- بھارت کے لیے جنگی طیارے رفال بنانے کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی بھارتی کمپنی ریلائنس دیوالیہ ہو گئی
بھارت میں جنگی طیارے رفال بنانے کا فرانس بھارت مشترکہ منصوبہ ناکام ہونے کا خطرہ پید ا ہو گیا ہے
نئی دہلی (ویب نیوز)
بھارت کے لیے جنگی طیارے رفال بنانے کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی بھارتی کمپنی ریلائنس دیوالیہ ہو گئی ہے جس کے باعث بھارت فرانس کا بھارت میں جنگی طیارے رفال بنانے کا مشترکہ منصوبہ ناکام ہونے کا خطرہ پید ا ہو گیا ہے ۔ بھارت نے 2016 میں فرانس سے فضائیہ کے لیے 36 رفال جنگی طیارے خریدے تھے۔اس سودے کے تحت فرانس نے اپنے تیار کیے گئے چند رفال طیارے انڈیا کے حوالے کرنے تھے اور باقی رفال فرانس کے اشتراک سے انڈیا میں تیار کیے جانے تھے۔اس کے لیے رفال بنانے والی فرانسیسی کمنپی ڈاسو ایوی ایشن نے انڈیا کی ایک نجی کمپنی ریلائنس ڈیفنس اینڈ آف شور انجینئیرنگ لمیٹیڈ نامی ایک کمپنی سے انڈیا میں رفال بنانے کے لیے مشترکہ وینچر ڈاسو ریلائنس ایرو سپیس لمیٹیڈ قائم کیا تھا۔اس میں ریلائنس کا حصص 51 فیصد اور ڈاسو کا حصہ 49 فیصد تھا جمعرات کو بھارتی وزیر اعظم مودی نے فرانس کا دو روزہ دورہ شروع کر دیا ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مودی حکومت نے سنہ 2017 میں انیل امبانی کی ریلائنس کمپنی کو انڈیا میں رفال طیارے بنانے کی منظوری دی تھی اس وقت ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے کمپنی کی مالی حالت اور جہاز بنانے میں اس کی ناتجربہ کاری پر سوال اٹھایا تھا لیکن حکومت نے ان خدشات کو مسترد کر دیا تھا۔ڈاسو سے معاہدے کے بعد ریلائنس ڈیفنس کمپنی نے مہاراشٹر کے ناگپور شہر میں واقع خصوصی صنعتی خطے میں ایک فیکٹری لگائی گئی۔کمپنی کا دعوی ہے کہ یہاں مرحلے وار طریقے سے جنگی طیاروں کے پرزے تیار کیے جا رہے ہیں لیکن یہ کمپنی بھی اب قرض میں ڈوب گئی ہے اور قرض دینے والے بعض بینک عدم ادائیگی کے معاملے کو نیشل کمپنی لا ٹرائیبونل لے گئے ہیں۔کمپنی امور اور حصص بازار کے تجزیہ کار اویناش گورکشکر کا خیال ہے کہ ریلائنس کمپنی کے دیوالیہ ہونے کا اثر انڈیا فرانس کے اس مشترکہ وینچر پر بھی یقینآ پڑے گا۔وہ کہتے ہیں کہ اس جوائنٹ وینچر میں دونوں کمپنیوں کا حصہ تقریبا نصف ہے۔ دونوں کمپنیوں نے مساوی پیسہ لگانا ہے۔ ان حالات میں ڈاسو تو اپنے حصے کی سرمایہ کاری کرے گی لیکن انیل امبانی کے حصے کا کیا ہو گا؟ان کا کہنا ہے کہ ان حالات میں جب انیل امبانی پیسے کی کمی کے سبب ایک کے بعد ایک اپنی بنی بنائی کمپنیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں وہ کس طرح رفال جہازوں کی تیاری کے لیے بنائی گئی مشترکہ کمپنی کو چلا پائیں گے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔مشترکہ کمپنی بنانے کا مقصد ان جنگی طیاروں کو ملک کے اندر تیار کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی تھا کہ انھیں تیزی کے ساتھ ملک میں تیار کیا جا سکے اور ان کے پرزوں کے لیے فرانس پر انحصار نہ کرنا پڑے۔انڈیا کی فضائیہ اور بحریہ کو اپنی جدت کاری کے منصوبے کے تحت یہ طیارے بھی جلد سے جلد اپنے بیڑے میں شامل کرنا ہے۔ ان حالات میں انڈیا اور فرانس کے اس مشترکہ وینچر پر مزید دبا بڑھے گا۔وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا۔مودی کے فرانس دورے میں اگر مزید رفال طیاروں کا سودا طے پاتا ہے تو اس کے بارے میں صورتحال شاید مزید واضح ہو سکے۔اس سے قبل انڈیا نے ایک طویل مذاکرات کے بعد سنہ 2016 میں فرانس سے فضائیہ کے لیے 36 رفال جنگی طیارے خریدے تھے۔اس سودے کی ایک اہم بات یہ تھی کہ ابتدا میں فرانس کو اپنے یہاں تیار کیے گئے چند رفال طیارے انڈیا کے حوالے کرنے تھے اور باقی رفال فرانس کے اشتراک سے انڈیا میں تیار کیے جانے تھے۔اس کے لیے رفال بنانے والی فرانسیسی کمنپی ڈاسو ایوی ایشن نے انڈیا کی ایک نجی کمپنی ریلائنس ڈیفنس اینڈ آف شور انجینئیرنگ لمیٹیڈ نامی ایک کمپنی سے انڈیا میں رفال بنانے کے لیے مشترکہ وینچر ڈاسو ریلائنس ایرو سپیس لمیٹیڈ قائم کیا تھا۔اس میں ریلائنس کا حصص 51 فیصد اور ڈاسو کا حصہ 49 فیصد تھا۔ اس کمپنی کے مالک انڈیا کے سب سے بڑے صنعت کار مکیش امبانی کے بھائی انیل امبانی ہیں۔ انیل کا شمار ایک مرحلے پر انڈیا کے دس بڑے ارب پتی افراد میں ہوتا تھا لیکن اس وقت وہ انتہائی برے دور سے گزر رہے ہیں۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب کمیونیکیشن، انفراسٹریکچر، بجلی، بندرگاہوں کی تعمیر اور مالیاتی شعبے میں انیل امبانی کی کمپنیوں کا بول بالا تھا لیکن اب ان کی بیشتر کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں۔چین کے بعض بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی عدم ادائیگی کا معاملہ جب برطانیہ کی ہائی کورٹ میں پہنچا تو انیل امبانی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ دیوالیہ ہو چکے ہیں اور قرض ادا کرنے کی حالت میں نہیں۔ بی بی سی کے مطابق انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی فرانس کے دو روزہ دورے پر پیرس جا رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ فرانس میں اپنے قیام کے دوران جنگی جہازوں اور سکورپین آبدوزوں کی خریداری کے ایک بڑے دفاعی معاہدے پر دستخط کریں گے۔مودی کا فرانس کا یہ چھٹا دورہ ہے۔ فرانس کے صدر ایمینول میکخواں وزیر اعظم مودی کے اعزاز میں جمعرات کو ایک عشائیہ دیں گے اور جمعے کو مودی فرانس کے قومی دن کی پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے۔دونوں رہنما ماحولیاتی تبدیلی، سائبر سکیورٹی، کانٹر ٹیررازم، خلائی تعاون اور دفاعی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔مودی کی روانگی سے قبل انڈیا کے خارجہ سیکرٹری ونے کواترا نے ممکنہ دفاعی سودے کے بارے میں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا اور فرانس کے درمیان سٹریٹیجک پارٹنرشپ بہت وسیع ہے۔جب دونوں رہنما مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے تو یہ شراکت کس طرح مزید آگے جاتی ہے۔ ان مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ بات چیت کے بعد ہی ہم شیئر کریں گے۔انڈین بحریہ کے لیے 26 رفال ایم جہازوں اور تین سکورپین آبدوزوں کی خریداری کے بارے میں دونوں ملکوں کے دفاعی اہلکاروں کے درمیان کافی عرصے سے بات چیت چل رہی تھی۔یہاں اس طرح کے اشارے مل رہے ہیں کہ مودی کے دورے سے قبل دونوں ملکوں نے اس سودے کی تفصیلات طے کر لی ہیں اور پیرس میں مودی کے قیام کے دوران اس سودے پر دستخط کیے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔فرانس کا رفال جنگی طیارہ انڈیا کے فضائی دفاع میں سب سے جدید جنگی جہاز ہے۔ مزید رفال طیاروں کی خریداری چین سے سرحدی کشیدگی اور چین کی تیزی سے بڑھتی بحری قوت کے چیلنج کو سامنے رکھ کر کی جا رہی ہے۔