- قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قواعد و ضوابط کا اجلاس، وزارتِ پارلیمانی امور نے توہین پارلیمنٹ بل پر اعتراضات اٹھادئیے
- وزارت پارلیمانی امور نے بل میں توہین کے لیے دی گئی وجوہات کو نامناسب قرار دیا
- توہینِ پارلیمنٹ بل2023 آئین کے آرٹیکل66 سے مطابقت نہیں رکھتا
- بل کا ٹائٹل توہین پارلیمنٹ کے بجائے توہین پارلیمنٹری کمیٹی رکھا جائے
- آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ہر شہری ریاست کا وفادار ہے اور پارلیمنٹ ریاست کا حصہ ہے،تجاویز
- قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا اجلاس میں توہین پارلیمنٹ پر بحث کے باوجود کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزارت پارلیمانی امور نے توہین پارلیمنٹ بل 2023 پر اعتراضات اٹھا دئیے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے توہین پارلیمنٹ بل 2023 کی منظوری کے معاملے پر وزارت پارلیمانی امور نے بل کے ٹائٹل سمیت متعدد شقوں پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے بل میں توہین کے لیے دی گئی وجوہات کو نامناسب قرار دیا ہے۔وزارت کی جانب سے اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ توہینِ پارلیمنٹ بل2023 آئین کے آرٹیکل66 سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس سلسلے میں تجویز دی گئی ہے کہ توہین پارلیمنٹ بل کو آئین کے آرٹیکل 66کے مطابق بنایا جائے۔ بل کا ٹائٹل توہین پارلیمنٹ کے بجائے توہین پارلیمنٹری کمیٹی رکھا جائے۔ وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل66میں پارلیمنٹ نہیں کمیٹی کی توہین کا ذکر ہے ۔بل کے سلسلے میں دی گئی تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ہر شہری ریاست کا وفادار ہے اور پارلیمنٹ ریاست کا حصہ ہے۔بل کے حوالے سے وزارت پارلیمانی امور نے قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کوتجاویز پیش کر دیں، جن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ریاست کا حصہ ہے اور ریاست کی تعریف میں شامل ہے۔ مشترکہ اجلاس کی تعریف کو بل کا حصہ بنایا جائے۔ ایوان قرارداد پیش کرتا ہے جو انتظامی معاملے سے متعلق ہوتی ہے۔وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں کی کمیٹیوں کی سفارشات کو حکومت کے لیے لازمی قرار نہیں دیا گیا۔ مجوزہ بل کی شق 4 کی ذیلی دفعات میں ابہام کو ختم کیا جائے اور بل میں سزا معطلی کی صورت میں عبوری اختیار رکھا جائے ۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا اجلاس ختم ہوگیا، جس میں توہین پارلیمنٹ پر بحث کے باوجود کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔