے کہا کہ 23 جون 2021 کو صبح گیارہ بجکر نو منٹ پر لاہور میں جوہر ٹائون کے ای بلاک میں ایک گاڑی کے اندر بم دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 شہری جاں بحق اور دو اہلکاروں سمیت 22 عام شہری زخمی ہوئے تھے۔ ایڈشنل آئی جی نے کہا کہ آج تک کسی بھی دہشت گرد جماعت نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی مگر انسداد دہشت گردی پولیس نے اس کا مقدمہ درج کرکے 60 گھنٹوں کے اندر اس معاملہ تک رسائی حاصل کی تھی اور پہلے 24 گھنٹوں میں 3 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جوہر ٹائون میں گھر کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے والے ملزم کی شناخت عید گل سے ہوئی تھی جس کے ساتھ ان کی اہلیہ عائشہ گل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ دھماکے کے لیے مواد تیار کرتے وقت خاتون نے کچھ وڈیوز بنائیں تھیں۔ ایڈشنل آئی جی عمران محمود نے کہا کہ عید گل کی گرفتاری کے بعد مزکزی ملزم سمیع الحق نامی شخص کی شناخت ہوئی مگر گرفتاری سے بچا ہوا تھا مگر تفتیش کے بعد پتا چلا کہ یہ شخص 2012 سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرتا تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار نہ ہونے کی صورت میں عدالت سے مرکزی ملزم سمیع الحق کی گرفتار کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹس جاری کیے گئے تھے جس کے بعد خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ یہ شخص پاکستان آنے والا ہے اسی طرح پاکستان میں داخل ہوتے وقت اس کو 24 اپریل 2022 کو اپنے ایک ساتھی عزیز اختر کے ہمراہ بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ ایڈشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ گرفتاری کے بعد اس شخص سے مختلف ممالک کی بھاری مقدار میں کرنسیز بھی برآمد کی گئی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ اس تمام کارروائیوں کا اہم کھلاڑی نوید اختر ہے جو جرمانے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مشرق وسطی کے ایک ملک میں جیل میں قید تھا جس سے بھارتی خفیہ ایجسنی را کے ہینڈلر نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم جرمانہ ادا کرتے ہیں آپ پاکستان کے خلاف بھارت کے لیے کام کریں اور اسی طرح اس شخص نے رہائی حاصل کرنے کے لیے حامی بھر لی۔عمران محمود نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد یہ شخص پاکستان پہنچا جس نے جوہر ٹائون میں دھماکے کے لیے ریکی کی تھی اور اس کو یہ پتا نہیں تھا کہ عزیر اختر اور سمیع الحق کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایڈشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے مزید کہا کہ جب سمیع الحق کو گرفتار کیا گیا تو اس نے کہا کہ وہ 10 مئی کو لاہور میں نوید اختر سے ملاقات کرنے جا رہا ہے اور بعدازاں مقررہ وقت پر نوید اختر کو ملاقات کے لیے طے کی گئی جگہ سے گرفتار کیا گیا اور گاڑیاں بھی برآمد کیں جو مزید دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال کے لیے خریدی گئیں تھیں۔ ایڈشنل آئی جی نے کہا کہ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ سمیع الحق کا را کے مختلف ہینڈلرز کے ساتھ رابطہ تھا اور پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے بھارت نے مختلف ذرائع سے 8 لاکھ 75 ہزار ڈالرز کے قریب رقم بھیجی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے پیٹر پال ڈیوڈ، سجاد حسین، عید گل اور ضیا کو عدالت سے تین تین بار سزائے موت ہو چکی ہے جبکہ عائشہ گل کو پانچ سال کی سزا ہو چکی ہے جبکہ سمیع الحق، نوید اختر اور عزیر اختر کا مقدمہ زیر سماعت ہے۔  انھوں نے کہا کہ دہشت کارروائیوں میں ملوث سنجے کمار تواری، وسیم حیدر خان کی گرفتار کے لیے انٹرپول سے وارنٹ جاری ہو چکے ہیں اور ان کا بھارتی پاسپورٹ بھی سامنے آیا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ را ملوث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت کارروائیوں میں ملوث دیگت مرکزی کرداروں کی گرفتاری کے لیے بھی ریڈ وارنٹ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے میں ملوث دہشت گرد بھارتی شہری اور را کے ایجنٹ ہیں اور بھارت سے ہی ان کے پاسپورٹ جاری ہوئے تھے۔