لاڑکانہ(صباح نیوز)
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 289 نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ پانچ مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہم نے وفاقی حکومت سے مالی اعانت کی درخواست نہیں کی ہے کیونکہ وہ بھی انتہائی مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو ڈی سی آفس لاڑکانہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انکے ہمراہ سینئر مشیر نثار کھوڑو ، وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ ، وزیر آبپاشی سہیل انور سیال ، پیپلز پارٹی کے رہنما جمیل سومرو و دیگر بھی موجود تھے۔ کورونا وائرس کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2764 ٹیسٹ کئے گئے جن میں 289 نئے کیس مثبت قرار پائے جبکہ اب تک 28249 ٹیسٹ کرائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 3053 کیسز سامنے آئے۔مجھے یہ بتاتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے مزید پانچ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انفیکشن سے مرنے والوں کی تعداد 66 ہوگئی ہے جو کل مریضوں کا2.1 فیصد ہے۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ منگل کو مزید 30 مریض صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح وائرس سے چھٹکارہ پانے والے مریضوں کی تعداد 665 ہے جو کل مریضوں کا 22 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحالی کا تناسب حوصلہ افزا ہے جبکہ اموات کا تناسب افسوسناک ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 289 نئے کیسز کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا کہ لاڑکانہ سے 11 ، 6بدین ، ایک دادو ، 12 حیدرآباد ، 25 خیرپور ، 2شہید بینظیر آباد ، 2سجاول اور ایک سکھر سے تشخیص ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں 201 نئے کیسز کا پتہ چلا ہے ان میں سے 19 ضلع وسطی ، 13 شرقی ، 3کورنگی ، 46 ملیر ، 87 جنوبی اور 15 غربی میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2322 زیر علاج مریضوں میں سے 1412 گھروں پر آئسولیٹ ہیں، 597 قرنطینہ مراکز میں اور 313 صوبے کے مختلف اسپتالوں میں ہیں۔ تبلیغ جماعت کے لوگوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی تعداد 4978 تھی اور ان سب کے ٹیسٹ کئے گئے جبکہ 4899 نتائج کا انکشاف ہوا ہے ان میں سے 4179 منفی اور 720 تشخیصی مثبت قرار پائے ہیں جبکہ 74 مشتبہ افراد کا نتیجہ زیر التوا ہے۔ مرنے والے پانچ مریض کا تعلق کراچی سے ہے جن میں دو ضلع وسطی ، ایک شرقی ، ایک جنوبی سے تھا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ ایران ، سعودی عرب اور دیگر ممالک سے 1383 زائرین واپس آئے ہیں ، ان میں سے 1257 کا پتہ لگایا گیا ہے جن کا تعلق ضلع لاڑکانہ سے ہے اور دیگر اپنے اپنے اضلاع میں واپس آئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 663 ٹیسٹ کئے گئے ان میں سے 63 مثبت اور 600 افراد کی منفی تشخیص ہوئی۔ 63 مثبت کیسز میں سے 17 کو گھروں میں آئسولیشن رکھا گیا ہے ، 33 تبلیغی مرکز میں جبکہ پانچ مریضوں کو لاڑکانہ کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ تبلیغی مراکز پر 323 افراد تھے۔ 323 کے ٹیسٹ کئے گئے جس کے نتیجے میں 35 مثبت آئے اور 288 جو منفی تھے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 83 افراد کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ان میں سے 79 کو ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ چار مثبت کیسز بی بی آصفہ ڈینٹل کالج لاڑکانہ منتقل کردیئے گئے ہیں جہاں پر 250 بستروں کی سہولت ہے۔ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ لاڑکانہ شہر ، ‘ڈاری’ اور ‘نواں تک’ شہر کے دو علاقے ایسے ہیں جہاں مقامی ٹرانسمیشن کے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ یہاں 3313 زکوٰة سے مستفید ہوئے جنھیں فی بندہ 6000 روپے ادا کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تین ماہ کی پیشگی پیشرفت ہے تاکہ وہ اپنے بوتھ کے اختتام کو پورا کرسکیں۔ یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ 67509 افراد میں سے 14644 افراد کو بی آئی ایس پی (احساس پروگرام) کے ذریعے مالی مدد فراہم کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 18000 بیگ تقسیم کرنے کا ہدف ہے ان میں سے 13653 بیگ تقسیم کردیئے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو بتایا کہ تمام مستفید ہونے والوں کا ریکارڈ رکھا گیا ہے۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ لاڑکانہ شہر میں گئے اور لاک ڈاؤن کی صورتحال کا جائزہ لیا جہاں راستے میں انھوں نے پولیس وین کو روکا جس میں 8 سے زائد افراد سوار تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں نیچے اتارتے ہوئے معاشرتی دوری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔