صرف اس شعبے میں اپنے ہیومن ریسورس کو تربیت دینے کے قابل ہو جائیں تو ہم ملک میں بے روزگاری پر قابو پا سکتے ہیں

ہمیں اپنے پالیسی سازی کے عمل کو تیز اور دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہو گا

صدر مملکت کاپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ لاہور میں ویب 3.0 کی لانچنگ تقریب سے خطاب

لاہور (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی(آئی سی ٹی) کے شعبے کو پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنے خیالات اور رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے درست اور مثبت اقدامات کی بدولت ہم دو سے تین سال کے عرصے میں آئی ٹی سیکٹر میں 15 بلین ڈالر سالانہ کما سکتے ہیں صرف سائبر کے شعبے میں 80 ملین تربیت یافتہ انسانی وسائل کی ضرورت ہے اگر ہم صرف اس شعبے میں اپنے ہیومن ریسورس کو تربیت دینے کے قابل ہو جائیں تو ہم ملک میں بے روزگاری پر قابو پا سکتے ہیں۔ دنیا تیزی سے آگے نکل رہی ہے، ہمیں اپنے پالیسی سازی کے عمل کو تیز اور دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہو گا، محنت اور لگن سے کام کریں تو کامیابی یقینی ہے۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ آئی ٹی گریجوایٹس تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ترقی یافتہ ممالک کی طرح جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کر سکیں ۔  چاہتا ہوں کہ پاکستان سائبر سکیورٹی اور سائبر ڈیفنس میں طاقتور ہو جائے۔ وہ جمعہ کو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ لاہور میں ویب 3.0 کی لانچنگ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔وزیر خزانہ پنجاب محمد محسن خان لغاری، وزیر اعلی کے خصوصی مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ارسلان خالد، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ(PITB) کے چیئرمین سید بلال حیدر، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی (ITU) کے وائس چانسلر ڈاکٹر سرفراز خورشید  آئی ٹی پروفیشنلز، کاروباری شخصیات اور میڈیا پرسنز بھی اس موقع پر موجود تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں، آئی ٹی کے شعبہ میں کام کرنے کیلئے نوجوانوں کے پاس بے پناہ مواقع موجود ہیں اور آئی ٹی صحت کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے جبکہ روائیتی تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں آن لائن تعلیم کو اپنانا ہو گا۔پاکستان کو اس وقت انسانی وسائل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ دنیا دفاعی نظام کے اگلے درجے میں داخل ہو رہی ہے جو سائبر سیکیورٹی اور سائبر ڈیفنس ہے۔ اس وقت روس یوکرین جنگ نے سائبر سیکیورٹی اور سائبر ڈیفنس کی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے تاکہ اپنے حریف کے علاقوں میں عوامی خدمات کی فراہمی اور مواصلات اور رابطے کو مفلوج کر دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ22 اگست کو سائبر سکیورٹی پر بین الاقوامی رینکنگ شائع ہو ئی لیکن بدقسمتی سے اس میں پاکستان کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نئے اور تخلیقی خیالات پیدا کرنے کے معاملے میں پاکستان کسی سے پیچھے نہیں لیکن وقت کی اہم ضرورت معلومات اور ڈیٹا کے ذرائع ہیں انسانی وسائل اور ٹیکنالوجی کی موجودہ سطح دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بے پناہ ڈیٹا کو سنبھالنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف سائبر کے شعبے میں 80 ملین تربیت یافتہ انسانی وسائل کی ضرورت ہے اگر ہم صرف اس شعبے میں اپنے ہیومن ریسورس کو تربیت دینے کے قابل ہو جائیں تو ہم ملک میں بے روزگاری پر قابو پا سکتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کو زیادہ معاوضے پر نوکریاں فراہم کر سکتے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل کی وجہ سے پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، انہیں چوتھے صنعتی انقلاب کے لیے کوانٹم کمپیوٹرز سے چلنے والی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا کو افرادی قوت دینے کے لیے تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس قیمتی انسانی وسائل کو تیز رفتاری سے تیار کرنے میں ناکام رہے تو اندیشہ ہے کہ نوجوانوں کا یہ غیر تربیت یافتہ جتھہ قومی معیشت پر بوجھ بن جائے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ ہم قلیل قومی وسائل خرچ کر کے ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر پروفیشنلز پیدا کرتے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ اعلی تعلیم یافتہ اور معیاری انسانی وسائل دوسرے ممالک چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے میزبان ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بے پناہ کردار ادا کیا اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں محروم کر دیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے کوانٹم کمپیوٹنگ کی طرف بڑھ رہی ہے جو ہمارے موجودہ جدید ترین سپر کمپیوٹر سے ملین گنا تیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوانٹم کمپیوٹنگ میں تحقیق کرنے اور ترقی دینے کے لیے ایک ایسا نظام تشکیل دینے کے لیے ایک بورڈ قائم کرنا چاہیے اور اسے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اپنانے کے لیے اداروں کے ساتھ اتحاد اور روابط قائم کرنا چاہیے۔صدر مملکت نے فیڈریشن اور اس کے اجزا کی اکائیوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کو بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی سرپرستی اور اسے فروغ دیا جاسکے جبکہ خواتین افرادی قوت اور مختلف طور پر معذور افراد کو پیداواری معاشی دھارے میں شامل کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام سے تقریبا 2.2 ملین افراد پہلے ہی مستفید ہو چکے ہیں اور ایسے پروگراموں کو آسانی سے نقل کیا جا سکتا ہے اور ان کو وسعت دی جا سکتی ہے تاکہ ہنر مند پیشہ ور افراد کی تعداد میں اضافہ ہو اور پاکستانی نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتیں فراہم کی جا سکیں۔ڈاکٹر ارسلان خالد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انسانی وسائل کی ترقی اور آئی ٹی کے شعبے پر توجہ دے کر اپنے مالی مسائل پر قابو پا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویب 3.0 ڈومین میں ایک حوالہ پالیسی دستاویز تیار کی جا رہی ہے تاکہ آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کے لیے روڈ میپ فراہم کیا جا سکے ۔چیئرمین پی آئی ٹی بی سید بلال حیدر نے شرکا کو پی آئی ٹی بی کی کامیابیوں اور ملک کے آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں اس کے کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تقریبا 500 اسٹارٹ اپس نے کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں مختلف سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے مختلف ٹیکسوں کے عوض 137 ارب روپے اکٹھے کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب نے مستقبل میں ای پروکیورمنٹ سسٹم کے ذریعے سالانہ 450 ارب روپے کی خریداری کا منصوبہ بنایا ہے۔قبل ازیں صدر مملکت نے پاکستان میں ویب 3.0 ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کمپنیوں اور آئی ٹی پروفیشنلز میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔